متفرق

سدپارہ روڑ پر دو مہینوں کے دوران ایک درجن سے زائد افراد مختلف حادثات میں جان بحق ہوگئے

اسکردو( تجزیاتی رپورٹ:امر خان جونیئر شگری) سیاحتی مقام دیوسائی جانے والا سدپارہ روڈ موت کا کنواں بن گیا دو ماہ کے دوران ایک درجن سے زائد افراد سیر و تفریح سے زندہ اپنے گھروں کو واپس نہیں پہنچ سکا ۔ سپریم اپیلٹ کورٹ کا از خود نوٹس بھی رائیگاں ۔ محکمہ تعمیرات عامہ بلتستان راہ راست پر نہیں آسکا ۔ حکومت کی جانب سے سیاحوں کو ہر ممکن سہولیات دینے کے دعووں سے تھکتے نظر نہیں آتی لیکن سیاحوں کو درپیش مسائل کم ہونے کے بجائے دن بدن بڑھتی جارہی ہے جس کی واضح مثال سدپارہ روڈ پر آنے والے حادثات ہیں جس نے متعدد گھروں میں صف ماتم بچھا دیا گیا اور سینکڑوں افراد زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوکر رہ گئے ۔مذکورہ روڈ کی تعمیر نو کے لئے فنڈ مختص کرنے کے دعوے بھی کئی مرتبہ کیا جاچکا ہے لیکن روڈ پر کہیں کام ہوتا نظر نہیں آرہا جس کے باعث روڈ کی صورتحال انتہائی مخدوش ہوتی چلی جارہی ہے ۔روڈ کی مخدوش صورتحال کو دیکھ کر سپریم اپلیٹ کورٹ کے چیف جسٹس جناب رانا شمیم نے از خود نوٹس لیتے ہوئے محکمہ تعمیرات عامہ کو فوری طور اس روڈ کو ٹھیک کرنے کا نوٹس جاری کردیا تھا لیکن اس نوٹس کے باوجود محکمہ نامعلوم وجوہ کی بناء پر روڈ کی خستہ صورتحال کو ٹھیک کرانے سے قاصر نظر آتے ہیں جس وجہ سے گزشتہ روز اتنا بڑا سانحہ رونما ہوا جس نے پورے بلتستان کو سوگورا کردیا گیا اس حوالے سے لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر تعمیرات عامہ اس روڈ کی تعمیر نو کرتے تو شاید اتنا بڑا سانحہ رونما نہیں ہوسکتا تھا انہوں نے مطالبہ کیا ہے حکومت فوری طور پر اس روڈ کی تعمیر کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ آئیندہ اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوسکیں

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button