گلگت بلتستان

سب ڈویژن نگر میں زمینی تودہ گرنے کی وجہ سے علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا 

ہنزہ نگر (اکرام نجمی، کاشف مقپون اور دیگر) ضلع ہنزہ نگر کے سب ڈویزن نگر کے گاوں پھکر کے مقام پر رات گئے زمینی تودے گرنے کی وجہ سے پوری وادی میں شدید گڑگڑاہٹ اور زمین سرکنے کی خوفناک آوازیں آنے کی اطلاعات ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں کے مطابق رات کے تقریبا گیارہ بجے پورا علاقہ شدید لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے لرز اُٹھا اور ہرطرف خوف و ہراس پھیل گیا۔ بعض مقامی ذرائع کے مطابق زمینی تودہ گرنے کا یہ واقعہ پھکر کے نزدیک واقع گاوں میاچھر میں پیش آیا ہے ۔

مقامی صحافی اکرام نجمی کے مطابق زمینی تودہ گرنے کی وجہ سے دریائے ہنزہ کے بندش کی افواہیں بھی علاقے میں گردش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورا علاقہ زمینی حرکت کی وجہ سے خوفناک آوازوں کی وجہ سے لرز اُٹھا اور لوگوں کو مہیب آوازیں بھی سنائی دیں۔ انہوں نے کہا کہ اندھیرے کی وجہ سےصورتحال کا صیح اندازہ لگانا مشکل ہے۔ پامیر ٹائمز کے فیس بک پیج پر علیم ہنزائی اور تنویر حمید، جو پھیکر کے اطراف واقع دیہات میں رہتے ہیں، نے بھی خوفناک آوازیں آنے کی تصدیق کی۔

ضلعی انتظامیہ کے بعض اہلکاروں کے مطابق زمینی تودہ گرنے کی وجہ سے نقصانات کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔

میاچھر اور پھیکر کے انتہائی نزدیک واقع اس مقام پر ۱۹۳۷ میں ایک زمینی تودہ گرنے کے باعث دریائے ہنزہ کا بہاو رک گیا تھا
میاچھر اور پھیکر کے انتہائی نزدیک واقع اس مقام پر ۱۹۳۷ میں ایک زمینی تودہ گرنے کے باعث دریائے ہنزہ کا بہاو رک گیا تھا

یاد رہے کہ میاچھر کے مقام پر ماضی میں بھی زمینی تودے گرنے کے بڑے واقعات رونما ہوے ہیں، اور ملبہ دریا میں گرنے کی وجہ سے ماضی میں دریائے ہنزہ بھی بند ہوچکا ہے۔ اس دفعہ بھی خدشہ ظاہر کیا جارہاتھا کہ زیادہ ملبہ گرنے کی وجہ سے دریا بند ہوسکتا ہے، جسکے اوپری علاقوں پر شدید اثرات ہوسکتے ہیں۔ ۴ جنوری سنہ دو ہزار دس میں عطا آباد کے مقام پر زمینی تودہ گرنے کے بعد متعدد ہلاکتیں ہونے کے علاوہ دریا ہنزہ نے بند ہو کر جھیل کی شکل اختیار کر لی تھی، جسکے معاشی، سماجی اور سیاسی اثرات آج تک محسوس کیے جارہے ہیں۔

ستمبر ۲۰۱۰ میں پامیر ٹائمز کے انگریزی ایڈیشن پر اس حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کیا گیاتھا۔ جسے اس لنک پر دیکھا جاسکتا ہے۔

گزشتہ کئی سالوں سے میاچھر کے باسی علاقے میں زمین کے سرکنے کی وجہ سے خوف و ہراس کا شکارتھے ۔ جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے ایک ٹیم نے بھی اس پورے علاقے کو خطرے کی زد پر قرار دیا تھا اور حکومت اور ریاست سے مناسب اقدامات کرنے کی سفارش کی تھی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button