تعلیمگلگت بلتستان

سوست: تقریب حسن کارکردگی برائے ٹیچر 2015 کا انعقاد

سوست (اجلا ل حسین۔ علی احمد) آغاخان ایجوکیشن سروس پاکستان گوجال ہنزہ یونٹ کے زیر اہتمام حسن کارکردگی برائے ٹیچر 2015کے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بحثیت مہمان خصوصی شریف خان صدر اسماعیلی ریجنل کو نسل ہنزہ نے کہا کہ عوام اور اساتذہ اپنے ذمہ داری پورا کرینگ توبچہ ایک اچھا لیڈر بن سکتا ہے۔ اگر اس میں کوتاہی ہوگی تو پورے قوم کا نقصان ہو سکتا ہے۔ ہمیں گلگت بلتستان نہیں، پاکستان نہیں بلکہ ہمیں ایک بچے کو بین الاقومی سطح کا لیڈر بنا نا ہے۔ دور جدید میں تعلیم صرف تعلیم کے حد نہیں ہو نا چاہیے بلکہ کوالٹی اور معیاری تعلیم اپنے بچوں کو دینا ہو گا جس کے بعد ہمیں کچھ حاصل ہو گا۔ اس کے علاوہ ہمارا مشن ادھورہ رہے گا۔ہم ان اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہے جنہوں نے سکول سطح پر اچھے کارکردگی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اسپیشل بونس حاصل کیا اور ہمیں توقع ہے کہ اچھی کارکردگی حاصل کرنے والے ٹیچرز کی نقس قدم پر چلتے ہوئے سال2016میں بیسڈ ٹیچرز کا بونس لینگے۔ انھوں نے کہا کہ اچھے کارکردگی دیکھانے والے فرد کا پرفارمنس کے بنیاد پر ہر ادارے میں حوصلہ افزائی ہو نا چاہیے جس کی وجہ سے تعلیمی ادارہ ہو یا کسی اور ادارہ اس میں بہتری اور کوالٹی آتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارازیادہ توجہ اس سٹیج پر ہو نا چاہیے جہاں بچے کو اچھے تریبت ملتا ہے وہ ہے ECD۔پرنس کریم آغاخان کا بھی ہدایات ہے کہ بچے کی نشوو نما اس کی ابتدائی تعلیم میں ہوتی ہے اس لئے تین سال سے زائد عمر کے بچوں پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہیں۔

تقریب کے مہمان خصوصی شریف خان صدر اسماعیلی ریجنل کو نسل ہنزہ نے اساتذہ سے مخاطب ہو تے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں خود اعتمادی کے ساتھ کام کرنا چاہیے اور پورے ایمانداری اور خلوص سے بچوں کو پڑھانا ہو گا ۔عوام اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلانا چاہتے ہے اس لئے والدین ہزاروں روپے ابتدا میں اپنے اولاد پر خرچ کرتے ہیں۔ اس لئے والدین کی توقعات پر پورا اترتے ہوئے بچوں کوتعلیم دیں۔

