گلگت بلتستان

ڈاکٹر شاہنواز پر حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں، واقعے میں آئی ایس او کا کوئی کارکن ملوث نہیں، ایف آئی آر تعصب پر مبنی ہے، راحت علی صدر گلگت ڈویژن

گلگت (پ ر) امامیہ میڈیا سیل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ڈاکٹر شاہنواز پر حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں،واقعے میں آئی ایس او کا کوئی کارکن ملوث نہیں ایف آئی آر بدنیتی پر مبنی ہے۔اس ناخوشگوار واقعے کو آئی ایس او سے جوڑنے کے تکفیری گروہ کی متعصبانہ سوچ اور واقعے کی اصل وجوہات سے توجہ ہٹانا مقصود ہے۔آئی ایس اوکے کارکنان نے جان پر کھیل کر ڈاکٹر شاہ نواز اور سید نجم الحسن کی جان بچائی ہے۔جان بچانے والوں کے ممنون ہونے کی بجائے انہیں ملزمان نامزد کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیش گلگت ڈویژن کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز یونیورسٹی میں ہونے والے ناخوشگوار واقعے کے بارے میں پولیس اور اخباری رپورٹ کے برعکس ایف آئی آر میں ملاقات کیلئے آنے والوں کے خلاف درخواست سے لگتا ہے کہ اس تمام تر کاروائی کے پیچھے ایک منظم گروہ کی سازش کارفرما ہے تاکہ ڈاکٹر شاہ نواز کو نقصان پہنچانے والوں کو بچایا جائے اور اس کی غیر اخلاقی حرکات پر پردہ ڈالا جائے۔ المصطفیٰ ہاؤس میں منعقدہ ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اراکین ذیلی نظارت ڈاکٹر علی گوہر،امتیاز حسین،شعیب کمال، شوکت علی،علمائے کرام اور ارکین کابینہ نے کہا کہ امامیہ طلباء کے وفد نے ڈاکٹر شاہنواز اور نجم الحسن کی جان بچائی ہے جس میں چیف پراکٹر ابرار حسین سمیت دو کارکنان زخمی ہوچکے ہیں۔امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان گلگت ڈویژن کے صدر راحت علی نے کہا ہے کہ مخالف لابی نے موقع سے فائدہ اٹھایا ہے اور امامیہ طلباء کو بدنام کرنے کی سازش کی ہے ۔ڈاکٹر شاہنواز کی جانب سے کٹوائی گئی ایف آئی آر میں قراقرم یونیورسٹی کا بہت ہی امن پرور شخصیت سید نجم الحسن کو سازشی قرار دینے اور امامیہ طلباء کو نامزد کرنے کے پیچھے اس کی فرقہ وارانہ سوچ کارفرما ہے جس کا مقصد علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھاوا دینا مقصود ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شاہنواز نے جو درخواست تھانے میں دی ہے انتہائی مضحکہ خیز ہے اور اس درخواست سے ایسا لگ رہا ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے یہ درخواست مار کھانے سے پہلے ہی تیار کی تھی اور وقوعہ کے دوران موصوف ملزمان کے نام لکھ رہے تھے۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پورے پاکستان میں امامیہ طلباء کی نمائندگی کرتی ہے اور طلباء حقوق کیلئے پرامن جدوجہد کررہی ہے اور اس تنظیم کا دامن دہشت گردی سے پاک ہے۔

انہوں نے میڈیا میں چھپنے والی خبروں کو خلاف واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اخبارات میں چھپنے والی خبروں میں حقیقت کم اور بد نیتی زیادہ واضح ہے۔حقیقت یہ ہے کہ امامیہ طلباء کے وفد نے ڈاکٹر شاہنواز پر حملہ نہیں کیا ہے بلکہ عین اس وقت جب طلباء وفد سے ڈاکٹر شاہنواز کی ملاقات جاری تھی نقاب پوش دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوگئے ،اسی دوران ڈاکٹر شاہنواز اور نجم الحسن کی جان بچاتے ہوئے ہمارے کارکنان بھی زخمی ہوگئے۔یاد رہے کہ ڈاکٹر شاہنواز نے ایف آئی آر میں خود اعتراف کیا ہے کہ ان پر حملہ نقاب پوشوں نے کیا ہے جبکہ وفد میں شامل کوئی رکن نقاب پوش نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ جب واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونگی تو اس سازش کے کئی پہلو منظر عام پر آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی آڑ میں یونیورسٹی انتظامیہ یوم حسین کو متنازعہ بناکر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے ایسا کرنے کی صورت میں امامیہ طلباء ہرگز خاموش نہیں رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ لوکل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جس طریقے سے دنیور ،نومل اور یونیورسٹی سے ملحقہ تمام راستوں کو سیل کرنا نیز پروگرام میں مقرروں کی تقاریر کی سکریننگ کے باوجود متنازعہ گفتگو اور طلباء پر اسلامی شعار اور نعروں پر پابندی وغیر اس بات کی مکمل نشاندہی کررہی ہیں کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے ۔انہوں نے کہا کہ قراقرم یونیورسٹی میں یوم حسین کا انعقادہمارا حق ہے ہم نے پہلے بھی واضح کیا ہے کہ کمیٹی میں شامل افراد یونیورسٹی کے حالات خراب کرنا چاہتے ہیں لہٰذا کمیٹی سے ان متعصب افراد کی جگہ غیر جانبدار افراد کا چناؤ عمل میں لایا جائے اور جلد از جلد یوم حسین کا پروگرام ترتیب دیا جائے۔انہوں نے اس واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس واقعے سے آئی ایس او کو نہ جوڑا جائے اور ڈاکٹر شاہنواز کو شامل تفتیش کرکے واقعے کے اصل محرکات کو سامنے لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اپنے سیاہ کاریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے موصوف نے واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی مذموم کوشش کی ہے جو کسی طور شرمندہ تعبیر نہیں ہوگی۔انہوں نے لوکل ایڈمنسٹریشن کو متنبہ کیا کہ ماضی کی لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی کو ترک نہ کیا گیا اور بیلنس پالیسی پر عمل کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے،جھوٹی ایف آئی آر کو بنیاد بناکر طلباء کو ہراسان کرنے کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو سخت احتجاج پر مجبور ہونگے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button