گلگت بلتستان

کسی مسلک یا پارٹی نہیں بلکہ عوام کے حقوق کی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں، جمیل احمد، سعدیہ دانش

گلگت(ارسلان علی)پاکستا ن پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے سینئر نائب صدر جمیل احمد اور سعدیہ دانش نے کہا ہے کہ حق ملکیت اور حق حاکمیت تحریک کسی مسلک ،فرقہ یا پارٹی کا نہیں بلکہ پوری گلگت بلتستان کے حقوق کی تحریک ہے ،گلگت بلتستان میں غریب عوام کے حقوق کی تحریک کا آغاز سب سے پہلے شہید جمہویت ذولفقار علی بھٹو نے کیا اور گلگت بلتستان کے راجاؤں سے زمینیں چھین کر عوام میں تقسیم کیا ،ہم ان کی اس تحریک کو پایہ تکمیل تک پہنچائینگے ۔

پیر کے روز انہوں نے یکم نومبر کے حق ملکیت و حق حاکمیت تحریک کے حوالے سے میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ جلسہ کسی کے خلاف نہیں ہے بلکہ عوام کے حقو ق کے لئے تحریک کا آغاز کیا جارہاہے ،جس میں یوم آزادی گلگت بلتستان کا دن اس لئے منتخب کیا گیا کیوں کہ اسی دن ہمارے باپ دادوں نے ڈوگروں کو بگایا تھا اور ہم اس طرح گلگت بلتستان کے عوامی ملکیتی زمینوں کو غیر قانونی طور پر ہونے والی بندر بانٹ کو رکوانا چاہتے ہیں ۔انہون نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے اندر فرقہ ورانہ سوچ ہے جس کی وجہ سے ہم پر بھی وہ سوچ مسلط کرنا چاہتے ہیں ،وزیراعلیٰ گلگت حفیظ الرحمن فرقہ وارانہ ماحول میں پلے پڑے ہیں جس کی وجہ سے ان کی منہ سے فرقہ ورانہ باتیں نکلتی ہیں ،پاکستان پیپلزپارٹی میں تمام مسالک اور تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی نمائندگی ہے اور کوئی بھی شخص یہ نہیں کہ سکتا ہے کہ پیپلزپارٹی فرقہ واریت پھلارہی ہے کیوں کہ اس فرقہ ورانہ جنگ اور سوچ نہیں پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی لیڈران کو شہید کیا ہے اور انہوں نے اس سوچ کے خلاف جنگ لڑی ہے ۔

انہوں نے کہامسلم لیگ ن کے اندر فرقہ ورانہ سوچ ہے اور وزیراعلیٰ اور مسلم لیگ ن کے ممبران اسمبلی کالعدم جماعتوں کے رہنماوں کے فتوے دلواکر 2015ء کی الیکشن جیت کر اقتدار میں ائی ہے اور ان کی پارٹی اس بنیاد پر بنی ہوئی ہے ۔جمیل احمد نے کہاکہ آج تک جس قسم کے بھی گلگت بلتستان کو حقوق ملے ہیں وہ پیپلزپارٹی کی مرحون منت ہے اور ابھی موجودہ وزیراعلیٰ جب پیپلزپارٹی کے دور میں سلف گورننس آرڈیننس دی گی تھی تب موصوف کہتے تھے کہ یہ ایک فرقہ کو نوازنے کے لئے بنائی گئی ہے اور آج وہ اس سسٹم کے تحت وزیراعلیٰ بن کے اعیاشیاں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شاہراہ قراقرام پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں بنا یا گیا ہے اور اس کے بعد آج تک اس حوالے 50سے زیادہ معاہدے ہوئے لیکن ایک میں بھی گلگت بلتستان کو آن بوڑ نہیں لیا گیا جبکہ KKHکے معاہدہ ہونے کے دوران گلگت بلتستان کی نمائندگی تھی ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس جلسہ میں گلگت بلتستان کے تمام سیاسی ،قوم پرست ،مذہبی ،ترقی پسند ،دکلاء برادری ،تاجر برادری اور سول سوسائٹی کو دعوت دی گئی ہے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button