گلگت بلتستان

بونجی ڈیم کا نام تبدیل کر کے روندو بونجی ڈیم رکھا جائے، اہلیان روندو کا مطالبہ

سکرد و(رضا قصیر) روندو ڈیم ایکشن کمیٹی ،روندو یوتھ فورم، روندو وکلاء کمیٹی اور معززین کا ایک مشترکہ پرہجوم پریس کانفرنس پریس کلب سکردو میں ہوا ۔ ضلع سکردو کے سب ڈویژن روندو میں تعمیر ہونے والے ڈیم کا نام صرف بونجی ہائیڈل پاور پروجیکٹ رکھ کر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بلتستان بالخصوص روندو کے عوام کو نظر انداز کر کے ان کے حقوق غصب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بونجی ڈیم کا پانی روندو کے ایریا میں جمع ہوتا ہے وہ روندو کے تقریباً 47کلو میٹر کے اندر تعمیر ہورہا ہے جسکی وجہ سے روندو کا کم از کم 50کلو میٹر کا علاقہ متاثر ہو رہا ہے اور قیمتی پتھر کی کانیں ، چراکاہیں ڈوب جائیں گے جس سے روندو کے اکثر کا روز گار وابست ہے بے روزگار ہوں گے اور تقریباً 30ہزار لوگ بے گھر ہو ں گے مزید مذکورہ ڈیم کی تعمیر کی وجہ سے ہماری ہزارون سالہ قدیم تہذیب ، آثار قدیمہ ، مساجد وامام بار گاہیں ، آباواجداد کے قبرستان ، چراہگاہیں اور قیمتی پتھر کی کانیں جس سے ہزاوں افراد وابستہ ہے بالکل صفحہ ہستی سے مٹ جائیگی اس کے علاوہ مذکورہ ڈیم کی تعمیر سے آب وہوا میں تبدیلی اور بارشوں کی وجہ سے روندو کے بالائی دیہاتوں میں رہائش پزیر رہنا بھی ناممکن ہو گاجبکہ اس کے برعکس بونجی گاؤں میں مذکورہ ڈیم کی کی تعمیر سے خوشحالی آئے گی ۔ اور ہزاروں کنال بنجر اراضی آباد ہونگے ۔اور کالونیاں بنیں گے۔ جبکہ روندو کا بیشتر علاقہ ڈوب جائیگا ۔بونجی کے بنجر اراضیات کے آباد ہونے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن ہمیں ڈوبو کر ہماری نام نشان مٹا کر کسی اور کو آباد کرنے اور روندو کے عوام کو کو حقوق سے محروم رکھنے کے ہم خلاف ہے ستم ظریفی یہ ہے کہ مذکورہ بالا صورت حال کے باوجود روندو کو ڈبو کر بنایا جانے والا ڈیم کا نام صرف بونجی ڈیم رکھنا صریحاً بدنیتی اور بلتستان بالخصوص روندو کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے اس نسبت سال 2008سے روندو ڈیم ایکشن کمیٹی نے اپنی جدو جہد کے ذریعے متعلقہ حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرنا شروع کیا اور اس نسبت سال 2012میں ڈیم ایکشن کمیٹی کی کوششوں سے روندو کے عوام کی حقوق اور انہیں ہونے والے نقصانات کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت گلگت بلتستان کی سفارشات پر چیئر مین واپڈا نے 13اگست2012کو بذریعہ لیٹر نمبرWAPDA(Sectt)2012/SMD-23/8603کے تحت بونجی ہائیڈرل پاور پروجیکٹ کا نام تبدیل کر کے بونجی روندو ہائیڈرل پروجیکٹ رکھا گیا اور اس نسبت ڈپٹی کمشنر سکردو کی جانب سے کنفر میشن لیٹر بھی جاری ہوا ۔ وفاقی وزیر پانی وبجلی نے بھی اپنے پریس کانفرنس میں پرجیکٹ کا نام بونجی روندو ڈیم کہہ کر پکارا مگر پھر ایک بار سوچی سمجھی سازش کے تحت مذکورہ لیٹر پر کاغذات پر عملدر آمد نہیں کیا گیا ۔لیکن بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ جان بوجھ کر بدنیتی سے روندو کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محرم رکھنے کی ساز کی گئی ہے جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ حکومت اگر مذکورہ ڈیم کے حوالے سے روندو کے عوام کے تحفظات دور کئے بغیر زبردستی تعمیرات ودیگر کاروائی کرنے کی صورت میں روندو کے عوام راست اقدام پر مجبور ہو نگے جسکی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ اس موقع پر چار مطالبات پیش کئے ہیں تمام سرکاری کاغذات میں بونجی ہائیڈرل پاور پروجیکٹ کی جگہ بونجی روندوہائیڈرل پاور پروجیکٹ لکھا جائے اور چئیرمین واپڈا کی جانب سے جاری شدہ لیٹر پر عملدرآمد کیا جائے ۔ روندو کے عوام کو ان کے زمینوں ، چراہگاہوں ،اور قیمتی پتھروں کی کانوں کا انٹر نیشنل قوانین کے مطابق دیگر ڈیموں کے متاثرین کے برابر معاوضہ دیا جائے روندو کے عوا کو مذکورہ ڈیم میں 70فیصد ملازمتیں مختص کی جائے ۔ حکومت کسی بھی قسم کی کاروائی سے قبل روندو کے عوام کو اعتماد میں لیاجائے ۔ تاکہ ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑے تو سکیشن فور کی کاوروائی روکنے کیلئے عدالتوں میں جانے کیلئے تیاری ہیں ۔ ہمارے حکومتوں کا المیہ یہ ہے کہ کوئی احتجاج نہ کرے اس کو اس کا حق نہیں دیا جاتا ۔ایک ہفتے کے اندر تمام روندو کے سٹیک ہولڈرز سے رابطہ کر کے حکمت عملی کیلئے راست اقدام کریں گے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button