کالمز

حق نواز کی قلمی کاوشیں

تحریر: امیرجان حقانیؔ

علم و ادب کے حوالے سے بلتستان کسی تعارف کا محتاج نہیں۔میں نے کئی لوگوں سے بلتستان کو ”چھوٹا لکھنؤ” کہتے ہوئے بھی سنا ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ گلگت بلتستان کے اکثر اہل علم و قلم سے میری دوستی ہوتی گئی ہے۔ اس میں بلارنگ و نسل اور بلامسلک و مذہب ہر قلم کار، محقق اور علم دوست انسان سے بہت کم عرصے میں تعلق بنانے میں کامیابی ملی ہے۔گلگت بلتستان کے کئی جید مصنفین اور قلم کاروں نے اس ناچیز کو اپنی کتابیں بطور ہدیہ عطا فرمائیں ہیں۔ اللہ ان کو جزائے خیر دے۔ میں نے حسب توفیق ان عطاکردہ کتابوں کو پڑھ کر ان پر تعارفی تبصرے بھی لکھے ہیں۔یہ ذہن میں رہے کہ تعارفی تبصروں اور تنقیدی جائزوں میں بڑا فرق ہوتا ہے۔

اسی طرح تین نئی کتاب مولانا حق نواز صاحب کی طرف سے بھی موصول ہوئی ہیں۔حق نواز صاحب کا تعلق بلتسان اسکردو سے ہے۔ ایک چلتا پھرتا علمی انسان ہیں۔ان کی ملنساری کی وجہ سے ان کے بہت سارے مشکل کام بھی آسان ہوجاتے ہیں۔ خوبصورت بلتی لہجے میں اردو بولتے ہیں۔ان کی پہلی کتاب اسکردو سے ترکی تک کا سفرنامہ ہےاس کا نام ”خلافت اسلامیہ سقوط و احیاء، تاریخ کے تناظر میں ” ہے۔یہ ایک دلچسپ کتاب ہے ۔ اس سفر کا اہتمام خبیب فاؤنڈیشن نے کیا تھا۔ اس کتاب میں حق نواز صاحب نے ترکی کا موجودہ سیاسی نظام،خلافت ربانیہ، احترام خلافت، خلافت عثمانیہ و عباسیہ، صلیبی جنگ،خلافت کا خاتمہ، جمہوریت کا قیام، نجم الدین اربکان، طیب اردگان، اس کی سیاسی و معاشی پالیساں، دینی و فلاحی سرگرمیاں،مثالی حکومت اور ترکی میں اسلامی احباء کے محرکات جیسے اہم اور ضروری موضوعات پر دلنشیں گفتگو کی ہے۔اس سفر میں حق نوا ز کے ساتھ خطیب مرکزی جامع مسجد گلگت و رئیس جامعہ نصرۃ الاسلام مولانا قاضی نثاراحمد اور مفتی عارف (خبیب فاؤنڈیشن والا) بھی شریک سفر تھے۔ کتاب میں سفری امور اور باہمی گفتگو کو بھی بلاکم وکاست بیان کرکے سفر کی اصلی چاشنی بھی برقرار رکھی گئی ہے۔اس کتاب کے اندر اسماعیلیت اور آغاخانیت کی تاریخ و مذہب پر مفصل بحثیں پائی جاتی ہیں۔یہ کتاب سفر نامہ کم مختلف مسالک و مذاہب کی تعارفی کتاب زیادہ لگتی ہے۔کتاب میں چودہ دن کی سفری روئیداد بھی بیان کی گئی ہے۔ مولانا روم اور شمس تبریزی کے باطنی تعلق کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔بہر صورت رنگارنگ بحثوں پر مشتمل اس کتاب کو زبیر پبلی کیشنز بلتستان نے شائع کیا ہے۔ اس کے 256صفحات ہے، ترکی کے اہم مقامات کے رنگین تصاویر بھی کتاب کا حصہ ہیں۔ ڈیزائنگ اور کاغذ بہت ہی معیاری ہے۔

دوسری کتاب ”فریڈم فلوٹیلا، آزادی کا بیڑا” ہے۔ یہ کتاب بنیادی طور پر خبیب فاؤنڈیشن کے چیئرمین جناب ندیم احمد خان صاحب کی سفری روئیداد ہے جو 2010ء میں انہوں نے مظلوم فلسطینوں کی مدد و نصرت کے لیے کیا تھا۔ سفر کی روائیداد انہوں نے مولانا حق نواز صاحب کو خود سنائی اور ریکارڈ کروائی۔اس کتاب میں اسرائیل اور مسلمانوں کی کشمکش اور مسلمانوں کی فلسطینیوں کے ساتھ محبت و عقیدت کو سلیس انداز میں بیان کیا گیا ہے۔فیکٹ پبلی کیشنز لاہور نے اس کتاب کو شائع کیا ہے۔
حق نواز صاحب کی تیسری اور بہترین کاوش ”جنگ آزادی گلگت بلتستان کشمیر، سازشیں و حقائق” ہے۔پورے خطے میں یہ کتاب اپنی نوعیت کی انوکھی کتاب ہے۔ اس کتاب میں بہت سے پوشیدہ گوشوں پر مفصل روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب کے عنوانات سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہ کتاب بالکل نئی طرز کی ترتیب دی گئی ہے۔چند اہم عنوانات سے آپ کو بھی روشناس کراتے ہیں۔ جنگ آزادی گلگت بلتستان کشمیر سازشیں اور حقائق کے عنوان کے تحت میجر براؤن، جنگ آزادی کے حوالے سے علمائے کرام کے کردار کو نظر انداز کرنے ، علمائے کرام کا جہاد کے حق میں فتویٰ، فاضل دارالعلوم دیوبند(1939) جناب قاضی عبدالرزاق ؒ المعروف گلمتی استاد کا کردار، صوبیدار بابر اور قاضی کا تعلق و کردار،، جامع مسجد گلگت سے جہادآزادی کے حق میں فتویٰ، صوبیدار بابر خان اور قاضی عبدالرزاق کی ملاقاتیں اور انگریزوں کے خلاف جہاد کی کاوشیں وغیرہ کو بہت ہی مفصل بیان کیا گیا ہے۔سربکف سربلند: اس عنوان کے تحت کرنل حسن کی اور صوبیدار بابر کی ملاقاتیں اور کاوشیں، گھنسارا سنگھ کی گرفتاری اور پھر عنوان نوید انقلاب کےتحت بونجی گریژن اور گلگت اسکاوٹس کے مشترکہ کمان کی روئیداد ہے۔

