چترال

قدرتی آفات پر کنٹرول انسانی بس کی بات نہیں ہے، وزیر اعظم کے مشیر امیر مقام کا چترال میں متاثرین سے خطاب

 چترال ( بشیر حسین آزاد) وزیر اعظم کے مشیر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر امیر مقام نے جمعہ کے روز چترال کا دورہ کیا ۔ ڈپٹی کمشنر ہاؤس چترال میں انہوں نے اُرسون سانحے اور چترال میں گذشتہ سال سے تباہ شدہ انفراسٹرکچر سے متعلق ڈپٹی کمشنر چترال کی طرف سے بریفنگ کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ میں لندن سے وزیر اعظم کی طرف سے ملنے والی خصوصی ہدایت پر اُن کا پیغام لے کر چترال آیا ہوں ۔ اور وزیر اعظم نے اُرسون میں سیلاب سے ہونے والے جانی اور مالی نقصانات پر انتہائی صدمے کا اظہار کیا ہے ۔

انہوں نے کہا  کہ انسانی جانوں کا کوئی متبادل نہیں ۔ لیکن آفات پر کنٹرول بھی انسانی بس کی بات نہیں ہے ۔ اور ہم اُرسون و چترال کے عوام کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ اس موقع پر اُرسون میں جان بحق ہونے والوں کی ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی امیر مقام نے کہا ۔ کہ وزیر اعظم چترال کے مسائل میں انتہائی دلچسپی رکھتے ہیں ۔ اس لئے وفاق کی طرف سے چترال کو کسی بھی ضلع سے زیادہ فنڈ دیا گیا ہے ، چترال کا اہم مسئلہ لواری ٹنل ہے اس لئے وزیر اعظم کام کی خود نگرانی کر رہے ہیں ۔ اور افتتاح کیلئے اس کی تکمیل کاشدت سے انتظار کر رہے ہیں ۔ جو کہ مارچ 2017میں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال 6ارب روپے کا فنڈٹنل کو دیا گیا تھا ۔ اور اب 5ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا  کہ چکدرہ چترال روڈ کا پی سی ون منظور ہو چکا ہے ۔ لواری ٹنل کے دونوں طرف اپروچ روڈ سمیت گرم چشمہ روڈ ، بمبوریت روڈ موجودہ حکومت کے منصوبوں میں شامل ہیں ۔ جن کی تکمیل کے بعد چترال کی آمدورفت کے مسائل میں بہت حد تک کمی آئے گی ۔انہوں نے چترال کے صوبائی ممبران سے کہا ، کہ وہ چترال میں فوری طور پرپُلوں کی بحالی کیلئے مطلوب 50کروڑ روپے میں سے 25کروڑ صوبائی حکومت سے دلوانے کیلئے دباؤ ڈالیں ۔ جبکہ 25کروڑ وفاق سے میں دلاؤں گا ۔ انہوں نے بجلی کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال کو اسپیشل کیس پر گولین گول کی بجلی چترال ہی میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔اور بہت جلد چترال کے لوگوں بجلی کے مسائل سے نجات ملے گی ۔انہوں نے کہا  کہ زرعی قرضوں کی معافی کے حوالے سے وزیر اعظم کے اعلان پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے ۔ تاکہ چترال کے متاثرین کو فائدہ پہنچ سکے ۔

اس سے قبل ڈی سی چترال اسامہ احمد ورائچ نے سیلاب کے نقصانات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے چترال کی تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 10 ارب روپے کا مطالبہ کیا ۔ ۔ جبکہ ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ ، ایم این اے افتخارلدین ، ایم پی ایز سلیم خان ، بی بی فوزیہ نے چترال کے مجموعی حالات پر روشنی ڈالی ، اس موقع پر چترال کے تمام محکمہ جات کے آفیسران بھی موجود تھے ۔بعد آزان امیر مقام نے متاثرہ گاؤن اُرسون کا دورہ کیا ۔ اور جان بحق ہونے والوں کے لواحقین سے ملے ۔ انہوں نے وزیر اعظم کا پیغام پہنچایا ۔اور ہمدردی کا اظہار کیا۔اُنہوں نے اور ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سیلاب سے جان بحق ہونے والوں کے لئے لواحقین کیلئے بیت الملال سے پچاس ہزار روپے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر متاثرین میں چیک تقسیم کیے جائینگے اُنہوں نے کہا کہ اُرسون کا روڈ انتہائی خطرناک ہے جس کی تعمیر اور کشادگی صوبائی حکومت کی زمہ داری ہے لیکن عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے اُرسون روڈ کے تعمیر کیلئے وفاقی حکومت کی طرف سے اسپیشل پیکیج منظور کرواکر روڈ کو کشادہ کیا جائیگا۔

امیر مقام نے کہا کہ یہاں پر ہم سیاست چمکانے کے لئے نہیں آئے ہیں بلکہ لوگوں سے ہمدردی کے لئے آئے ہیں۔چترال ضلع میں ہمارا کوئی بھی منتخب نمائندہ نہیں پھر بھی وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کا چترال کے عوام کے ساتھ محبت اور انتہائی ہمدردی ہے جس کی وجہ سے چترال میں مختلف میگاپراجیکٹوں پر کام جاری ہیں اور آئیندہ بھی ہماری حکومت چترال کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔مشیر وزیر اعظم نے متاثرین میں چیک اور وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کی طرف سے بھیجے گئے امدادی اشیاء اور سامان بھی متاثرین میں تقسیم کئے ۔اور سیلا ب سے شہید ہونے والے مسجد کے لئے اپنی طرف سے ایک لاکھ روپے نقد بھی دیا۔ علاقے کے متاثرین نے روڈ کی کشادگی،بی ایچ یو ہسپتال ،علاقے کے نوجوانوں کے لئے نوکریوں کی فراہمی،سیلاب میں بہہ جانے والے گاڑیوں کے لئے معاوضہ اور سیلاب متاثرین کے لئے اسپیشل پیکیج کا مطالبہ کیا جس پر مشیر امیر مقام نے جائز مطالبات فوراًپورا کرنے کی یقین دہانی کی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button