گلگت بلتستان

کئی سالوں سے زیر التواء منصوبوں کی تکمیل سے 15.8میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی ہے

گلگت ( پ ر ) چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سکندر سلطان راجہ کی سر براہی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں گلگت بلتستان میں بجلی لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی ،اجلاس میں نگران وزیر برقیات عطیع اللہ ،سیکرٹری واٹر اینڈ پاور محمد تقی قریشی و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی اجلاس میں بتایا گیا کہ کئی سال سے زیر التواء منصوبوں کی تکمیل سے 15.8 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی ہے جس میں 2میگاواٹ شگر ،2 میگاواٹ بگروٹ ،1.3 میگاواٹ مہدی آباد گانچھے ،2 میگا واٹ بتھریٹ،2 میگاواٹ مناپن ،2 میگاواٹ تلوروندواور 1میگا واٹ کینڈرینگ سکردواور1 میگاواٹ گلتر ی ،0.8 میگاواٹ سلی ہرنگ یاسین ،1 میگاواٹ بٹوگاچلاس ،0.7 میگاواٹ حسن آباد گانچھے شامل ہے مزید زیر التوا منصوبوں کی مسلسل نگرانی اور زبردست کوششوں کے باعث بجلی پیداواری صلاحیت 5.5 میگاواٹ کا اضافہ ہو جائے گا۔ان منصوبوں میں 3 میگاواٹ جگلوٹ سئی1.5 میگاواٹ داریل، 1میگاواٹ ہرگوشل سکردوجبکہ 12.6میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت جون کے آخر تک بڑھادی جائے گی اجلاس میں بتایاگیا کہ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے خصوصی طور پر 14میگاواٹ نلترپراجیکٹ کی تکمیل پر توجہ دینے کی وجہ سے اس منصوبہ کی جون 201 6 کے آخر تکمیل یقینی بنائی جائے گی اس منصوبے کو اگلے چار کوارٹرزمیں مکمل کیا جائے گاجی بی حکومت نے علاقہ میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے PSDP پراجیکٹس منظور کروائے ہیں اورر انکے PC1 بھی جمع کرا دےئے گئے ہیں ان منصوبوں میں 26 میگاواٹ شگرتھنگ20 میگاواٹ ہینزل گلگت 30میگاواٹ غواڈی گانچھے اور10 میگاواٹ تورمک شامل ہے اجلاس میں بتایا گیا کہ ADP 2014.15 میں 66 منصوبے شامل کےئے گئے ہیں جو کہ اگلے تین سال میں مختلف مراحل میں مکمل کئے جائیں گے ان منصوبوں سے 84 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ طلب ورسدکے درمیان بڑے خلاپر کرنے کیلئے4 میگاواٹ تھرمل بجلی گلگت شہر میں پیدا کی جارہی ہے 1 میگاواٹ چلاس اور 1.2 میگاواٹ ہنزہ نگر میں منصوبے شامل ہیں مذکورہ منصوبوں پر ماہانہ 1 کروڈ 74 لاکھ کی لاگت آتی ہے جو کہ ترقیاتی بجٹ پر بہت بڑا بوجھ ہے ۔جو کہ غیر منتقی ہے پن بجلی سے پیداوار بجلی کی فی یونٹ4.50 روپے ہیں جبکہ ڈیزل جنریشن سے 23 روپے فی یونٹ پیدا ہوتی ہے جبکہ حکومت اوسط3 روپے فی یونٹ کے حساب سے بل چارج کرتاہے جو کہ ملک کے دیگر حصوں کی نسبت بہت کم ہے ۔جہاں پر اوسط `18 روپے فی یونٹ بجلی کے بل ادا کرنا ہوتاہے ۔اجلاس میں لوڈ شیڈنک کے دورانیہ کو کم کرنے کیلئے مختلف اقدامات اٹھا نے پر اتفاق کیا گیا جس میں مجسٹریٹس اور پولیس پر مشتمل چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں ،بجلی کےء بھاری برقی آلات اور مقامی طور پر تیار ہونے والے واٹرٹینکس(راڈوالی ٹینکی ) کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ،پرائیویٹ صارفین پروا جب الادارقم ایک لاکھ سے زائد ہونے پر اسکی ریکوری کیلئے ڈپٹی کمشنرز کو خط لکھاجائے گا۔حکومتی دفاتر اور عوامی مقامات پر بجلی کے ہیٹرکے استعمال پر فوری طور پر پابندی لگاکر ایکشن لیاجائے گا اور ان افیسرز کے خلاف قانونی کار وائی کی جائے گی ۔اجلاس میں بجلی کے میٹرز کو گھروں سے باہرنصب کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔جبکہ پرنٹ میڈیا ،ریڈیو،اور مقامی کے کیبلز کے زریعے آگاہی پیغامات عوام تک پہنچائے جائیں گے برقی آلات کی خرید وفروخت پر بھی پابندی عائد کردی گئی ،کنڈہ سسٹم اور بجلی چوروں اور ممنوع برقی آلات استعمال کرنے کے خلاف ٹول فری نمبر جاری کیا جائے گا جس پر عوامی شکایات درج کیاجا سکیں گی ۔اجلاس میں کہاگیا ہے گلگت بلتستان میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 109میگاواٹ ہے پانی کی کمی کی وجہ سے موجودہ پیداوار 53.7 میگاواٹ ہے ،اجلاس میں چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بجلی لوڈ شیڈنگ پر قابوپانے کیلئے حکومت کا ساتھ دیں
Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button