سیکٹر دارس پر حملہ اور مولانا عبدالمنان کا شرعی فتوی اور اس کے اثرات، میجر براؤن کی گلگت میں اپنی حکومت بنانے کی کوشش، گلگت گریٹ گیم یا گریٹر گیم، لڑاو اور حکومت کرو میجر براؤن کی پالیسی، کرنل حسن خان کے خلاف برطانیہ کا منصوبہ، برطانوی جاسوس میجر براؤن کی ایمونیشن چوری کا انکشاف، اسکاوٹس کی تنظیم نو کی داستان، کرنل حسن اور قاضی عبدالرزاق کے تعلقات و اختلافات،اور ان دونوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوششیں،جنگ آزادی بلتستان، ڈوگرہ فوج پر حملے کی تیاریاں، چھورٹ بٹ کا محاذ، پدم پارٹی کی جرات وبہادری کی ناقابل یقین داستان، لارنس عربیہ سے لارنس ٹی ایس لارنس تک کے تعارف ، گھناونے اعمال اور گلگت بلتستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی سازشیں، قائد بلتستان وزیر غلام مہدی کے خلاف سرخ پوشوں کی سازشیں، راجہ اسکردو محمد علی شاہ کا تاریخی فیصلہ،شیعہ اسٹیٹ قائم کرنے کے منصوبے کے حوالے سے کرنل حسن کے خط کی حقیقت،یعنی کہ یہ خط جعلی تھا یا اصلی، جیسے بہت سارے نئے موضوعات پرابحاث موجود ہیں۔

اس کتاب میں ٹوٹل 27 عنوانات ہیں اور ان عنوانات کے ذیلی عنوانات قائم کرکے مختلف امور بھی گفتگو کی گئی ہے۔ان کے مطالعہ سے بہت ساری نئی چیزوں کا انکشاف ہوجاتا ہے۔ بہتر ساری باتیں تو سنسنی خیز انکشافات پر مبنی لگتی ہیں جن کا پہلے کسی کتاب میں تذکرہ نہیں ملتا۔ذاتی طور پر مجھے ایک قلق ہوا کہ قاضی عبدالرزاق ؒ اور مولانا عبدالمنان غازی کی دینی خدمات اور جنگ آزادی کے حوالے سے ان کی کاوشوں اور کوششوں اور سرفروشان اسلام کے حوالے سےمعلومات کافی پہلے میں نے مصدقہ ذرائع سے منظر عام پر لایا تھا جو کئی رسائل میں شائع بھی ہوئے اور میری کتاب مشاہیر علمائے گلگت بلتستان کا حصہ بھی ہیں ، ان تفصیلات کو کتاب میں پایا لیکن کتابیات میں اپنا کوئی نام نشان بھی نظر نہیں آیا اور نہ ہی درمیان میں کوئی اشارہ۔ بہرصورت مجموعی طور پر یہ کتاب انتہائی دلچسپی کے حامل ہے۔اس کے 332 صفحات ہیں۔ معیاری کاغذاور جلد ہے۔ کتاب کی ڈیزائنگ بھی کمال کی ہے، سائز بھی درمیانہ ہے۔ کتاب میں بہت ساری تصاویر ہیں جن میں کچھ تحریرات کے عکسی نمونے، قدیم جگہوں اورعمارتوں کی تصاویر خاصی اہمیت کے حامل ہیں۔یہ کتاب پہلی اگست 2016ء میں زبیر پبلیکشنز اسکردو سے پبلش ہوئی ہے۔گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے کتب خانوں میں دستیاب ہے۔
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے جدید تعلیم یافتہ احباب سے گزارش ہے کہ حق نواز صاحب کی کتاب ”خلافت اسلامیہ سقوط و احیاء :تاریخ کے تناطر میں” اور جنگ آزادی گلگت بلتستان سازشیں و حقائق” کا ایک دفعہ ضرور مطالعہ کریں، مجھے امید ہے کہ یہ کتابیں آپ کا کچھ نہیں لیں گی بلکہ آپ کو بہت کچھ دیں گی اور آپ کواز سر نو اپنی فکر و نظرکو ترتیب دینے پر مجبور کریں گی اور شاید بہت سارے مبہم سوالات کے جوابات بھی ملیں گی اور بہت سارے سوالات مزید پیدا ہونگے جن پر تحقیق کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button