گلگت بلتستان

سوست ڈرائی پورٹ سے کروڑوں روپےکمایا جارہا ہے، حصہ داروں کو کچھ بھی نہیں ملا، وائس چیرمین ظفر اقبال

سوست(خصوصی رپورٹ اجلال حسین)  پاک چین سوست ڈرائی پورٹ ٹرسٹ سوست کے عوام ،چند شیر ہولڈرز اورہمسایہ ملک چین کے ایک باشندہ کے درمیان ایک بزنس گزشتہ دس سے بارہ سالوں سے چلا آرہا ہے۔دونوں فریقین کے مابین حساب کتاب کے تنازعہ پر پاک چین دوستی پر کوئی فرق نہیں آئی گی۔ اس مالیاتی ادارے میں گزشتہ دس سالوں سے مقامی شیر ہولڈرز اور زمین مالکان کو سابقہ پورٹ ڈائریکٹر اور چینی پارٹنرکی من مانی کی وجہ سے نظر انداز کیا جارہا ہیں۔ان خیالات کا اظہار نومنتخب وائس چیر مین سوست ڈرائی پورٹ ٹرسٹ ظفر اقبال نے سوست میں میڈیا کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا۔

ظفر اقبال، وائس چیرمین سوست ڈرائی پورٹ کمپنی
ظفر اقبال، وائس چیرمین سوست ڈرائی پورٹ کمپنی

انھوں نے مزید کہا کہ سوست کے عوام نے تقریباً پندرہ سال پہلے پاک چین سرحد پر تجارت کرنے والوں کے لئے ایک ٹرسٹ کا قیام عمل میں لایا گیااور پورٹ کے لئے سوست کے عوام نے تقریباً 300کنال سے زائد اراضی مہیا کیا ۔ اور ٹرسٹ کے زیر نگرانی کمپنی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا اور پورٹ کی تعمیر کے لئے چینی باشندہ یانگ جامن اور سوست کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے میرغضنفر علی خان نے 21فروری 2002میں معاہدہ ہوا۔ معاہدے کے تحت دس سال تک 60فیصد چین اور 40فیصد پاکستان کو پورٹ کی انکم تقسیم ہوگی اور 21جولائی 2004کو باقاعدہ طور پر ایکٹ 1984کے تحت کمپنی گلگت بلتستان رجسٹرار کے پاس رجسٹر ہو گیا۔سوست ڈرائی پورٹ ٹرسٹ بائی لاز اور قانون کے تحت ہر تین سال بعد پاکستان کی جانب سے سوست پورٹ کے لئے الیکشن ہونا لازمی ہے تاہم ایسا نہیں ہوا ۔ 2004میں پورٹ میں بحثیت وائس چیرمین میرغضنفر علی خان کو بلامقابلہ منتخب کیااور اپنے دور اقتدار میں پورٹ کے انکم سے نہ زمین مالکان کو کچھ دیا اور نہ ہی شیر ہولڈرز کو۔ان کے چھ سے سات سال مکمل ہونے کے بعد سول کورٹ ہنزہ نے نئی الیکشن کرائی جس میں علی افسر کو بھاری مینڈیٹ کے ساتھ عوام نے منتخب کیا ۔ علی افسر اور ان کے کابینہ نے بھی شیر ہولڈر اور زمین مالکان کو کچھ بھی نہیں دے سکے۔ قانون کے تحت علی افسر نے بھی تین سال بعد الیکشن کروانا تھا مگر اس نے بھی ایسا نہیں کرسکا بلکہ چائینہ پاٹنر یانگ جامن کے ساتھ مل مختلف قسم کے بہانے نکلا کر عوام کو دھوکے میں رکھااور پورٹ پر اپنے مفادات کے خاطر پورٹ پر قابض رہے پورٹ کے 342ممبران نے باری اکثیریت کے ساتھ علی افسر کو منتخب کیا تھا اس وعدے کے ساتھ کہ پورٹ سے انکم ہونے والی آمدنی پاکستان کے حصے میں انے والی تھی برابر عوام تک ملے مگر اس کے برعکس ہوا۔

