کھیل

چترال کے علاقے گرم چشمہ میں کھیل کا میدان بیماریوں کی آماجگاہ بن چکا ہے

3615823167_0f9636aebfچترال(گل حماد فاروقی) بالائی علاقے گرم چشمہ جو چالیس ہزار سے زیادہ آبادی پر مشتمل ہے ا س وادی کا واحد کھیل کا میدان کھلاڑیوں کیلئے درد سر کا باعث بن چکا ہے۔ طب کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں کھیل کے میدان بھرے رہتے ہیں وہاں کے ہسپتال مریضوں سے حالی ہوتے ہیں مگر گرم چشمہ کا پلے گراؤنڈ ہسپتال کو مریضوں سے بھرنے کا بڑا ذریعہ ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس میدان میں بعض دکانداروں نے سریا بیچنے اور توڑنے کیلئے رکھا ہے کسی نے ریت بجری ڈالی اور ٹرانسپورٹرز حضرات نے اسے بس اڈہ بنایا کیونکہ اس میں علاقے بھر کے گاڑیاں کھڑی ہوتی ہیں جس سے کھلاڑی لوگ کھیل سے محروم ہوجاتے ہیں۔

فٹ بال کے گول کرنے کے پائپ بھی زمین پر گرے ہوئے پڑے ہیں۔ اور فٹ بال کے کھلاڑی اس کے باعث میچ نہیں کھیل سکتے ہیں۔

چند نوجوانوں نے ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ گرم چشمہ کے اس واحد اسٹیڈیم جو کھنڈرات کا منظر پیش کرتا ہے انہوں نے کہا کہ اس علاقے کے نوجوان کھیل کے نہایت شوقین ہیں مگر بدقسمتی سے اس میدان میں کھیلتے ہوئے مٹی اور گرد و غبار کی وجہ سے وہ ٹی بی (تپ دق) کے مریض بن جاتے ہیں۔

ایک طالب علم نے کہا کہ میں بھی جوان ہوں مجھے بھی کھیلنا ہے مگر اس میدان کا حالت ایسا ہے کہ اس میں کھیلنا ممکن ہی نہیں ہے۔

اس میدان کے کنارے بھی ٹوٹ چکے ہیں اور یہاں بیٹھنے کی جگہہ بھی نہیں ہے دوسری طرف علاقے کے نالیوں سے گندہ پانی بھی اس میدان میں بہہ کر کھڑا ہوتا ہے جس پر مچھر بیٹھ کر لوگوں کو ڈستے ہیں اور اس سے مزید بیماریاں پھیلتی ہیں۔

مقامی لوگوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ گرم چشمہ کا واحد کھیل کا میدان کی مرمت کرکے اسے کھیلنے کی قابل بنائے تاکہ نوجوان طبقہ منشیات کا شکار نہ ہو اور وہ اپنا فالتو وقت کھیل کود اور مثبت سرگرمیوں میں گزارے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button