منیجر اکیڈمکس گلگت ریجن AKESP شاہ اعظم میر محفل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کی معاشرے میں انسانیت کو سکیھنے کا اہم ذمہ داری استاد کی ہو تی ہے۔ استاد معا شرے کا آئینہ ہو تا ہے ، ٹیچر طالب علم کے والدین ہوتا ہے۔ اساتذہ کو چاہیے کہ خلوص دل سے بچے کی تربیت کرے۔ ایک چھوٹے بچے کس انداز میں معاشرے کا اہم ذمہ دار ہوتا ہے، ایک قیمتی پتھر کو تراش کر ایک اچھا قیمتی پتھر بناتا ہے۔ اس سے زائد اہم کام اساتذہ کا ہوتا ہے۔ جس طرح ایک انجینئر ایک اچھا نقشہ بنا تا ہے اسی طر اساتذہ بچے کا انجینئر ہے۔ ایک استاد کو چاہیے کہ معاشر ے کیلئے ایک اچھا لیڈرپیدا کرے۔۔لکڑی اور پتھر خراب ہو تا ہے تو دوسرے پتھر اور لکڑٰی کولیا جا سکتا مگر بچے خراب ہو تو ٹھیک کر نا مشکل ہو تا ہے۔ ٹیچر کبھی مرتا نہیں ہے اس کے ہر شاگرد استاد کو دنیا میں یاد کرتے ہیں جس طرح ملک کے لئے دفاع کرنے والے فورس جب شہید ہوتا اس کو یا د کرتے ہے اسی طرح ٹیچر بھی شہید ہو تا ہے ۔ اس لئے پرنس کریم آغاخان دنیا میں عالم انسانیت کے لئے خصوصی طور پر تعلیم اور صحت میں بھر پور انداز میں کام کررہا ہے۔ ہمیں ان کی مشن کو آگے بڑھانا ہو گا۔ شاہ اعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جے ٹیچر کی قابلیت کو مد نظر رکھتے ہوئےAKESPاس دفعہ پورے گلگت بلتستان اور چترال کے اساتذہ کو کاکردگی کے بنیاد پر اضافی بونس دے رہا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ گلگت بلتستان سطح پر 45%اساتذہ AKESPگوجال یونٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور انشااللہ یہ پروگرام آئندہ بھی اسی طرح ہر قابل استاد کو دینگے جس کی وجہ سے ہر ٹیچر محنت کریگا۔ قابل اساتذہ کو تین گریڈ میں تقیسم کرتے ہوئے پہلے نمبر پر آنے والے ٹیچر کو 75ہزار،دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے کو 50جبکہ تیسرے پوزیشن حاصل کرنے والے قابل ٹیچر کو 35ہزار نقد انعام سے نوزا جائے گا۔

سکول ڈولپمنٹ یونٹ سوست کلسٹرہیڈ خسرو خان نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں توقع ہے AKESPنے سال 2015میں جس طرح اچھے کارکردگی دیکھانے والے اساتذہ اور طالب علموں کی حوصلہ افزائی کی ہے انشاللہ آئندہ بھی معلم اور طالب علم کی حوصلہ افزائی کرینگے۔ انھوں نے کہا کی ایسے سرگرمیوں سے ٹیچرز اور طلباء میں مزید محنت کرنے کا جذبہ پیدا ہو تا ہے۔

تقریب میں سینئر ریٹائراستاد دولت امین نے تعلیم کی اہمیت اور استاد کی خدمت پر روشنی ڈالتے ہوئے 1970سے قبل تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی مشکلات کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ نہ تن پر کپڑا ہو تا تھا اور نہ پاوں میں جوتا اس کے علاوہ پنسل ، کتاب اور کاپی لکھنے کے لئے نہیں ملتی تھی۔ اس کے باوجود علاقے میں تعلیم کو فروغ دینے میں سینئرز استادوں کا اہم کردار رہا ہے۔ ہم ان اساتذہ کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے گلگت بلتستان میں تعلیم کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ایک زمانہ تھا بچے کو سیکھانے کے لئے اس پر تشدد کیا کرتے تھے مگر دور جدید میں بچے کو پیار سے تعلیم دینا ہو تا ہے۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پیسے کے پیچھے مت جاو بلکہ پیسہ اپ کے پیچھے آئے گا۔

 اسکے علاوہ بالائی ہنزہ کے مختلف علاقوں کے ہیڈ ٹیچرز نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

آخر میں مہمان خصوصی شریف خان اور میر محفل شاہ اعظم نے اچھی کارکردگی دیکھانے والے اساتذہ ، سینئر ریٹائر اساتذہ جنہوں نے کم وسائل کے باوجود علاقے میں تعلیم پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اس کے علاوہ پوزیشن ہولڈر طالب علموں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نقد انعامات کے علاوہ اسناد سے نوازہ ۔ اس موقع پر بالائی ہنزہ کے دور افتادہ گاوں شمشال ، چیپورسن ، مسگر اور دیگر علاقوں سے بڑی تعداد میں اساتزہ ، والدین اور طلباء شریک ہوئے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button