نومنتخب وائس چیر مین ظفر اقبال نے مزید کہا کہ تین سال میں الیکشن کروانے کی بجائے سابق کابینہ نے سات سال گزار دیے، جس پر ٹرسٹیز نے عدم اعتماد کرتے ہوئے رجسٹرار کے حکم پر غلام محمد ممبر سوست ڈرائی پورٹ کو چیف الیکشن کمشنر کے حیثیت سے 18اگست 2013کو انتخابات کرایااور اس کے روشی میں مجھے باری اکثیریت کے ساتھ کامیاب کیا۔ الیکشن کے بعد فورا چیر مین یانگ جامن کو آگا ہ کیا مگر اس نے متعدد لیٹرز کا جواب دینے کی زحمت نہیں کیا۔ کیونکہ ان کے دل میں کچھ اور ہے اور پاکستان کے قانون اور سوست ڈرائی پورٹ کے ممبران کی کوئی حیثیت نہیں اور وہ اپنی من مانی کرتے ہوئے پورٹ سے کروڑوں روپے لوٹ رہا ہے ممبروں کو کچھ بھی نہیں دیتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ یانگ جامن کو چاہیے تھا کہ پورٹ سے ہونے والی روزانہ کی آمدنی قانون کے مطابق بنک میں مشترکہ اکاونٹ کو استعمال میں لایا جایا بجائے نقد رقوم کو اپنے مرضی کے مطابق خرچ کرے۔الیکشن سے اب تک تقریباً ایک سال مکمل ہونے کو ارہا ہے نئے بورڈ کے ساتھ اجلا س کرکے باضابطہ طور پر نئی منتخب ہونے والے وائس چیر مین اور ان کے کابینہ کو چارج حوالہ ہونا چاہیے تھا اکمپنی ایکٹ 1984کے تحت نومنتخب وائس چیر مین کو دفتری امور سنبھالنے کیلئے عدالتی اور انتظامی حکم کے تحت مجسٹریٹ کے زیر نگرانی اوراسپیکر گلگت بلتستان کی موجودگی میں دفتر جانے کے بعد مجھ پر قاتلانہ حملہ کردیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یانگ جامن اور ان کے اہلکاروں کو پاکستانی قانون کی کوئی قدر نہیں۔اس وقعہ کے بعد سوست ڈرائی پورٹ پر کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور أئے دن پورٹ میں بد نظمی کی اطلاعات ہیں ۔ یانگ جامن اور ان کے ساتھیوں نے اس حد تک سازش کی کہ نومنتخب وائس چیرمین اور ان کے کابینہ نے پاک چین دوستی خراب کرنے کا الزام تک لگا مگر ایسا نہیں ہے ۔

سوست ڈرائی پورٹ ٹرسٹ پاکستان اور چین سے تعلق رکھنے والے دو افراد کے ایک ذاتی کاروبار ہے اس میں پاک چین دو ستی کو ملوث کرنا نہایت افسوس کی بات ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایک گھر میں دو بھائی کسی کاروباری لین دین پر اتفاق نہیں کرتے ہیں تو ملکی قانون کے تحت اس کو حل کیا جاتا ہے نکہ دو ملکوں کے درمیان تصادم ہو یا دوستی خراب ہو سکے ایسا ہرگز نہیں۔

ظفر اقبال نے مزید کہا کہ میر ایانگ جامن اور دوسرے لوگوں کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں کہ میں ان سے منہ پھیروں ۔ سوست ڈرائی پورٹ میں 342شیر ہولڈدرز اور  زمین مالکان کا خون شامل ہیں ان کو  حق دینا ہم دنوں کی زمہ داری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سوست پورٹ ایک مالیاتی ادارہ ہے یہاں سے ہونے والی آمدنی متعلقہ بندوں تک جانا چاہیے کیونکہ یہاں پر روزانہ 5سے 6لاکھ آمدن ہوتی ہے سوست ڈرائی پورٹ کسی سال میں بھی نقصان میں نہیں چلا ہے عوام کو اس سے ان کا حق ملے اور سالانہ کے بنیاد پر اس کا حساب کتاب اور جانچ پٹرتال ہو تاکہ ادارہ مستقبل میں کا میابی سے چل سکے۔

