کالمز

زیکا وائرس

کریم اللہ
چند برس قبل افریقہ ویورپ میں ایبولانامی ایک وائرس پھیلا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے انسانوں کو نگلنا شروع کیا ۔ ڈینگی وائر س سے کون واقف نہیں ہے، بالخصوص پاکستان میں گزشتہ چند برسوں کے دوران ہر سال موسمِ گرمامیں ڈینگی کی بیماری پھیلتی ہے جس نے ابھی تک سینکڑوں بلکہ ہزاروں انسانوں کو ابدی نیند سلادیا۔ اب یورپ وامریکہ زیکاوائرس نامی وباء کی زد میں ہے۔زیکا وائرس لاطینی امریکہ کے ملک برازیل میں اس وقت دریافت ہوئی جب اس ملک میں بڑے پیمانے پر چھوٹے سر والے بچوں کی پیدائش ہوئی ۔آخری اطلاع آنے تک برازیل اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے ۔جبکہ امریکہ اور یورپ کے دوسرے ممالک میں بھی اس جراثیم کے نقصانات نمایاں ہوتے جارہے ہیں۔
وائرس کیاہے؟
وائرس ایسایک خلوی جانورہے جسے عام خوردبین میں نہیں بلکہ انتہائی طاقتور الیکٹران مائیکرواسکوپ کی مددسے دیکھاجاتاہے۔سائنس دانوں کے مطابق وائر س کا شمار جانوراور بے جان دونوں نوع میں ہوتا ہے۔ جو بیکٹریاجیسے خوردبینی جانور سے لیکر ہاتھی اور انسان جیسے بڑے بڑے جانوروں تک کو متاثر کرتے ہیں۔
زیکاوائرس :
گزشتہ چند دنوں سے لاطینی امریکہ کے ملک برازیل کاعالمی ذرائع ابلاع میں خوب چرچاہے وجہ وہاں پھیلنے والی زیکاوائرس ہے ۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق زیکاوائرس حاملہ خواتین کو متاثر کیاہے ۔جب یہ وائرس حاملہ خاتون میں منتقل ہوجائے تو مادرِ رحم میں پرورش پانے والے بچے کے دماغ کی نشونما رک جاتی ہے۔ اور یوں زیکا وائرس سے متاثرہ خواتین سے پیداہونے والے بچوں کے سر اور دماغ کی ساخت چھوٹی ہوتی ہے ۔ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کراچی کے آغاخان یونیورسٹی میں محقق ہے زیکاوائرس کے حوالے سے بتاتی ہے۔’’یہ وائرس انیس سو ساٹھ عیسوی میں یوگینڈا کے ایک جنگل میں دریافت ہواتھا اور چند ہی لوگ اس سے متاثر ہوئے تھے ،چونکہ اس جنگل کا نام زیکا تھا اسی مناسبت سے اس وائرس کا نام بھی زیکا وائرس رکھاگیا‘‘۔
زیکاوائرس پھیلنے کی وجوہات:
زیکاوائرس کے پھیلنے کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر نسیم صلاح الدین بتاتی ہے ’’زیکاوائر س بھی عام جرثوموں کی مانند مچھر کے ذریعے پھیلتی ہے خصوصاََ جن مچھروں کی وجہ سے ڈینگی اور ملیریاوغیرہ پھیلاؤہوتاہے اسی مچھر کے ذریعے زیکاوائرس بھی انسانوں میں پھیل جاتی ہے۔اور اس وائرس کی ساخت بھی ڈینگی جیساہی ہوتاہے ‘‘۔
زیکاوائرس کی علامات اور نقصانات:
اب تک کی تحقیق کے مطابق صرف یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیکا وائرس سے متاثرہ نومود بچوں کا سر چھوٹا ہوتا ہے۔اور ماہرین کا کہناہے کہ عام آدمی کو اس وائر س سے زیادہ خطرہ لاحق نہیں لیکن داتابھائی انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن کے وائس چانسلر اورمائکروبیالوجسٹ ڈاکٹر شہانہ عروج کاظمی کا خیال ہے کہ ’’چونکہ پاکستان میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعدادبہت زیادہ ہے ۔اور اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے مریضوں میں مختلف قسم کی آنکھوں اور اعصابی بیماریاں ظاہرہوچکی ہے ۔لہٰذا امکان یہی ہے کہ شائد ان پر زیکا وائرس کا بھی حملہ ہوچکاہو۔لیکن ابھی چونکہ اس وائرس سے متعلق کوئی خاص تحقیق نہیں ہوئی لہٰذا اس وائرس سے پھیلنے والی بیماریوں سے متعلق تفصیل سے کچھ کہنا ممکن نہیں‘‘۔البتہ محققیں کا خیال ہے کہ زیکاسے متاثرہونے والے افراد کے مرنے کے امکانا ت زیادہ اور متاثرہ بچوں میں طویل المدتی بیماریوں کے پھیلنے کے امکانات موجودہیں۔
