متفرق

روایتی دستکاری کو فروغ دینے اور خواتین کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے سلسلسے میں ضلع چترال میں دو روزہ نمائش کا آغاز

چترال ( بشیر حسین آزاد) چترال کے قدیم روایتی دستکاریوں کو فروغ دینے اور انہیں مارکیٹ تک پہنچا کر خواتین کیلئے روزگار کے حصول میں آسانی پیدا کرنے کے سلسلے میں دو روزہ نمائش چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں ہفتے کے روز شروع ہوا ۔ نمائش کا انتظام ایک مقامی آرگنائزیشن(ڈی ڈی آر سی ایس)ڈرگ ایڈیکٹ ڈیٹوسیفیکشن اینڈ کلچرل سوسائٹی نے ٹورزم کارپوریشن خیبرپختونخوا کے مالی تعاون سے کیا تھا ۔ ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمد وڑائچ نے نمائش کا افتتاح کیا ۔ نمائش میں چترال میں خواتین اور بچوں کے ملبوسات ، چترال کی معروف روایتی پٹی ( موغیکان ) قالین ، کُشن ،چادرین ،ٹکوزی ، دلہن دلہا کے ہار ، کھلونے ، قدیم کھانوں اور جم سٹون کے سٹال لگائے گئے تھے ۔ جبکہ نمائش میں چترال کے رواتی کھانوں کیلئے علیحدہ سٹال لگائے گئے تھے ،جس میں خاتون کرن نے کھموتی ، ڑگانو اور ملکی سطح پر کوکنک میں شہرت حاصل کرنے والی خاتون گلنار کی تیار کردہ میشی ، لاژیک ، کویروغ وغیرہ روایتی کھانوں نے نمائش دیکھنے والوں کو لذت حاصل کرنے اور تعریف کرنے پر مجبور کیا ۔ چترال کے لوگوں کو ماحولیاتی معلومات کی فراہمی کیلئے ماحولیاتی ایکٹی وسٹ رحمت علی جعفر دوست کی طرف سے بھی سٹال نمائش میں موجود تھا ۔ خواتین کے ہاتھوں سے بنی ہوئی یہ مصنوعات دیکھنے سے تعلق رکھتی تھیں ۔ جس میں قدیم اور جدید دور کی مصنوعات کا حسین امتزاج موجود تھا ۔

خواتین نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال میں قدیم زمانے میں کئی اہم مصنوعات گھروں میں تیار کی جاتی تھیں ۔ جن میں قالین ،اونی اور کھدر کے کپڑے سمیت سلائی کڑھائی سے تیار کی جانے والی مختلف چیزیں شامل ہیں یہ مصنوعات نہ صرف گھروں میں استعمال کئے جاتے تھے ، بلکہ فروخت کرکے اپنی ضروریات پوری کی جاتی تھیں ، لیکن وقت بدلنے کے ساتھ ان چیزوں پر توجہ نہیں دی جاتی ،اور ہر چیز بازار سے خریدنے کی طرف لوگوں کا رجحان بڑھ گیا ہے ۔ جو کہ کسی طور درست نہیں ، ہمیں اپنے کلچر کو زندہ رکھنے کیلئے ان مصنوعات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ، اور ان ہی سے خواتین بہتریں آمدنی حاصل کر سکتی ہیں ، سینگور چترال کی ایک خاتون نے کہا ، کہ وہ با قاعدہ سنٹر چلا رہی ہیں ، اُس کے درجنوں شاگرد ہیں اور وہ مستقل کاروبار کے طو پر اعلی معیار کی خواتین اور بچوں کے ملبوسات ، چادریں اور دیگر اشیاء تیار کرتی ہیں ۔ اور فروخت کرتی ہیں ، اور وہ اپنے گھر کی آمدنی میں برابر کا حصہ ڈالتی ہیں ۔ ایک اور خاتون نفیسہ نے کہا ۔ کہ وہ گذشتہ چھ سالوں سے ہنڈی کرافٹ کا کام کرتی ہیں ، اُسے یہ خوشی ہے ۔ کہ وہ اپنے والدین پر بوجھ نہیں ہیں بلکہ ذمہ دار خاتون کی حیثیت سے ان ہنڈی کرافٹس سے آمدنی کرتی ہیں اور اپنے گھر و چھوٹے بہن بھائیوں کی بھی مدد کرتی ہیں ۔ نمائش کے آرگنائزر مہربان خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال کی خواتین میں ہنڈی کرافٹ میں جدت پیدا کرنے کی بے انتہا صلاحیتیں موجود ہیں ، لیکن اس محنت کا صلہ حاصل کرنے کیلئے اُن کے پاس ایسے مواقع اور مارکیٹ چترال میں دستیاب نہیں ، اس لئے ہماری کوشش ہے ، کہ مستقبل میں چترال کے ہنڈی کرافٹس کو مارکیٹ تک پہنچانے کیلئے ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے ، کہ گھر کی دہلیز پر ان محنت کش خواتین کو اُن کی محنت کی صحیح اُجرت مل سکے ۔ انہوں نے کہا ، کہ یہ خواتین کی دلچسپی کا ثبوت ہے ، کہ ہم نے جب نمائش کے حوالے سے اشتہار دیا ، تو انہوں نے خود رابطہ کرکے اپنے اسٹال لگائے ۔ نمائش کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمد وڑائچ نے میڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے نمائش کے انعقاد کو صوبائی حکومت کی ایک بہت اچھی کو شش قرار دیا ۔ انہوں نے کہا ، کہ چترال کی خواتین کی صلاحیتوں کا بہت سارے لوگوں کو علم نہیں ہے ۔ اس لئے ضروری ہے ، کہ یہاں کے کلچر کو فروغ دیا جائے ،اور کلچر کے تحفظ اور فروغ میں خواتین کا سب سے اہم کردار ہے ،۔ انہوں نے کہا ، اس قسم کے نمائش سے سیاحت پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے ، اور سیاح چترال کی طرف آنے میں مزید دلچسپی لیں گے ۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ 27مارچ سے دوروزہ جشن کا انعقاد کر رہا ہے ، جسمیں دستکاریوں کی نمائش بھی شامل ہے

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button