کالمز

کراچی میں چو ہے بلی کا کھیل 

بعض خبریں ما یوسی پھیلاتی ہیں 23 اگست کے اخبارات نے کراچی میں ایم کیو ایم کے دفاتر کو سر بمہر کر نے اور ڈاکٹر فاروق ستار سمیت اہم پارٹی رہنماؤں کو گرفتار کر نے کی خبر لگا ئی تو پورے ملک میں خوشی کی لہر ڈور لگائی 24 اگست کے اخبارات میں خبر آئی کہ ڈاکٹر فاروق ستا ر نے الطاف حسین سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور ایم کیو ایم کراچی کو لندن سکرٹریٹ سے الگ کر لیا ہے اب ایم کیو ایم کراچی کا لندن سکرٹریٹ اور الطاف حسین کی قیادت سے کوئی تعلق نہیں ہوگا اس خبر نے ایک بار پھر مایوسی پھیلائی گو یا ڈاکٹر فاروق ستار کو بیان دینے کی اجازت ملی ایم کیو ایم کراچی ایک پھر ڈرائی کلین کر کے منظر عا م پر لانے کا منصوبہ روبہ عمل آیا اس طرح پاک فوج اور رینجرز کی تمام محنت ، قومی سلامتی کے اداروں کی تمام کاؤش اور پاکستانی عوام کی نیک تمنا ؤں کو دریا برد کر دیا گیامایوسی نے لوگوں کے اندر ایک بار یہ احساس پیدا کیا کہ کراچی میں چوہے اور بلی کا کھیل ابھی ختم نہیں ہوا یم کیو ایم کے اندر سے اچھے بھتہ خور اور اچھے ٹارگٹ کلرز کی ایک ٹیم تیار کر لی گئی جو بوقت ضرورت مخصوص حلقوں کے لئے کا م کریگی مخصوص حلقے کون ہیں ؟یہ وہ مہاجرہیں جو جنرل ضیا ء الحق اور جنرل پرویز مشرف کی طرح اہم عہد وں پر فائز ہوکر اپنی قومیت اپنی پارٹی اور اپنی نسلی اقلیت کو کمک اور مدد پہنچا رہے ہیں چاہیے تو یہ تھا کہ 22 اگست کے کا میاب ایکشن کا تسلسل قائم رہتا 23 تاریخ کو خبر آجاتی کہ ایم کیو ایم کے گورنر ڈاکٹر عشر العباد خان کو سبکدوش کر نے کے بعد گرفتار کر کے جیل بھیجد یا گیا پاک سرزمین پارٹی کے دفترات بھی سر بمہر کر دیے گئے ڈاکٹر مصطفی کمال اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کر کے شامل تفتیش کیا گیا لندن سے الطاف حسین کے ہمراہ ایم کیو ایم سکرٹریٹ اور ایم کیو ایم کمیٹی کے 7 ارکان کے ساتھ لند ن سکرٹریٹ کے 200 اہم ملازمین کو بھی گرفتار کر کے انٹر پول کے ذریعے پاکستان لانے کا حکم دید یا گیا یہ وہ منطقی اقدامات تھے جو 22 اگست اور 24 اگست کے درمیان دو دنوں میں اُٹھا ئے جاسکتے تھے مگر نہیں اُٹھا گئے 22 اگست کا ایکشن انتہائی مناسب وقت پر کیا گیا تھا ایم کیو ایم نے اپنی 32 سال کی تاریخ میں ساتویں بار پاکستان کے خلاف نعرہ بازی کی اور تیسری بار پاکستان کاپر چم نذر آتش کیا پارٹی کے قائد الطاف حسین نے پند رھویں بار پاکستانی فوج اور پاکستانی قوم کے بار میں ناز یبا الفاظ استعمال کئے اور 32 سالہ تاریخ میں باسٹھ واں موقع تھا کہ ایم کیو ایم کی قیادت نے میڈیا ہاؤسزپر حملہ کیا اخبار نویسوں ،کیمرہ مینوں اور ٹیلی وژن چینلوں کا شنانہ بنا یا اور پریس کلب پر حملے کیلئے دہشت گردوں