تعلیم

ضلع دیامر کی تینوں کالجز کے تعمیراتی کام میں غیر ذمہ داری اور بدیانتی کا مظاہرہ کیا گیا، ڈائریکٹر کالجز گلگت بلتستان پروفیسر میر احمدخان

گلگت(خصوصی رپورٹ)ڈگری کالج چلاس کے طلبہ سے مل کر بے حد خوشی ہوئی، ان کا کلاسوں میں جم کر بیٹھنا اور غور سے لیکچر سننا یقینافیکلٹی ممبران کی چستی اوربیداری کی دلیل ہے۔ڈگر ی کالج چلاس اور انٹربوائز کالج چلاس کے تعمیراتی کام کاجائزہ لے کر بے تکلیف ہوئی،انتہائی سستی اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔تعمیراتی کام کا معیار بھی بہت کمزور ہے۔ مٹیریل کے استعمال میں دیانت داری سے کام نہیں لیا گیا۔مقتدر طبقات کو سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم تعلیم کے فروغ میں کردار ادا کریں۔چلاس کالج کے مقابلے میں تانگیر کالج کا تعمیراتی کام تسلی بخش ہے تاہم ہمیں خدشات و تحفظات ہیں۔ پی سی ون کو دیکھ کر ہم ایک مکمل رپوٹ اعلیٰ حکام تک پہنچائیں گے۔ اس سال تانگیر کالج کا کام مکمل ہونا چاہیے تھا تاہم ابھی تک بہت سارا کام باقی ہے۔ کلاسیں اور لائیبریری اور کیفٹیریا کا کام مکمل نہیں ہوا ہے۔

ان خیالات کا اظہار پروفیسرمیر احمدخان ڈائیریکٹر کالجز گلگت بلتستان نے اپنی ٹیم کے ساتھ آفیشل وزٹ کے دوران کیا۔پروفیسر میر احمدخان ڈائیریکٹر ایجوکیشن کالجز گلگت بلتستان ، ڈپٹی ڈائیریکٹرنامونیشن پروفیسر جمشیداحمداور ڈپٹی ڈائیریکٹرپلاننگ فدا حسین نے دیامر ڈو یژن کے تین کالجز کا وزٹ کیا۔ پروفیسر میراحمد خان نے اپنی ٹیم اور فیکلٹی ممبران کے ساتھ ڈگری کالجز چلاس کی تمام کلاسوں کا دورہ کیا۔ ہر کلاس میں طلبہ سے گفتگو کی۔ مسا ئل پوچھے اور کالج کے فیکلٹی ممبران سے تعلیمی و تنظیمی امور پر تفصیلی گفت و شنید کی اور انتہائی مفید نصائح سے نوازا۔ڈائریکٹر کالجز نے طلبہ اور اساتذہ سے ملکر انتہائی مسرت کا اظہارکیا۔

ڈگری کالج چلاس کے فیکلٹی ممبران اور پرنسپل پروفیسر اشرف ملک نے ڈائریکٹر اور اس کی ٹیم کو چلاس میں ویلکم کہا اور شکریہ بھی ادا کیا۔ ڈائریکٹر کالجزنے اپنی ٹیم اور ڈگری کالج چلاس کے فیکلٹی ممبران کے ساتھ ڈگری کالج چلاس، گرل انٹرکالج چلاس اور انٹر کالج تانگیر کا بھی تفصیلی جائزہ لیا۔تعمیراتی کام کے حوالے سے عدم اعتماد ظاہر کیا اور کہا کہ ٹھیکیداروں اور مقتدر طبقات کو فوری طور پر ادھوری تعمیراتی منصوبوں کو مکمل کرنا چاہیے تاکہ تعلیم و تعلم کا پروسیجر بہتر طریقے سے آگے بڑھایا جاسکے۔

تانگیر کالج کے تعمیراتی کام اور اثاثوں کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں تانگیر کالج کے پرنسپل پروفیسر جمع گل، پروفیسر کمال نور اور اسسٹنٹ پروفیسر صلاح الدین شامل ہیں۔تاکہ وہ کالجز کے تمام اثاثوں کی فہرست مرتب کرکے رپورٹ پیش کریں۔ڈگری کالج چلاس کی طرف سے مہمانوں کے اعزاز میں ایک ڈنر کا اہتمام کیا گیاجس میں مہمانوں کے ساتھ کالج کی فیکلٹی ممبران نے بھی شرکت۔

گلگت بلتستان پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری انفارمیشن ا میرجان حقانیؔ نے ڈائیریکٹر کالجز اور ان کی ٹیم کاخصوصی شکریہ ادا کیا اورانہیں آئندہ بھی دیامر کی تعلیمی صورت حال کا جائزہ لینے کی دعوت دی۔امیرجان حقانی نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع کی مقابلے دیامرمیں کا لٹریسی ریٹ بہت کم ہے۔ جس کی بنیادی وجہ دیامر کے عوام اور ممبران و زراء کے ساتھ محکمہ ایجوکیشن کی عدم توجہی بھی ہے۔محکمہ تعمیرات اور ٹھیکداروں کی ملی بھگت سے دیامر کے کالجز و اسکولوں کا کام ہمیشہ ادھورا اور ناقص ہوا ہے۔اگرحکومت دیامر کی تعلیمی پسماندگی پر توجہ دیتے ہوئے مسائل حل کرے گی اورمحکمہ ایجوکیشن کے ذمہ دار لوگ مختلف اوقات میں علاقے کا وزٹ کرکے خود مشاہدہ کریں گے اور سہولیات بہم پہنچائیں گے تو بہتری آئی گی۔ جس پر ڈائریکٹر ایجوکیشن اور اس کی ٹیم نے آمادہ گی کا اظہار کیا اور وقتا فوقتا آفیشل وزٹ کرنے کی یقین دھانی کروائی تاکہ دیامر ڈویژن میں تعلیمی سلسلے کو بہتر سے بہتر بنایا جاسکے۔

یاد رہے کہ باخبر اور مصدقہ ذرائع کے مطابق ڈگری کالج چلاس اور گرل انٹر کالج چلاس کا تعمیراتی کام تین سال پہلے مکمل ہوکر کلاسیں شروع ہونی تھی مگر محکمہ تعمیرات اور ٹھیکیداروں کی ملی بھگت کی وجہ سے ابھی تک نامکمل ہے۔ تعمیراتی کام میں انتہائی غیرذمہ داری کامظاہرہ کیا گیا ہے۔ سخت قسم کے گھپلے ہوئے ہیں۔محکمہ ایجوکیشن اورپرنسپل ڈگری کالج چلاس کے بار بار اصرار و یادھانی پرکمشنر دیامر ڈویژن اور دیگر مقتدر طبقات نے ان گھپلوں کے حوالے سے نوٹس لیا ہے۔اور گھپلوں کی تحقیقات کے لیے ہائی لیول پرتحقیقاتی کام شروع کیا گیا ہے۔ جو لوگ ملوث ہونگے ان کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی کی جائی گی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button