کالمز

مسلہ کشمیر کا آخری حل۔۔۔۔۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بھارت پاکستان کی ترقی و خوشحالی کو اپنی تنزلی اور ناکامی تصور کرتا ہے اس لیے دنیا بھر میں پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے در پے ہے اور کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے دینے کیلے تیار نہیں ہے۔ دنیا جہاں میں کہیں بھی کوئی بھی دہشت گردی کا واقع ہو بھارتی میڈیا اور سفارتی عملہ اس کے تانے بانے پاکستان سے ملانے کے لیے تمام تر ریاستی وسائل کو استعمال کرتے ہیں حتی کہ پا کستان کو دہشتگردوں کی سر پرستی کے الزام کے ساتھ ساتھ دہشتگردی کی انڈسٹری جیسے القابات دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں ۔بنگلہ دیش پاکستان سے چھین لیا دریاؤں پر بند پر  باندھ کر پاکستان کو بنجر بنارہا ہے بلوچستان میں مداخلت واضع ہو چکی ہے کلبھوشن کی گرفتاری سامنے ہے افغانستان میں پنجے گھاڑ چکا ہے ملک کے اندر انارکی پھیلانے میں ننگ وطن نمونوں سے کام لے رہا ہے اہم سیاسی جماعت کے اندر بھارت ماتا کے گرویدے نکلتے ہیں۔ایل ۔او۔سی۔کے اوپر کیا حال ہے باروبار بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی ہے سرجیکل سٹرائیک کا دعوا ہے روز لاشیں ادھر گرتے ہیں ہم لاشیں اٹھاتے ہیں جنازے پڑھتے ہیں تدفین ہوتی ہے پھول چڑھاتے ہیں سوئم چہلم مناتے ہیں عورتیں بچے مسافر کسی کو بھی معافی نہیں ہے لائن آف کنٹرول سے ملحقہ آبادیوں پر مسلسل گولے گرتے ہیں بھاری اسلحہ کا استعمال وقفہ وقفہ سے جاری ہے تین مہینوں سے مسلسل کشمیر میں قیامت صغراء بپا ہے لاشیں گر رہے ہیں عصمتیں لٹ رہی ہیں بے گور کفن بے گناہ کشمیری کٹ مر رہے ہیں گرفتاریاں ہورہی ہیں تشدد زدہ لاشیں کھیتوں سے نکل رہی ہیں اجتماعی قبریں دریا فت ہو رہے ہیں عقوبت خانے بھر چکے ہیں تحقیقات کے نام پر انسانیت سوز تشددکا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لیے رہا ہے نوجوانون کو پکڑ پکڑ کر الیکٹرک شاٹ جیسے طریقے آزمائے جاتے ہیں ہزاروں نوجوان ذہنی توازن کھو چکے ہیں ہزاروں معزور کردے گئے ہیں اور ہزاروں ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔کشمیری بھی کیا زندہ قوم ہے بھارتی ناریوں کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پاک سر زمین شاد باد بلند کر رہے ہیں پاکستان کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیںآزادی کے نعرے گھونج رہے ہیں عورتیں بچے بزرگ نوجوان سب کے سب سینہ تان کر کھڑے ہیں دشمن عاجز آچکا ہے کشمیری تازہ دم ہورہے ہیں استقامت ہے ، ولو لہ ہے شوق شہادت سے سر شار ہیں بڑھا علی گیلانی مذاکرات کے عمل کو مسترد کرتا ہے یسین ملک کو دن میں دس دفعہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں بجلی کی کرنٹ لگاتے ہیں سانسیں رکتی ہیں کبھی چلتی ہیں مگر اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کیلے بلکل تیار نہیں ہے کشمیری اپنے حصے کا حق ادا کر چکے ہیں اور اب بھی کر رہے ہیں باوجود اس کے کہ جدید ترین اسلحہ استعمال ہورہا ہے اندھا دھند مشین گنیں کھلتی ہے پھر بھی غلیل لیے سامنے سے ٹوٹ پڑتے ہیں ایک طرف سے ہاتھ میں ڈھنڈے چٹیل پتھر ہیں تو دوسری طرف دنیاں جہاں کے حرب و ضرب کا سازوسامان ہے نہتے کشمیری دس لاکھ مسلحہ درندوں کا سامنا کر رہے ہیں۔