کا دستہ بھیجا یہ سب کچھ کسی فوری اشتعال کے نتیجے میں نہیں ہوا بلکہ اس کے لئے ایک ماہ پہلے با قاعدہ منصوبہ بندی کی گئی اس کے باو جود ڈاکٹر فاروق ستار کا توبہ کر نا اور حکومت کی طرف سے اُن کو ڈھیل دینا قوم کے لئے مایوسی کا سبب بنتا ہے چاہیے تو یہ تھا کہ 1998 ؁ء میں جنر ل ضیا ء الحق کا اقتدر ختم ہوتے ہی ایم کیو ایم کے خلاف بڑے پیمانے پر کاروائی کر کے کراچی کو اس ناسور سے پاک کرنا تھا 1992 ؁ء میں پکا قلعہ اپریشن کامیاب ہونے اور ملک توڑنے کی سازش میں ایم کیو ایم کے ملوث ہونے کا ثبوت ہاتھ آنے کے بعد اس کا قلع قمع کیا جاتا 2008 ؁ء میں جنر ل مشرف کا اقتدار ختم ہوتے ہی ڈاکٹر عشرت العباد خان کا ان کے منصب سے سبکدوش کیا جاتا تھا 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت آنے کے بعد جنرل مشرف کے چہیتے گورنر کو سبکدوش کرنا لازم تھا مگر یہ سارے مواقع گنوادیے گئے اب بھی گورنر ہاؤس ایم کیو ایم کا ہے اس ہے لوگ کراچی میں رینجرز کے تازہ ترین اپریشن کی کا میابی سے پر اُمید نہیں ہیں محب وطن عوام کی رائے مییں اب بھی چوہے اور بلی کا کھیل ختم نہیں ہوا جو لوگ شہری یا دیہاتی ماحول میں بلی سے واقف ہیں بلی اور اس کے بلو نگڑوں سے تعلق رکھنے والے کھیلوں سے باخبر ہیں انکو معلوم ہے کہ بلی اپنے دو یا دو سے زیادہ بچوں کو شکار کی تربیت دینے کے لئے چوہے پکڑ کر بلو نگڑوں کے سامنے ڈال دیتی ہے زخمی چو ہا بھا گتا ہے تو بلو نگڑے اس کو پکڑ کر واپس لے آتے ہیں اگر چو ہا قابو نہیںآتا تو بلی ایک اور وار کرتی ہے اُسے پھر پکڑ کر دانتوں سے کاری کاری زخم لگا کر پھر بلو نگڑوں کے سامنے ڈال دیتی ہے اس طرح کھیل جاری رہتا ہے ایم کیو ایم کے خلاف ہماری سیاسی حکومتیں جو نیم دلانہ اقدامات اُٹھا تی ہیں وہ اقدامات بلی اور چوہے کے اس کھیل سے قریبی مشابہت اور مماثلت رکھتی ہیں ایسے اقدامات سے ایم کیو ایم کونئی زندگی مل جاتی ہے نیا حوصلہ مل جاتاہے آمدن کے نئے ذرائع ہاتھ آجاتے ہیں سید حیدر عباس رضوی نے ایک بار علامہ اقبال کا شعر بھی اس حوالے سے دہرا یا تھا

تند ی باد مخالف سے نہ گھبر ا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اُڑانے کے لئے

یہ جو موقع پاک فوج ، رینجرز اور قومی سلامتی کے اداروں کے ہاتھ آیا ہے اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہیے یہ ہماری سیاسی قیادت ،خصوصا پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کا فرض بنتا ہے کہ دونوں متفق ہو کر ایم کیو ایم کیخلاف موجودہ ایکشن کو منطقی انجام تک پہنچا ئیں وطن عزیز بلی اور چوہے کے اس کھیل کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا اس کھیل کو اب بند ہو نا چاہیے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button