کالمز

داد بید اد۔ سات جماعتوں کا پر ائیمری سکول 

ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ؔ 

عنایت اللہ فیضی
عنایت اللہ فیضی

صحافیوں کا ایک گروہ خیبر پختونخوا میں تبدیلی دیکھنے کے مشن پر نکلا لوگوں نے کہا تعلیم کے شعبے میں تبدیلی آگئی ہے یونیورسٹی اور کالج میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہائی سکول اور مڈل سکول میں تبدیلی سے ملاقات نہ ہوسکی پر ائیمری سکول میں تبدیلی نہ ملی لوگوں نے کہا آزاد مانیٹرنگ ٹیم آگئی ہے صحافیوں نے دیکھا وہ سسٹم سے باہر ہے سسٹم پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا لوگوں نے کہا بایو میٹرک سسٹم آیا ہے صحافیوں نے دیکھا کہ بایومیٹرک کا طریقہ کار بھی مانیٹرنگ کی طرح چونا اور رنگ کی ما نند ہے بیرونی ارائش ہے دکھا وا ہے اس میں جان نہیں ہے ایک مہینے کی تحقیق کے بعد معلوم ہو اکہ شعبہ تعلیم پر تحقیق نہیں ہوئی تعلیم کے حوالے سے کام ہی نہیں ہوا پتہ نہیں میانوانی ،نوشہر ہ اور مردان کا پرائیمری سکول کیسا ہوتاہے ؟ پتہ نہیں شعبہ تعلیم میں سات جماعتوں کے پرائیمری سکول کی بنیادی اہمیت کو کسی نے محسوس کیا ہے یا نہیں ؟ یہ بھی پتہ نہیں کہ شعبہ تعلیم میں تبدیلی لانے کا کام جن لوگوں کو سونپا گیا ہے ا ن لوگوں نے کبھی سرکاری پرائیمری سکول دیکھا بھی ہے یا نہیں ؟ میر ا دل چاہتا ہے کہ میں اسلام اباد سے جہانگیر ترین اسد عمر کو خیبر پختونخوا بلاؤں اور اس کو کم از کم تین پر ائیمری سکولوں کا دورہ کراؤں پھر اُن سے پوچھوں کہ تبدیلی کسے کہتے ہیں؟شعبہ تعلیم میں تبدیلی کا آغاز یقیناًپرائیمری سکول سے ہوگا اور پرائیمری سکول کا مسئلہ یہ ہے کہ اس سکول کو کبھی محکمہ تعلیم کے کسی افیسر نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا سوات ، دیر اور چترال کی ریاستوں کے انضمام سے پہلے ان ریاستوں کے پرائیمری سکول مثالی سکول ہواکرتے تھے 5 کلاسوں کے لئے پانج کمرے ہوتے تھے انچارج ٹیچر کادفتر چھٹے کمرے میں ہوتا تھا سکول کے ساتھ کھیل کا میدان لازمی ہوتا تھا سکول میں 30 بچون کے لئے کم از کم دو اساتذہ ہوتے تھے عصری علوم کا استاد انچارج ہوتا تھا اور دینیات کا استاذ اس کی مدد کرتا تھا اس مثالی سسٹم کو ختم کر دیا گیا اب سوات دیر اور چترال سمیت پورے صوبے میں پر ائیمری کی 7 کلاسیں ہوتی ہیں سات کلاسوں کے لئے دوکمرے ہوتے ہیں اور دو اساتذہ ہوتے ہیں طلبہ یا طالبات کی کم از کم تعداد 100 ہوتی ہے سکول کے ساتھ کھیل کا میدان نہیں ہوتا ایک کمرہ مسافر استاد کی رہائش اور سکول کے سٹور کے لئے مختص ہوتاہے 100 بچوں یا بچیوں کو دو اساتذہ ایک کمرے میں 8 مضامین پڑھاتے ہیں اگر جہانگیر ترین یا سد عمر کسی پرائیمری سکول میں 10 منٹ گذارنیگے تو ان کو پتہ لگیگا کہ یہاں مانیٹرنگ او ربایو میٹرک سسٹم کس طرح کا م کرتا ہے ؟ ایک کمرے میں 100 بچوں یا بچیوں کو بیک وقت 6 مضامیں 7 کلاسوں کو بلند آواز سے پڑھانا کس ملک کے نظام تعلیم میں ’’تبدیلی‘‘کہلاتا ہے ؟ 1523525 فٹ کے کمرے میں ایک بلیک بورڈ ہے ایک کونے میں پانچویں جماعت کو ریاضی پڑھائی جارہی ہے دوسرے کونے میں چھوتھی جماعت کو انگریزی پڑھائی جارہی ہے باقی کونوں میں بچے خود اردو ،اسلامیات ،معاشرتی علوم ،سائنس وغیر ہ وغیرہ پڑ ھ رہے ہیں ’’ تبدیلی ‘‘ والے کہتے ہیں کہ 8 بجے حاضری اور 2 بجے چھٹی ہوئی کلاس روم اس کا ایک پہلو ہے اس کا دوسرا پہلو استاذ ہے ترقی یافتہ ممالک ، ترکی ،اٹلی ،کینیڈا ،برطانیہ ،امریکی ، چین اور جاپان میں سب سے کو الیفائڈ استاذ پرائیمری کلاسوں کو پڑھاتاہے اور سب سے زیادہ کو الیفائڈ استاذپرائیمری کاہیڈ ٹیچر ہوتاہے اسکی تنخواہ یونیوسٹی کے پروفیسر کے برابر ہوتی ہے خیبر پختونخوا میں سب سے کم تعلیمی قابلیت پر ائیمری ٹیچر کے لئے رکھی گئی ہے سب سے کم تنخواہ پی ایس ٹی کو ملتی ہے اور سب سے کم تعلیمی قالبیت کا حامل پر ائیمری سکول کا انچارچ ہوتاہے ایف اے سی ٹی کے لئے پوسٹ پرائیمری سکول میں نہیں ہے بی اے بی ایڈ کے لئے پوسٹ پرائیمری سکول میں نہیں ہے پرائیمری سکول کو کوئی استاد بی اے ، ایم اے ،بی ایڈ،ایم ایڈ وغیرہ کر ے تو اسکو ترقی دے کر مڈل اور ہائی سکول میںیادفتر میں بھیجا جاتاہے پرائیمری سکول میں اس کے لئے جگہ نہیں ہے گذشتہ سوا دوسالوں میں اگر تبدیلی کے ایجنڈے پر 5 فیصد کام بھی ہوجاتاتو پرائمری سکول میں دو بنیادی تبدیلیاں آچکی ہوتیں پرائیمری سکول کے کمروں کی کم سے کم تعداد 8 کردی جاتی 7 کمرے نرسری اور کے جی سے لیکر ایک کمرہ ہیڈ ٹیچر کے دفتر ،ایسورس روم ،سٹاف روم ،لائبریری وغیرہ مقاصد کے لئے ہوتا دوسرا بنیادی کا م یہ کیا جاتاہے کہ پرائیمری سکول میں پی ایس ٹی کی کم از کم دو آسامیاں معلم دینیات کی ایک آسامی ،سی ٹی کی ایک آسامی اور بی اے ،بی ایڈ ،ہیڈ ٹیچر کی ایک آسامی رکھی جاتی سوادوسال تبدیلی کے بغیر گذر گئے اب پونے تین سال باقی ہیں اگر آج ہماری حکومت تبدیلی کے ایجنڈے پر کام شروع کرے تو اگلے پونے تین برسوں میں تبدیلی آسکتی ہے اور تبدیلی ہم اس کو کہتے ہیں کہ پرائیمری سکول کا تعلیمی ماحول بہتر ہو تعلیم کا معیار بلند ہو اب تک یہ حال ہے 

نہ تو بدلا نہ دل بدلا نہ دل کی آرزو بدلی
میں کیسے اعتبارِ انقلاب آسماں کرلوں

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button