اتنا سب کچھ بھارت کر چکا ہے اور کر رہا ہے اس کے جواب میں ہم نے کیا کیا؟کشمیری تو اپنے حق ادا کر چکے اب ہم اپنے حصے کا حق کب ادا کرینگے؟ہم کب پر امن حل اور مذاکرات کی پالیسی سے باہر آئے نگے؟ سنجیدہ مذاکرات تو بھارت نے کشمیر کے حوالے سے کھبی کیا ہی نہیں ہے لیکن ہم یکطرفہ مذاکرات کیلے منت سماجت کب تک کر تے پھرینگے؟ہماری یہی پر امن پالیسی کا نتیجہ یہ ہے کہ ستر سالوں سے بھارت کشمیر کو کوئی مسلہ تسلیم کرنے کیلے تیار نہیں ہے وہی اٹوٹ انگ کی گردان ہے اور اپر سے ۔کے ۔مائنس جیسے پلان پر عمل پیرا ہے ہمیں ان تمام سازشوں کا ادراک بھی ہے لیکن پھر بھی بزدلی کا ثبوت دے رہے ہیں بنگلہ دیش مائنس ہو گیا ہمارے حصے کا پانی مائنس ہوگیاحتی کہ ہمارے ملک کا امن بھی مائنس ہو چکا ہے پھر بھی ہم دوستی پر مر مٹنے کو تیار ہیں پسندیدہ ملک قرار دے رہے ہیں اچھے پڑوسی کا ثبوت پر ثبوت دے رہے ہیں مسلمانوں کا قاتل انسانیت کا دشمن ایک وحشی درندہ کے تقریب حلف برداری میں شرکت کیلے دشمنی کی اتنی بڑی فہرست کو نظر انداز کر کے فٹ سے ہم پہنچ جا تے ہیں خیر جو ہو گیا سو ہو گیامذید گنجائش نہیں ہے آگے دوست اور دشمن میں تمیز ضروری ہے۔جو جس نداز میں پیش آتا ہے اسی انداز میں جواب دینالازمی ہوتا ہے ۔بھارت پاکستان کے بیس کروڑ عوام کا فیورٹ ملک نہیں ہے اگر سیاستدانوں کا فیورٹ ہے تو الگ بات ہے۔اس بیس کروڑ عوام کی جواثاثہ ہے وہ پاک فوج ہے جن کے شہادت کی خبریں روز آتی ہیں کبھی اس سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کبھی اس سیکٹر پر یہ سب سیاستدانوں کی کمزور پالیسیوں کا نتیجہ ہے جب بھی پا کستان کو نقصان ہوا ہے اس کا بنیاد کوئی نہ کوئی سیاست دان رہا ہے بنگلہ دیش سے لیکر کار گل تک تاریخ اٹھا کر دیکھیں یہی سیاستدان نقصان کے باعث بنے ہیں۔بے چارے کشمیری ستر سالوں سے اس اثرے پر سب کچھ سہہ رہے کہ کبھی سرحد کے اس پار سے کمک پہنچ جائے گی کبھی محمد بن قاسم کی طرح کا کوئی مرد حق پیدا ہوگا مگریہاں تو میٹرو ہی بنتے ہیں دھرنے چلتے ہیں ادھر کشمیری کٹ مرتے ہیں ادھر د ھرنوں میں ٹھمکا ڈانس چلتا ہے۔یہ سیاستدانوں کا اپنا مسلہ ہے جو بھی کریں مگر یہ نہ بھولے کہ پاکستان بنجر ہورہا ہے چند سال مذٰید بھی مذکرات پر ہمارا یقین کاملہ رہا تو ھرا بھرا ملک پت جڑ کا منظر پیش کرے گا سیاستدان تو بھاگ جائے نگے ان کی محلات فلیٹیں اور بنک بیلنس پہلے سے ہی بیرون ممالک میں موجود ہیں مگر اس بیس کروڑ عوام نے یہی رہنا ہے اور اس عوام کو ہر صورت میں کشمیر چاہیے اگر صحیح معنوں میں کشمیر پاکستان کا شے رگ ہے تو ستر سالوں سے بھارت کے قبضے میں کیو ہے؟شے رگ تک کوئی پہنچ جائے اور ہم چو چراء کیے بغیر خاموش ہیں پاکستان کے عوام کشمیر کے آزادی کیلے کسی بھی حد تک جانے کیلے تیار ہیں اور کشمیر ی بھی تمام حدوں سے گزر چکے ہیں اب باری ہے حکمرانوں کی ۔پچھلے ستر سالوں سے پر امن مذاکرات پڑوسی کے حقوق کی ڈھنڈورا سب بیکار ثابت ہوا اقوام متحدہ کی قرار دادیں امریکہ کی یاری کچھ بھی کام نہیں آیا اب مسلہ کشمیر کا ایک ہی حل رہ گیا ہے اور وہ حل صرف اور صرف دو دو ہاتھ میں ہے

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button