پاکستان میں زیکاوائرس کی موجودگی کے امکانات:
ابھی تک تو پاکستان میں اس وائرس کی موجودگی کا کوئی شواہد نہیں ملاہے ۔جبکہ حکومت کی جانب سے مسلسل یہ دعویٰ کیاجارہاہے کہ فی الحال پاکستان زیکا کے حوالے سے محفوظ ہے ۔وزارتِ صحت کے ترجمان مظہر نثارشیخ کا کہنا ہے کہ ’’چونکہ عالمی ادارہ صحت وزارتِ صحت حکومتِ پاکستان کو بہت سے تیکنیکی امور بتائے ہیں جنہیں مدِ نظر رکھتے ہوئے ہم اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں، پاکستان میں اس وائرس کی موجودگی نہیں ، عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں زیکاوائرس کے حوالے سے قطعی کوئی انتباہ جاری نہیں کیاہے ۔جبکہ ڈینگی کے خلاف اٹھائے گئے حکومتی اقدامات زیکاکے خلاف بھی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے‘‘۔دوسرے جانب ماہریں کا خیال ہے چونکہ پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے ڈینگی وائرس کے حملوں کی زد میں رہاہے یہی وجہ ہے کہ یہاں زیکا وائرس کی موجودگی کو خارج ازامکان قرارنہیں دیاجاسکتاہے ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کاکہناہے ’’بعض تحقیقی مواد کے مطالعے سے پتہ چلتاہے کہ اَسی کی دہائی میں پاکستان میں اسکی موجودگی تھی۔ انیس سو تراسی کے ایک رسالے میں شائع ہونے والے مقالے میں کئی ایک وائرس کا حوالہ موجود ہے جن میں زیکا وائرس بھی شامل ہے۔ممکن ہے کہ اِسی دورمیں زیکا یہاں بھی موجود ہو‘‘۔ڈاکٹر شہانہ عروج کاظمی کا موقف یہی ہے ’’پاکستان میں زیکاکی موجودگی کو باکل نظر انداز کرناحماقت ہے ۔چونکہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان ڈینگی کا شکاررہاہے جس سے بہت زیادہ اموات ہوئی ہے ۔ زیکایورپ امریکہ کے ان ممالک کو زیادہ متاثر کیاہے جو ڈینگی سے متاثررہے ہیں ۔ زیکااور ڈینگی ایک ہی مچھر سے پھیلتی ہے ۔ان شواہد کے پیش نظر پاکستان میں زیکاکی موجودگی کو باکل ہی نظر انداز نہیں کیاجاسکتا‘‘۔
حکومت کے بلند وبانگ دعوے اپنی جگہ لیکن ڈینگی اور پولیوکے خاتمے میں ابھی تک حکومت ناکام نظر آتی ہے۔ اگر زیکاوائرس پاکستان پہنچ جاتاہے تو اسکے پھیلنے میں دیر نہیں لگے گی۔جس کا حکومت کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔حکومت ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باؤجود نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرکے دہشت گردی کی روک تھام کے لئے موثر لائحہ عمل اختیارکرنے سے قاصر ہے ۔ ایک صاحب وفاقی دارالحکومت میں بیٹھ کر دہشت گردی جیسی وباء پھیلارہی ہے ۔ملک کے کونے کونے میں اسی وباء کے کارخانے موجود ہے جن کو روکنے میں حکومت ناکام ہے تو اس ننے منے خوردبینی جانورکو روکنے کی توقع رکھنا دیوانے کی خواب سے بڑھ کر اورکچھ نہیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button