ایک سوال کے جواب میں نو منتخب وائس چیر مین ظفر اقبال نے کہا کہ سوست ڈرائی پورٹ میں اس دفعہ رونماہونے والے واقعہ کے بعد صوبائی انتظامیہ کی جانب سے ایڈ منسٹیٹر کو مقرار کرنے پر ہم بہت خوش ہے کیونکہ سوست ڈرائی پورٹ میں روزانہ ہونے والے آمدن کا پتہ چلے اور گزشتہ کئی سالوں میں ممبروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی بھی صوبائی انتظامیہ اور عدالیہ کو بھی پتہ چلے۔ساتھ ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انتظامیہ اس ایشو کو ختم کرنے میں ثالث کا کردار بھی ادا کریگی۔تاجروں کی جانب سے پورٹ میں ہونے والی مشکلات کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے پندرہ سالوں میں سوست ڈرائی پورٹ کی توسیعی کے علاوہ تاجر، مزدور اور عوام کے لئے بنیادی سہولت فراہم کرناپورٹ انتظامیہ کے زمہ داری تھی جس میں واش روم ، بجلی کا نظام ارد گرد کے ماحول میں تبدیلی کرنے تھی مگر ایسا نہیں ہوا ہم کوشش کرینگے ان بنیادی سہولتوں کے علاوہ ، زمین مالکان اور شیر ہولڈرز کو اس آمدن سے حصہ دینا ،سالانہ آڈیٹ کروانا ہماری اولین ذمہ داری ہوگی کیونکہ تاجروں کی وجہ سے سوست ڈرائی پورٹ میں آمدن ہوتی ہے۔وائس چیر مین ظفر اقبال نے گزشتہ دونوں ہونے والی ناخشگوار واقعہ پر کہا کہ عدالتی حکم نامہ ، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان اورکمپنی رجسٹرار کے احکامات کے باوجود ضلعی انتظامیہ نے نومنتخب کابینہ کے ساتھ تعاون نہیں کیا اس پر ہمیں افسوس ہے کیونکہ یہ کوئی غیر قانونی کام نہیں تھا۔اور اس واقعہ رونما ہونے کے بعد برابری کے بنیاد پر قانونی تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے قانونی کاروائی کو آگے لے جانا چاہیے ۔وائس چیر مین ظفر اقبال نے کہا کہ سوست ڈرائی پورٹ میں جتنے شیر ہولڈرز اور زمین مالکان جنہوں نے بلا معاوضہ پورٹ کے لئے زمین فراہم کی ہے ان کو انصاف اور حق دلانے میں بھر پور اپنا کردار ادا کروں گافرد واحد اور چند افراد کو اپنے مرضی سے غیر قانونی طریقے سے عوام کے حقوق کو ہضم نہیں ہونے دینگے۔صوبائی انتظامیہ کی جانب سے سوست ڈرائی پورٹ ٹرسٹ کی نگرانی رکھنے والے ایڈمنسٹر نے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ مجھے حکومت کی جانب سے جو زمہ داری دے چکے ہے اسے حل کرنے کی کوشش کروں گا۔ انھوں نے کہا کہ سب سے اہم کام یہ ہے کہ پورٹ میں تجارتی سرگرمیاں معطل نہ ہو اور کسی تاجر کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ جبکہ دوسرا کام یہ ہے کہ سوست پورٹ سے ہونے والی آمدن کو روزانہ کے بنیاد پر بنک میں جمع کرنا ہے ۔ بنک میں مشترکہ اکاونٹ کھول دیا ہے جہاں سے کوئی بھی شخص روپے نہیں نکل سکتا کیونکہ اکاونٹ سیل کر دیا ہے ۔ ایڈ منسٹیٹر نے کہا کہ جب سے مجھے سرکار کی جانب زمہ داری عائد کیا ہے تب سے روزانہ 3سے 6لاکھ روپے بنک میں جمع کر دیا جاتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ میں یہ بھی کوشش کرتا ہوں کہ چائینہ پاٹنر اور پاکستانی پاٹنر میں صلح ہو جس کے لئے روزانہ کے دونوں پاٹیوں سے بات چیت جاری ہے اور کوئی بھی درمیانی راستہ نکلے۔ اس کے لئے کسی ایک پارٹی کو بھی فراغ دلانہ رویہ سامنے ہونا چاہیے۔ایڈ منسٹر سوست ڈرائی پورٹ نے کہا کہ سب سے زیادہ اہم کام یہ ہے کہ جس ملک میں رہتے ہے اُس ملک کے قانون کی پاسداری کرنا ہے جو بھی فیصلہ کیا جائے ملکی قانون کے مطابق کیا جائے گا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button