کالمز

بر ملا اظہار: مشترکہ انسا نی روایات اور اُوٹ پٹانگ شا دیاں 

 فدا علی شاہ غذریؔ

رو ئے زمین پرا للہ تعا لی کی اٹھا رہ ہزار سے زائد مخلو قات جو ڑوں میں پیدا ہیں اور سب کی ضرو ریات زندگی ایک منظم نظام کے تحت پوری ہو تیں ہیں ۔ تمام مخلو قات میں انسان اشرف اور افضل بھی ہے ا سی لئے کچھ مخلو قات کو انسان کے تا بع کر دیا گیا ہے۔ جہاں انسان افضل اور خود مختارہے وہاں انسان کو احتساب کے نظام سے بھی گزر نا ہے۔ خدا نے تمام مخلو قات کی ضرور یات کا اہتمام ایک دوسرے سے منسلک کر دیا ہے ۔ کھا نے پینے رہن سہن اور یہاں تک کہ جنسی ضرو ریات کے لئے قدرت کا نظام نہایت احسن اور با کمال ہے۔ انسانی تو الدوتنا سل اور جنسی ضرورت کا ’’بندھن ‘‘جس سے شادی کا نام دیتے ہیں نہایت مر بوط نظام ہے اور دنیا کے تمام انسان اس بندھن میں بندھے جا تے ہیں۔ شا دی کو نہ صرف اسلام میں خاص اور معتبر مقام حا صل ہے بلکہ دیگر مذا ہب میں بھی اس رسم کو انجام د ینے کے لئے قا بل قبول رواج موجو د ہیں۔ دنیا کی آبا دی سات ارب سے تجا وز کر گئی ہے ان سات ارب انسانوں میں تنوع ہے، ہر انسانی گروہ رنگ نسل ، مذہب تہذیب و تمدن اور ثقافت میں ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ اگر حق اور باطل کا فیصلہ اپنے ہاتھ میں لئے بغیر اس قدرتی رنگا رنگی کے احترام کو ملحوظ خا طر رکھ کرکسی دوسرے کی زندگی میں چھلا نگ لگا نے سے گریز کر کے زندگی گزاری جا ئے تو انسا نیت اپنے معراج پر ہو گی ۔۔ لیکن کبھی کبھی انسا نوں کی ذاتی فیصلے مشترکہ رسو ما ت اور روایات کا جنا زہ نکال دیتے ہیں اس لئے مدا خلت بھی ضروری ہو تی ہے اور یہی مدا خلت بعض اوقات ’’ تھپڑ سے نہیں صاحب !پیار سے ڈر لگتا ہے ‘‘ کے مصداق ہو تی ہے۔۔ ۔ یورپ کی بے راہ روی بھی اُن کا ذاتی معا ملہ تھا اور ہے لیکن آ ہستہ آہستہ ان چیزوں سے ہما ری زندگی بھی مُتا ثر ہو تی جا رہی ہے اور امر یکہ کا ہم جنس پر ستی اور شادی کا اثر بھی ہمارے معا شرے پر پڑا ہے اور کئی اداکار اور شہری اس کے حق میں بو لتے دیکھا ئی دیتے ہیں ۔۔ اس طرح شا دی کا رسم بھی غیر انسا نی حر کتوں اور رواجوں کی نذر ہو تا دکھتا ہے ۔۔ دنیا میں آ ئے روز عجیب کام ہو تے ہیں ،ابھی کل کی بات ہے کہ تھا ئی لینڈ کے ایک عا شق کو سا نپ میں اُن کی مری ہو ئی محبو بہ کی شکل نظر آ ئی اور وہ زہر یلے کو برے کو گھر لا کر شا دی کی ہے کہ وہ اُن کا محبوبہ ہے اور ذہر یلے سانپ کو بیوی بنا کر ہشاش بشاش ہے ۔۔آج کی یہ خبر اس تحر یر کا با عث بنی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ تحریر میرے قا رئین کے لئے کم دلچسپی کا با عث ہو لیکن اس میں ا نسا نیت کے گرتے معیار کا رو نا دھو نا ، مزاح کا عنصر اور سو چنے کا مقام شا مل ہیں ۔ تو چلتے ہیں عجیب شا دیوں کی طرف ۔۔۔ لیکن سب سے پہلے اپنے ذکر ہمسا ئے کی کہانیوں سے کر تے ہیں ۔۔۔

