چترال

آیون ہسپتال میں ڈیوٹی پر معمور سینئر ٹیکنیشن محبوب الہی کا انتظامیہ کی طرف سے گرفتاری کی مذمت

چترال(گل حماد فاروقی) میڈیکل آفیسر انچارج دیہی مرکز صحت آیون ڈاکٹر ضیا ء اللہ خان نے اپنے ایک تحریری بیان میں ضلعی انتظامیہ کی پرزور مذمت کی ہے کہ ان کے حکم پر تھانہ کے پولیس نے محبو الہی کو عین اس وقت گرفتار کیا جب ہم دونوں ایک ضعیف العمر 75 سالہ خاتون مریض کے علاج میں مصروف تھے جن کو افاہج کی وجہ سے تکیلف ہورہی تھی۔

انہوں نے مقامی صحافیوں کو اس بابت بتاتے ہوئے کہا کہ دن کے گیارہ بجے RHCآیون میں مریضو کا کافی رش تھا اور ہسپتال میں ایک ضعیف العمر خاتون مریضہ لائی گئی تھی جو فالج جیسے مرض اس پر اثر انداز ہوا تھا ہم اس کے ساتھ لگے ہوئے تھے اور میرے ساتھ ٹیکنیشن محبوب الہی بھی مریض کو ڈیل کر رہا تھا۔ عین اسی وقت ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الاکرم کی طرف سے ایک سمن پولیس کے ذریعے لایا گیا جسے مجھے دکھایا گیا اس میں محبوب الہی کو پکڑ کر لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

پولیس نے محبوب الہی کو ڈیوٹی کرنے نہیں دیا اور اسی وقت اسے اٹھا کر لے گئے۔ اسے اے اے سی عبد الاکرم کے دفتر لے گئے اور بغیر کسی تفتیش کے اسے واپس بھیج دیا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ اے اے سی کا رویہ بھی اس کے ساتھ غیر ذمہ دارانہ تھا۔ اچانک اس واقعے سے ہسپتال کے اندر پریشانی پیدا ہوئی۔ اور تمام سٹاف پریشان اور ہکا بکا رہ گئے جس سے ہمارے کام پر بھی برا اثر پڑ گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے اندر اس قسم پولیس گردی سے مریضوں پر بھی برے اثرات پڑ سکتے ہیں کیونکہ ہسپتال ایک حساس جگہہ ہے۔اور وہاں ہر قسم کے مریض آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی مشکل سے اس مریض کو بحال کیا اور اس کو گھر بھیج دیا تاکہ مزید کسی قسم کی پریشانی اس کے سامنے رونما نہ ہو۔تاہم ہسپتال کا عملہ اب بھی پریشانی کی کشمکش میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی پتہ نہیں چلا کہ محبوب الہی کو کیوں گرفتار کرکے لے گئے

سٹاف سے جب بعد میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ہسپتال کے اندر ایک رہایشی کوارٹر کے اندر یونین کونسل آیون کا دفتر ہوا کرتا تھا جو اب کئی سالوں سے بند ہے۔اور اس میں مداحلت کی گئی ہے۔ حالانکہ ہسپتال کے اندر یونین کونسل کا دفتر ہونا ہی غیر قانونی ہے کیونکہ یونین کونسل کے دفتر میں ہر قسم کے لوگ آتے ہیں اور یہ بارہ بیڈ ہسپتال ہے جس میں دن رات مریض موجود ہوتے ہیں اس شور کی وجہ سے مریضوں کے صحت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چاہئے تو یہ تھا کہ پولیس انچارج میڈیکل آفیسر سے رابطہ کرکے اسے بتاتے اور ہم اس مریض سے فارغ ہونے کے بعد محبوب الہی ا ن کے حوالے کرتے۔کیونکہ یہ معاملہ اس مریض کی جان سے زیادہ اہم نہیں تھا کہ اس پر اس قسم کا غیر ذمہ دارانہ کاروائی کی جائے اور وہ بھی ہسپتال کے اندر۔

انہوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے افسران بالا سے مطالبہ کیا کہ اس بات کا نوٹس لے اور اس واقعے کی باقاعدہ تحقیقات کی جائے کہ محبوب الہی کو ڈیوٹی کے دوران کیوں پولیس پکڑ کر لے گئی تاکہ اس کا سد باب ہو اور آئندہ ہسپتال کا سٹاف کھلے اور پرسکون ماحول میں مریضوں کا خدمت کرسکے۔

اس سلسلے میں جب ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر عبد الاکرم سے فون پر رابطہ کرکے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یونین کونسل آیون کے ایک درجہ چہارم سٹاف نے درخواست دی تھی کہ محبوب الہی نے یو سی کا سامان باہر پھینکا ہے جس پر ہم نے ڈی ایچ او سے رابطہ کیا اور ڈی ایچ او نے کہا کہ میں اس کے حلاف کاروائی کروں گا مگر مجھے اس کے بارے میں پتہ نہیں کہ کیوں ایسا کیا ہے ۔جب اس سے یہ پوچھا گیا کہ ایک سرکاری ہسپتال کے اندر یونین کونسل کے دفتر کا کیا جواز ہے تو ان کا کہنا تھا کہ یہ میں نے نہیں الاٹ کیا ہے بلکہ 2002 میں سابق ڈپٹی کمشنر نے اس کی منظوری دی تھی کیونکہ ہسپتال میں کافی جگہہ ہے اور کمرے حالی پڑے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر ہسپتال کے عملہ کو اس کوارٹر کی ضرورت ہو تو ان کو چاہئے کہ ضلعی انتظامیہ کو درخواست دے کہ اسے حالی کیا جائے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button