گلگت بلتستان

کمیٹیاں بنانے سے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑتا: منظور پروانہ

ُؐسکردو( پریس ریلیز) حکومت گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ مذاق بند کریں ، آئینی کمیٹی کی تشکیل سے گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور نہ ہی اس طرح کی کمیٹیوں کی سفارشات قابل عمل ہوتی ہے ، حکومت پاکستان گلگت بلتستان کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل در آمد کو یقینی بناتے ہوئے گلگت بلتستان میں خودمختار قانون ساز ریاستی اسمبلی کے قیام کے لئے اقدامات کرے، ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کے چئیرمین منظور پروانہ نے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے سرتاج عزیز کی سربراہی میں گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے تعین کے بارے میں کمیٹی کی تشکیل بذات خود ایک غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدام ہے ، گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا تعین یکم نومبر 1947 ء کو آزاد جمہوریہ گلگت کے نام سے واضع ہوچکی ہے اور گلگت بلتستان گزشتہ 68 سالوں سے مسئلہ کشمیر کے ساتھ متنازعہ چلا آرہا ہے ، کسی بھی ریاست کے عوام کو اپنی آئینی و قانونی حیثیت کا فیصلہ کرنے کا موقع ملنا چائیے ، عوام کے مستقبل کا فیصلہ کمیٹی کے ذریعے نہیں ہو تی ایک آزاد اور خود مختار ریاستی اسمبلی کے ذریعے ہوتی ہے ۔ گلگت بلتستان کے عوام کو طفل تسلیاں دینے کا سلسلہ اب رک جانا چائیے.

منظور پروانہ نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ پر بین الاقوامی دباؤ کو کم کرنے کے لئے گلگت بلتستان کے عوام کو ایک بار پھر آئینی کمیٹی کے ذریعے پیکیج دینے کی پیشگی منصوبہ بندی کررہی ہے ، گلگت بلتستان کے عوام کو پیکیج کی نہیں بلکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ میں برابری کا حصہ دینا ہوگا اور گلگت بلتستان کے عوام کے تحفظات کو دور کئے بغیر راہداری منصوبہ محض خام خیالی ہوگی ، گلگت بلتستان کو اقتصادی راہداری کے منصوبے سے مائنس نہیں کیا جا سکتاکیونکہ گلگت بلتستان اقتصادی راہداری کا صدر دروازہ ہے ،

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button