کالمز

جی بی کونسل انتخابات اور اصل بات

  تسنیم فاطمہ

گلگت بلتستان کے مقدس ’’ایوان بالا ‘‘یعنی جی بی کونسل کے چھ نشستوں کے لئے انتخابات مکمل ہوگئے جس کے لئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں کا اطلاق گلگت بلتستان میں ناممکن قرار دیتے ہو ئے حقِ رائے دہی ایک غیر آئینی اقدام یعنی شو آف ھینڈ کے تحت کیا گیا۔حفیظ حکومت کو شو آف ھینڈ کی ضرورت شا ید اس لئے ضرورت پیش آئی کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں اُن کے پیشتر اراکین اسمبلی بھی ڈھائی اور تین کڑوڑ کمانے کا فیصلہ کرچکے تھے حافظ حفیظ الرحمٰن نے اپنی ذھانت اور چالاکی کو استعمال کرتے ہوئے شو آف ھینڈ کے تحت انتخابات کراکے اپنی جماعت کے چار اراکین اشرف صدا،ارمان شاہ،سلطان علی خان اوروزیر اخلاق کو کامیاب کراکے اپنی اور جماعت کی عزت بچالی ۔تجزیہ نگاروں کی رائے ہے کہ دیگر چار جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی،بلورستان نیشنل فرنٹ(ناجی گروپ)تحریک انصاف ، وحدت المسلمین اور حکمران جماعت کے ایک ایک رُکن اسمبلی نے اپنے ضمیر کا سوداگلگت بلتستان کی سیاست کے نامورسودا گر سیدافضل سے کرلیا جنہوں نے پچھلے دور حکومت میں حکمران جماعت کے ایک رُکن اسمبلی کا ووٹ خرید کر کامیابی حاصل کی تھی یوں اس دفعہ بھی روایت کو برقرار رکھا۔میڈیا اور سوشل میڈیا میں عوامی مینڈیٹ سے اسمبلی میں منتخب ہونے والے نمائندوں کا ضمیرکے سودا کرنے پر ایک نہ ختم ہونے والابحث کاسلسلہ چل نکالا ہے ۔اس حوالے سے مجلس وحدت المسلمین کے رُکن اسمبلی کاچو امتیاز حیدر خان اور اُن کی جماعت سب سے زیادہ ہدف تنقید کا نشانہ ہے دوسری طرف اپوزیشن لیڈر حاجی شاہ بیگ کو اسلامی تحریک کے سید عباس رضوی کو ووٹ دینے پر اُن کی فراخ دلی باضمیر ہونے پر خراجِ تحسین بھی دیا جارہاہے ۔پاکستان اور گلگت بلتستان میں اُصولوں کو پائمال کرتے ہوئے ضمیر فروخت کرنا اور وفاداریاں تبدیل کرنا کوئی نئی بات نہیں ایسے لوگوں کے لئے انقلابی شاعر حبیب جالب مرحوم نے کیا خوب کہاتھا۔

اُصول بھیج کے مسند خریدنے والو نگاہِ اہل وفا میں بہت حقیر ہو تم
وطن کا پاس تمھیں تھا نہ ہوسکے گا کبھی کہ اپنی حرص کے بندے ہو بے ضمیر ہو تم

یہ بات گلگت بلتستان کے اہل فکر ونظر کے لئے اتنی اہمیت کی حامل نہیں کہ کون سی جماعت نے کامیابی حاصل کی اور کس نے اُصولوں کا سودا کرکے اپنی جماعت کو ذلت کا سامنا کیا اور یہ بھی کوئی بڑی بات نہیں کہ کس قوم قبیلے،علاقے اور لِسان کے لوگوں نے فتح حاصل کیا بلکہ یہ بات بڑی اہم اور سوچنے کی ہے کہ گلگت بلتستان کے اس مقدس ایوان بالا جہاں گلگت بلتستان کے عوام کے مستقبل سے وابستہ فیصلے ہوتے ہیں کے لئے کتنے اہل ،باصلاحیت اور وفادار لوگ منتخب ہوگئے ہیں۔گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کی جانے والی قانون سازیوں کو منظور کرنے اور نہ کرنے کا اختیار اس مقدس ایون کوہے اگراعلیٰ تعلیم یافتہ،زیرک،کہنہ مشق اور بیورو کریسی اوروفاقی حُکمرانوں کی چالوں کو سمجھنے اور اُن سے نبٹنے کی صلاحیت رکھنے والا کوئی نہ ہو تو گلگت بلتستان کے عوام کو ایسے رُکن کی کامیابی کا کیا فائدہ بلکہ خطے کو کیا فائدہ اگر فائدہ ہوگا تو صرف اور صرف اُس رُکنِ کونسل کو ہوگا کیونکہ وہ بھاری بھرکم تنخواہ اور مراعات لے گا جائداد بنائے گا۔یاد رکھیں گلگت بلتستان اپنی مُنفرد جُغرافیائی سرحدات کے پیشِ نظر دُنیا بھر کی نظروں میں ہے اور پاک چائینا اقتصادی راہداری امنصوبے کے فریقِ اول کی حثیت کے بعد اس خطے کی اہمیت اور بھی بڑھ چکی جس کے بعد اس خطے کے حوالے سے عالمی اور ملکی سطح پر بڑے پیمانے پر سازشیں بھی جاری ہیں۔آئینی حقوق کی فراہمی ،اقتصادی راہداری میں حصہ،این ایف سی ایوارڈ میں دیگر صوبوں کے برابر حقوق، ٹیکسز کا نفاذ،سبسڈیز کا خاتمہ جیسے مسائل درپیش ہیں جن کے لئے بلاتفریق،مذہب،مسلک،قوم علاقہ اور جماعت کے قابل زیرک،فہم وفراست اور عالمی و ملکی صورتِ حال پر گہری نظررکھنے والے نمائندوں کی اسمبلی اور کونسل میں ضرورت ہے ۔دُنیا و مافیہا سے بے خبر ہوکر عوام اور خطے کو مشکلات میں دھکیل کر سلفی بنانے ،فوٹو سیشن پر مصروف رہنے سوشل میڈیا میں وقت ضائع کرنے والا کسی بھی علاقہ،پارٹی ، مسلک اور گروہ سے تعلق رکھنے والا نمائندہ خطے اور عوام کے لئے نقصاندہ ہے سود مند نہیں۔ گلگت بلتستان میں اہل اور قابل لوگوں کی کوئی کمی نہیں پاکستان سطح پر فوج اور سول اداروں میں اپنا لوہا منوانے والے بیورکریٹس کی ایک بڑی تعداد موجود ہے لیکن وفاقی جماعتیں کبھی نہیں چاہتیں کہ ایسے قابل لوگ اس خطے کے لئے کام کریں اور حقوق کی جنگ لڑیں اُنہیں تو اس خطے سے دور رکھناہے وگرنہ دُنیا جانتی ہے کہ افضل شگری اور جی ایم سکندر جیسے بیوروکریٹس نے پاکستان کے اعلیٰ اداروں میں مثال قائم کیا ہے۔خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے سابق دور اقتدار میں اُن کی کامیابیوں کا سہرا جی ایم سکندر کو جاتاہے۔ربُ العزت گلگت بلتستان کے عوام کوتعصبات سے بالاتر ہوکر سوچنے سمجھنے اور اپنے مخدوش مستقبل کی فکر کرنے کی توفیق دے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button