چترال

چترال میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں روز بروز سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ

چترال (بشیر حسین آزاد ) چترال میں آنے والے بلدیاتی انتخابات میں دو لاکھ چھیا سی ہزار چھ سو پنتالیس ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے ۔ الیکشن آفس چترال سے موصول شدہ اطلاعات کے مطابق ضلع بھر سے ڈسٹرکٹ کونسل کی چوبیس نشستوں کیلئے ایک سو دس امیدوراوں میں مقابلہ ہو گا ۔ اسی طرح تحصیل کونسل کیلئے ایک سو اٹھارہ امیدوارمد مقابل ہوں گے ۔ پچانوے ویلج کونسلوں اور پانچ نائبر ہوڈ نشستوں کیلئے آٹھ سو چھتیس امیدوار مقابلہ کریں گے ۔ جبکہ خواتین نشستوں کیلئے دو سو پچاس امیدوار انتخاب لڑیں گی۔ کسان سیٹوں کیلئے تین سو چھیا سی اور یوتھ کیلئے تین سو اٹھارہ امیدواروں میں مقابلہ ہو گا ۔ اقلیتی نشستو ں کیلئے چھیانوے امید وار مد مقابل ہوں گے ۔ بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں روز بروز سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے ۔ اور انتخابی امیدواروں نے ووٹ مانگتے لو گوں کا جینا حرام کر دیا ہے ۔ جنرل کونسلر ، یوتھ ، خواتین ، کسان مزدور ، تحصیل اور ڈسٹرکٹ کونسل کے امیداواروں کی فوج ظفر موج دن بھر دکانوں ،گھروں ، دفاتر ،بازاروں میں ووٹروں کو ہر صورت الیکشن سے متعلق اپنی عرضداشت سنانے اور سننے پر مجبور کر دیا ہے ۔ اُن کو اس بات کی ہر گز پرواہ نہیں ہو تی ۔ کہ ووٹر کو کسی ایمر جنسی یا ضروری کام درپیش ہے ۔ اور اُس کے پاس وقت نہیں ہے ۔ برادریوں اور رشتوں کے ٹوٹے بندھنوں کو جوڑنے کی کو ششیں جاری ہیں۔ تو دوسری طرف بعض اچھے بھلے رشتے ٹوٹ جانے کے واقعات بھی دیکھے جارہے ہیں ۔ لیکن زیادہ تر ووٹر کسی بھی امیدوار کی دل شکنی کرنے کی بجائے ” سب اچھا "کے فارمولے پر عمل پیرا ہیں ۔ ڈسٹرکٹ کی جماعتی امیدوراوں سے لے کر ویلج کونسل کے امیدواروں نے اب تک کوئی ٹھوس منشور یا ترقیاتی پروگرم سامنے نہیں لائے ہیں ۔ کہ ووٹر اپنے مسائل کے حل کیلئے دلچسپی سے اپنے ووٹ کا استعمال کرے ۔ لیکن یہ بات بھی حیران کُن ہے کہ زیادہ تر ووٹروں کوخود اپنے مسائل سے بھی اتنی دلچسپی نہیں ۔ جتنی توجہ اپنے نا پسند یدہ امیدوار کو شکست دینے پر مرکوز ہے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button