کالمز

ہنزہ نگر میں امن و امان

سرزمین ہنزہ نگر جو امن محبت اوربھائی چارے کی وجہ سے نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہے اس وادی میں بسنے والے لوگ صدیوں سے ایک خاندان کی طرح زندگی گزاررہے ہیں تاریخ گواہ ہے ہنزہ نگر کے غیور لوگ ہمیشہ بیرونی یلغار کو سیسہ پلائی دیوار بن کر پسپا کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ انگریز جیسے طاقتور اور چالاک حکومت کو جو پوری برصغیر پر قابض ہوچکی تھی، ہنزہ نگر کی تسخیر میں کئی دنوں تک بے بس اور لاچار رہی. ہنزہ نگر کے لوگوں نے ہمیشہ اپنے مسائل باہمی گفت و شند او رافہام و تفہیم سے حل کرکے ایک ایسی فضا قائم کی ہوئی ہے جس کی مثال شاید تاریخ میں ملتی ہو۔

ہنزہ نگر کے عوام کو آپس میں لڑانے اور اس خوبصورت گلشن کو آگ لگانے کی حالیہ سازش کو ہنزہ نگر کے عوام ،علمائے دین اورسیاسی قیادت کی بے مثال اتحاد و دانشمندی کی وجہ سے ہی ناکام ہوناپڑا جو نہ صرف قابل تحسین ہے بلکہ اس کو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائیگا ۔

Najmiخطے میں بسنے والے تمام افراد چاہے ان کا تعلق کسی بھی فرقے یا مسلک سے کیوں نہ ہوں ان کے درمیان محبت کا ایک ایسا رشتہ قائم ہے جس کو توڑنا شاید کسی بھی سازش کی بس کی بات نہیں لیکن ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ سازش کرنے والے بعض دفعہ باپ اور بیٹے ،بھائی اور بھائی میں بھی فساد ڑالنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، جس کی بنیاد صرف اور صرف غلط فہمی اور منافقت ہوتی ہے ۔

ہنزہ نگر کے عوام کو باہمی احترام ،برداشت اور ایک دوسرے کے عقائد کا احترام جو اس علاقے کا روایت ہے‘ کو ہر حال میں قائم رکھنا ہوگا اور ان عناصر پر نظر رکھنا ہم سب پر فرض ہے جو بھائی کو بھائی سے لڑانے اور اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں۔

حالیہ واقعے میں بھی علاقہ دشمن عناصر نے ایس ایم ایس پیغامات اور افواہوں کے ذریعے ایک ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی پیدا ہوئی اور پھیل کر احتجاج اور دھرنوں کی شکل اختیار کر گئی بعض میڈیا سے مسلک لوگوں نے بن دیکھے اس واقعے کے بارے میں غلط اطلاعات پہنچائی. انہوں نے علاقے سے دور بیٹھ کر بغیر تصدیق کے بے بنیاد اور غلط قسم کی خبریں بھی سوشل میڈیا پر پھیلانے کی کوشش کی جس سے علاقے سے دور شہروں میں رہنے والے ہنزہ نگر کے لوگوں کو انتہائی اذیت اور شکوک وشبہات سے دوچار ہونا پڑا ۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عوام کے درمیان بعض چیزوں پر اختلاف رائے ہوسکتی ہے اور ان اختلاف کو باہمی گفت وشنید اور ایک دوسرے کے عزت نفس کو مجروع کیے بغیر حل کیا جاسکتا ہے اور یہی طریقہ ہمارے ثقافت اور روایت کا حصہ بھی ہے۔ ہمیں اپنے علمائے دین ،علاقے کے معززیں اور عوام پر فخر ہے اور الحمداللہ ان کے پاس وہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ علاقے کے مفاد میں علاقے کے بڑے سے بڑے مسلئے کو خوش اسلوبی سے حل کرسکتے ہیں۔

ہم ایک ایسے خطے میں آباد ہیں جو دنیا کے معیشت پرراج کرنے والا چائینہ اور سنٹرل اشیاء کے دروازہ کے نزدیک ہونے کی وجہ سے اس کا دروازہ کہا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس راہداری پر کئی عالمی طاقتوں کی نظر ہے اس خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے کئی خفیہ ہاتھ ملوث ہوسکتے ہیں اس خطے کے باسیوں کے ساتھ ساتھ حکومت کی بھی زمہ داری ہے کہ اس خطے میں ایسے فرض شناس اور ایماندار مقامی افسروں کی تعیناتی کریں جو علاقے کے عوام کیلئے مسائل پیدا کرنے کی بجائے عوامی مسائل کو عوام کے ساتھ ملکر حل کرسکے ۔

آخر میں ہنزہ نگر کے نوجوانوں سے اپیل ہے کہ آپ تاریخی طور پر ایک بہادر قوم کے بہادر بیٹے ہیں اور بہادر قوموں کی سب سے بڑی طاقت انکی اتحاد ویگانگت میں ہوتی ہے نوجوانوں پر فرض ہے کہ وہ افواہوں پر یقین کرنے کی بجائے آپس میں رابطوں کے زریعے ایک دوسرے کے موقف سننے اور سمجھنے کی کوشش کریں اور باہمی احترام اور ملی یکجہتی کے ذریعے خطے کے خلاف ہونے والے تمام سازشوں کوخاک میں ملانے والی روایت کو قائم رکھیں کیونکہ اس خطے کے تمام بچوں کی مستقبل آپ کے ہاتھوں میں ہے اور آئندہ نسلوں کیلئے ایک پرامن ہنزہ نگر کا تحفہ دینا ہم سب کی قومی و مذہبی زمہ داری ہے ۔

افرد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فردہے ملت کی مقدر کا ستارہ

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button