Uncategorized

عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے کل بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف عوامی طاقت کا مظاہرہ

گلگت(نمائندہ خصوصی) عوامی ایکشن کمیٹی نے 16فروری کو گلگت میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی جلسہ کو کامیاب بنانے کے لئے عوامی رابطہ مہم مکمل کردی ہے۔ جمعہ کے روز عوامی ایکشن کمیٹی بعد ازنماز اتحاد چوک پر بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف عوامی طاقت کا مظاہرہ کرینگے۔

جمعرات کے روز کمیٹی کے ممبران نے پونیال روڈ امپھری سے یادگار چوک تک پمفلٹ تقسیم کئے اور لوڈ سپیکر کے ذریعے احتجاج کو کامیاب بنانے کے لئے بازاروں میں اعلانات کیں۔

انجمن تاجراں، چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور دیگر تنظیموں نے عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز کاروبار اور ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند رہیگی۔

آج عوامی ایکشن کمیٹی کے ایگزیکٹیو باڈی کے اجلاس کے بعد مرکزی ترجمان وجاہت علی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ قاضی نثار اور علامہ راحت حسین الحسینی کی طرف سے بھی بھرپور تائید اور حمایت کا اعلان کیا گیا ہیں۔ اجلاس میں مختلف کمیٹیوں نے کارگردگی سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے بجلی بحران اور دیگر ایشوز کے حوالے سے جو تحریک شروع کی گئی ہے اس حوالے سے ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد نے قاضی نثار احمد اور علامہ راحت حسین الحسینی و دیگر خطیب حضرات اورمختلف فورمز سے رابطے کیں۔اس موقع پر دونوں خطیب حضرات اور دیگر علماہ کرام نے عوامی ایکشن کمیٹی کے 16فروری کے جلسے کی بھرپور حمایت اور تائید کا اعلان کیا۔

اجلاس میں احسان ایڈوکیٹ ،مولانا سلطان رئیس، فقیر شاہ، سید یاسف الدین، فدا حسین، صفدر علی، محمد جاوید، محمد فاروق، نظام الدین، اعجاز الحق، قاری شاہ عالم، زکریا ایڈوکیٹ، اسمعیل رانا، فیضان میر، صابر یوسف زئی و دیگر نے شرکت کیا ۔اجلاس میں اس بات پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا گیا کہ بجلی بحران کی وجہ سے دارالخلافہ میں کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہو گئی ہے اور نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ حکمرانوں کو مزید وقت نہیں دینگے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button