کالمز

پاکستان کا شناختی کارڈ منسوخ

علیم رحمانی

یہ ھنستامسکراتا چہرہ ایک ایسی شخصیت کاھے جو رواداری، امن ومحبت ،علم وعمل اور خدمت خلق کادوسرا نام ھے .
ایک مرنجان مرنج اور درویش صفت عالم دین جن سے خطرہ صرف جہالت کوھے، انہوں نے جب سے باب مدینۃ العلم کی بارگاہ پہ جبیں نیاز خم کیا تب سے وہ متواتر  علم کی خیرات بانٹنے میں مصروف ھیں.
ان کی علمی اور سماجی خدمات اظہر من الشمس ھیں ان کے مترجمہ قرآن اور الکوثر فی تفسیر القرآن قرآنیات کے باب میں شاھکار علمی خزائن شمار ھوتی ھیں.
حق تویہ تھا کہ حکومت ان کی دھلیز پہ جاکے انھیں پرائڈ آف پرفارمنس بصد شکریہ پیش کرتی کیونکہ چند ایک سالوں میں اسامہ اور ملاعمر جیسے ھزاروں بےگناھوں کے قاتلوں کی نثری مرثیہ گوئی کرنےوالے مخصوص ذھنیت اورپس منظر کے افراد کو یہ ایوارڈ دیاجاچکاھے مگرلگتا یہ ھے کہ صنف علماء میں سے اس ایوارڈ کا استحقاق دھشت گردوں کی پشت پناھی اور ان کے لیے مرثیہ گوئی سے مشروط ھے.
شیخ محسن علی نجفی دام ظلہ اور علامہ امین شہیدی جیسے اتحاد بین المسلمین کےداعی علماء کے شناختی کارڈ کی منسوخی سے پتہ چلتاھے کہ ھماری ایجنسیاں یاتوصرف مفروضوں کی بنیاد پر رپورٹ بناتی ھیں یا دھشت گردوں سے اتنے خوفزدہ ھیں کہ ان کو راضی رکھنے کے لیے مظلوموں کو جان بوجھ کر رگیدتی ھیں..
جس نے ریاست سے اعلان جنگ کررکھا ھو ،جس نے علانیہ داعش کو دعوت دے رکھی ھو ،جو 100سے زائد بے گناھوں کے قتل عام کو  کرکٹ میں رنزکی سینچری کہہ کر خوشی مناتاھو ،جو کھلم کھلا مسلمانوں کو کافر کہتاھو ،جن کے اجتماعات کافر کافر کے نعروں کے بغیر منعقد نہ ھوتے ھوں ،جن کا اوڑھنا بچھونا دھشتگردی ھو ،جو خواتین کو شناخت کرکے مارتے ھوں ،جو بچوں کے ذبح کو اسلام کی نشات ثانیہ کی ضمانت کہتے ھوں ،جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان کو ھیجڑا بنا کر رکھ دیاھو ،جو آرمی پبلک اسکول کے بچوں کے قاتلوں کو اپنا کہتے ھوں، ان ننگ انسانیت وحشیوں کے ساتھ میں شیخ صاحب جیسے فرشتہ صفت عالم دین کو کھڑا کرنا سراسرعلم اور انسانیت کی توھین ھے.
اگرظالم ومظلوم، امن کےداعی اور دھشت کےبانی کافرق معلوم نہیں تو چوھدری نثار اور انکل ٹویٹر کو گھر کاراستہ ناپ لیناچاھیے .
مجھے براہ راست قبلہ کی شاگردی کا شرف حاصل نھیں لیکن ان کے بہت سے شاگردوں سے نیازمندی ھے جو اس معاشرے میں رواداری کے فروغ میں ھر اول دستے کاکردار بخوبی ادا کررھے ھیں جن کی خدمات سب پہ عیاں ھیں.
حکومت کے اس احمقانہ اور انتہائی ظالمانہ فیصلے سے وطن عزیز سے محبت رکھنے والے معتدل علماء،دانشور اور طلباء کو دلی صدمہ پہنچاھے اور وہ بجا طور پہ حکومت اور سکیورٹی ایجنسیوں سے یہ سوال کررھے ھیں کہ کیا پاکستان میں پرامن طریقے سے علمی وسماجی خدمات کا صلہ یوں دیاجاتاھے؟
جنہوں نے یہ احمقانہ اور انتہائی غیر منصفانہ اقدام کیا ھے انہیں سمجھ لیناچاھیے کہ شیخ صاحب کی شخصیت ایسے کارڈ سے بہت بلند ھے .
ان کی پہچان کسی کارڈ کی مرھوں منت نھیں بلکہ علم اور سماجی خدمت ھی ان کی شناخت ھے. جن احمقوں نے یہ اوچھی حرکت کی ھے ان کو معلوم ھوناچاھیے کہ شیخ صاحب پاکستان کاحقیقی چہرہ ھیں .
انہوں نے ان کانھیں پاکستان کاشناختی کارڈ منسوخ کیاھے اب اگر وہ اس ملک کی شناخت دھشت وبربریت کی بجائے علم اور خدمت خلق سے کراناچاھتے ھیں تو فی الفور شیخ صاحب اور دیگر امن یسند علماء کاکارڈ بحال کردیناچاھیےاور جن متعصب اھلکاروں نے یہ سفارش کی ھے ان کے خلاف ایکشن لیناچاھیے .بصورت دیگر ھم یہ سمجھنے پہ مجبور ھوں گے کہ انہیں پاکستان کی شناخت کی کوئی فکر نہیں ھے.

آخر میں ایک شکایت گلگت بلتستان اسمبلی کے نمائندوں سے ھے کہ جی بی گورنمنٹ کی شفارش پہ اگر یہ کاروائی ھوئی ھے اور وہ خاموش ھیں تو انہیں دریائے سندھ میں ڈوب مرناچاھیے، خصوصا وہ نام نہاد وزراء جو عام دنوں میں شیخ صاحب کے گرد منڈلا کر عوام میں اپنی وقعت برھانے کی کوشش کرتے رھتےھیں انہیں اپنی اداؤں پہ ازسر نوغور کرناچاھیے قبل اس کے کہ وقت تمام ھوجائے.

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

ایک کمنٹ

Back to top button