نر یندر مو دی کے دیس کی با سی ۳۰ سالہ خا تون بمبالہ داس کو ایک سانپ سے محبت ہو گئی جب اُ س نے زہریلے کو برے سے شادی کی خوا ہش ظا ہر کی تو اڈیسہ کے لوگوں نے اس سے سرا ہا اور کہا کہ یہ ہمارے سماج کے لئے نیک شگون ثا بت ہوگا۔ تقریباً دو ہزار افراد اُن کی شادی میں شرکت کی جس میں کئی فٹ لمبا دُلہا جناب کوبرا صاحب تشریف بھی نہ لا سکے اور اُن کے حصے کا دودھ حسب معمول بل کے باہر رکھا گیا اور دلہن اپنی محبت ( میاں) کو دودھ پلا کر واپس آ گئی اور دعوت میں شامل افراد اور پیتل کے بنے اپنے شو ہر( کو برے) کے پتلے کیساتھ اپنی خو شی منا ئی، اس شا دی کا انجام کیا ہوا معلوم نہیں لیکن شا دی آج سے دس سال پہلے دھوم دھام سے قرار پا ئی ۔ بھار ت کے ایک اور شہر ی جو اپنے چاول کی فصل میں دو کتوں کو مار دینے کے بعد اتفا قاً معذور ہو ئے تو ڈاکٹرز نے اُن کو لا علاج قرار دیا لیکن اُس کے ستو تیشی ( علم نجوم کا ما ہر ) نے اُ نہیں بتا دیا کہ بے گناہ کتوں کو ما رنے کی وجہ سے آپ پر عذاب نازل ہوا ہے اور اب اس کا آزالہ اور علاج کسی کنواری کتی کیساتھ شا دی میں ہے اور یوں کتی کی شادی بھی جوش و خروش کیساتھ انجام پا گئی جو اپنے دلہا کیساتھ ہار پہن کر اشرف المخلو ق کو نگاہ حیرت سے دیکھ رہی تھی۔۔۔ کتی کی شادی دیکھ کر ایک پنڈت صا حب کو ایک کنوا رے کتے پر بھی ترس آیا اور ایک ذہنی بیمار لڑ کی کی شادی کتے کے ساتھ کرا دی گئی۔۔۔ اور یوں تندرست و توانا کتوں کے دلہا اور دلہن کا علاج مقام انسا نیت سے تنزیلی کے بعد ممکن ہوا ۔۔۔ دنیا میں مو دی کا دیس جہاں سب سے بڑی آبادی کا ملک اور سب سے بڑی جمہو ریت کے نام سے جا نا جا تا ہے وہاں یہ ملک تو ہم پر ستی کا بھی سب سے بڑا مر کز ہے۔ عقیدے پہ تنقید کئے بنا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہاں سب سے زیادہ عجیب و غریب اور ما فوق الفطرت کام سر انجام پا تے ہیں۔ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ کہیں اور توہم پرستی اور پاگل پنی مو جود نہیں ہے اور بھی مما لک ہیں جہاں عجیب و غریب کام ہو تے رہتے ہیں اور انہی کاموں سے ہمارے مادر وطن پا کستان بھی خا لی نہیں۔آج جب ذکر ا نسا نوں کی جانوروں اور چیزوں سے شادی کا چلا ہے تو چلتے ہیں کچھ اور شا دیا ں بھی ہو ئیں ہیں جو مزاح سے خا لی نہیں اور کسی سبق و عبرت سے بھی کم نہیں ۔

چین کے ایک شہر میں ایک شخص نے اپنے آپ سے شادی کر ڈا لی، اُنہوں نے فوم بورڈ پر اپنی ایک سر خ رنگ میں ملبوس تصویر کاٹ کر اپنی دلہن بنا ئی اور بیڈ روم میں لگا دیا اور اعلان کیا کہ سنگل رہنے سے وہ اپنے آپ سے شادی کو بہتر سمجھتا ہے اور نہ جا نے اپنی تصویر کیساتھ کیا اور کیسی بات چیت کیا کر تے تھے۔ خا ص کر غصے میں میاں کا سلوک بے چاری بیگم کیساتھ کیسا رہتا تھا ۔۔ اب وہ ہمیں کیوں بتا ئے گا۔ ہا لینڈ کی مشہور آرٹسٹ جنیفر بھی ایک پر ہجوم تقریب میں اپنے آپ سے شادی کا اعلان کر تے ہو کہا کہ کہ اس تقریب میں اپنے آپ سے بیعت اور عہد کر کے خو شی کیوں نہ ہوں کہ آج میری زندگی مکمل ہو گئی ہے لیکن اُنہوں وضاحت نہیں فر ما ئی اور کسی نے استفسار بھی نہیں کیاکہ زندگی اُسی طرح ہی ہےمکمل کہاں اورکیسی ہو ئی ہے ۔ اس طر ح تا ئیوان میں ایک ۳۰ سالہ خا تون کو بھی زندگی میں شریک حیات کی سخت ضرورت محسوس ہو ئی تو اُنہوں نے بھی ا پنے آپ سے شادی کا اعلان کر دیا اور کہا کہ شادی کے لئے سما ج کا دباو بھی تھا اور عمر بھی تھی لیکن منا سب وقت پر کو ئی نہیں ملا اس لئے آج یہ شادی انجام دے رہی ہوں ۔۔اس بے چا ری دلہن نے اقرار بھی کی کہ کو ئی مناسب رشتہ ملا نہیں غیر منا سب رشتوں میں یہی رشتہ اچھا تھا دلہن بھی خود اور دلہا بھی ۔۔ دنیا میں اور بھی عجیب و غریب شا دیا ں انجام پا ئیں ہیں جیسے سوڈان میں رائج ایک قانون کے تحت اگر کسی مرد اور عورت میں جنسی تعلق قائم ہو اور کو ئی دیکھ لے تو خاندان کی عزت بچا نے کے لئے اُن کی شادی کر دی جا تی ہے۔۔بد قسمتی سے ایک نو جوان کو بکری کیساتھ رہتے دیکھا گیا تو شامت آگئی ۔۔اور دو نوں کے اس تعلق کو اُس قانون کا شکنجہ پڑ گیا اور چارلس ٹو م بی کی شادی بکری سے کرا دی گئی اور ما لک کو جہیز دینے کا حکم بھی صادرہوا ۔۔ ایک ولا یتی لڑ کی کو ڈولفن سے محبت ہو گئی اور وہ کورٹ میں ۱۵ سال محنت کر کے ڈولفن کی دلہن بن گئی لیکن تعلق اتنا ہوا کہ ڈولفن ایک ملا قات کے بعدپا نی میں کہیں چھپ گیا ۔۔اور بے چاری دلہن کبھی خود کو کبھی سامنے پا نی کو دیکھتے رہ گئی۔۔۔ جر منی کے محکمہ ڈاک کے ایک آفیسر کو جانوروں کے ڈاکٹر نے کہا کہ ان کی بلی اپنے آخری ایام میں ہے تو وہ بہت غمگین ہوا اور گُربہ کو آخری وقت میں اپنی دلہن بنا لی لیکن ایک اداکارہ کے سوا کو ئی اُن کی شادی میں شر کت نہیں کی۔۔جبکہ ہمارے ہاں نئی نو یلی دلہن کو عمر بھر کے لئے قا بو میں رکھنے کے لئے ’’ گُر بہ کُشتن روز اول‘‘ کی حکا یت مو جود ہے۔۔۔ جانوروں سے شا دیوں کی داستا نوں کے بعد چیزوں اور جگہوں سے شا دیوں کا ذکر بھی ضروری ہے۔۔ سینس فرا نسیسکو کا شمار امر یکہ کے ۱۳ خو بصورت اور بڑے مشہور شہروں میں ہو تا ہے وہاں کی ایک با سی خا تون کو فرانس کے ایفل ٹاور کے ساتھ محبت ہو گئی اور 2008میں اُنہوں نے اس ٹاور کیساتھ شادی کا اعلان کرکے ایفل ٹا ور کے نام کو ا پنے نام کا حصہ بنا ڈا لی۔ ۔ برلن دیوار کا ذکر بھی ہر جگہ ملتا ہے ایک خا تون نے بچپن میں ٹی وی پر یہ دیوار دیکھ لی اور اس کی دیوانی ہو کر شادی کر نے جر منی پہنچ گئی اور دس سال بعد جب دیوار گرا دی گئی تو اس خاتون کا کو ئی پتہ بھی نہیں چلا نہ جا نے کہاں چلی گئی۔۔۔ اسی طرح ہمارے ہاں بھی کچھ فر سودہ ، غیر انسا نی، غیر اسلامی اور غیر دستوری رواج بھی سر اُٹھا رہے ہیں جیسے۔۔۔ آباد کے رہا ئشی د و ہم جنس پرست لڑ کیوں کی کورٹ میں جا کر شادی کی کو شش۔۔ مر دوں میں ہم جنس پرستی کے بڑھتے رجحانات سے شادی کا نظام خطرے میں پڑ رہا ہے ۔۔۔اور اس کے علاوہ جا ئداد بچا نے کے لئے بہنوں کو قرآن کیساتھ شا دیاں کروا نے کا فر سو دہ رواج بھی مو جود ہے۔۔۔ اب وقت نہ صرف اپنے مذہبی و معا شرتی اقدار روایات کو فروغ دینے کا ہے بلکہ مشتر کہ انسا نی روایات اور رواجوں کو بچا نے کا بھی ہے۔۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button