کالمز

استور میں تعلیم کا فقدان ذمہ دار کون ۔۔۔۔؟

تحریر: شمس الر حمن شمس

ویسے تو ضلع استور جغرافیائی دفاعی اور سیاحتی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل خطہ ہے۔۔۔۔ حکومتی عدم دلچسپی اور ضلع استور سے تعلق رکھنے والے ارباب اختیار کی عدم تو جہی کے باعث ضلع میں جہاں دیگر مسائل کا انبار ہے تو دوسری طرف تعلیم کے شعبے میں ضلع کے اند ر اتنے مسائل ہیں کہ عام آدمی اگر ان مسائل کو حل کرنے کے لئے سو چھتا ہے تو ذہنی مریض بن جاتا ہے۔۔۔۔ دوستو اگر کوئی بھی استور سے تعلق رکھنے والا حکمران ہو یا بیوروکریٹس اگر وہ اپنی پہچان لفظ استور ی سے کرواتا ہے تو بلکل غلط بات ہے کیونکہ وہ استوری ڈومیسائل سے آفیسر تو بنتا ہے مگر استور میں رہنے کے لئے آر سمجھتا ہے۔۔۔۔ گلگت بلتستان میں اکثر آفیسران کی تعلق استور سے ہے لیکن کبھی کسی آفیسر نے استور میں رہنے کا گہوارہ نہیں کیا۔ اسی طرح ضلع استور سے تعلق رکھنے والے سیاسی لوگ ان کو تو عوام نے بددعایں دے دے کر وہ الفاظ بھی ختم کیا مگر پتا نہیں کب استور ی غریب عوام کی دعا اللہ تعالیٰ قبول کر تا ہے ۔۔۔خیر اللہ تعالیٰ غفوررحیم ہے وہ ایک نہ ایک دن استور ی عوام کی دعا قبول کرئے گا۔۔۔۔ دوستو مجھے یہ لکھتے ہوئے انتہائی افسو س ہوتا ہے کہ استور سے تعلق رکھنے والے سیاسی نمائندگان اور بیوروکریٹس کی گری ہوئی سوچ ۔۔۔؟ وہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم کوئی اچھا سا سکول استور میں بناینگے تو کہیں یہ غریبوں کے بچے پڑھ کر ہمارئے بچوں سے آگے نہ نکل جائے اور کوئی آفیسر یا کوئی اچھا سیاستدان بن کر ہمار ے اوپر حکمرا نی نہ کر ے ۔۔۔۔ یہی سوچ کر ہمار ے ارباب اختیار نے استور کے چہر ے کو پوری گلگت بلتستان میں مسخ کر کے پیش کیا ہے ۔۔۔۔دوستو ویسے معاشر ے میں جینے کے لئے انسانیت کا ہونا لازمی ہے ایک بندئے کے اندر انسانیت تب آئے گی جب وہ اچھی طرح تعلیم حاصل کرئے گا مگر استور ضلعے میں اچھی تعلیم حاصل کرنے کے لئے کوئی معیاری سکول نہیں ہے۔۔۔۔ ضلع استور کے تمام سر کاری سکولوں میں سیاسی اثر اسوخ رکھنے والے سینکڑوں اساتذی تنخوایں استور سے لیکر نام نہاد ڈیوٹیاں گلگت اور دیگر جگہوں پر دیں رہے ہیں ۔مزئے کی بات وہ بیوروکرٹیس اور سیاسی لوگ جو استور کی تعمیر و ترقی کے دشمن ہے ان کی بیویاں ان اساتذہ میں شامل ہیں جو سیاسی ا ثراسوخ رکھ کر مزئے سے گلگت میں بیٹھ کر تنخوائے لے رہے ہیں۔۔۔ لیکن جہاں ایک طرف سے یہ صورت حال ہے تو دوسری طرف استور کے سرکاری سکولوں میں جو اساتذہ اپنے فرائض سر انجام دیں رہے ہیں وہ اپنی تمام تر صلاحتیں صرف کر کے بچوں کو پڑ ھا رہے ہیں بد قسمتی سے محکمہ ایجوکیشن استور کے آفیسران اساتذہ کو بار بار تنگ کرواتے ہیں ۔۔لیکن ان اساتذہ کو کچھ نہیں کہ سکتے ہیں جو گلگت میں عیاشیا ں کر رہے ہیں ۔۔۔۔یہ سوال محکمہ ایجوکیشن استور کے آفیسران کے سامنے رکھتا ہوںَ ۔۔۔۔؟دوسری طرف استور میں کوئی پرائیوٹ سکول نہیں جہاں استور میں رہنے والے غریب لوگ اپنے بچوں کو کوئی معیاری تعلیم دیں سکے گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع میں یونیورسٹی کیمپس بنانے کی تیاریاں شروع ہو رہی ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ استور ضلعے میں ابھی تک ڈگری کالج تک نہیں ہے ۔ محکمہ ایجوکیشن استور میں ایک طرف ان مسائل کے ذمہ دران استور کے نا اہل حکمران ہیں تو دوسری طرف یہ عوام بھی ہے کہ ضلع استور کی عوام ان نا اہل حکمرانوں کو سالانہ مینڈیٹ دیکر ایوان میں پہنچاتے ہیں جو ایک تو تعلیم کی دنیا نہیں دیکھا ہے تو دوسری طرف استور ضلعے کے اندر کبھی نہیں رہے ہوں ۔۔۔تو ان کو کیا علم کہ محکمہ تعلیم استور کے مسائل کیا ہیں اور دوسری طرف اگر ان ممبران اسمبلی کو معلوم بھی ہے تو وہ ایوان میں جا کر بات ہی نہیں کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ان تمام مسائل کا حل کیا ہیں حل یہی ہے کہ عوام اپنا قیمتی ووٹ رشتہ داری ، فرقہ واریت ،تعلقات کی بنیاد پر اپنا قیمتی ووٹ کا استعمال نہیں کرئے بلکہ اچھے پڑئے لکھے لوگوں کو مینڈیٹ دیکر ایوان میں پہنچائے تاکہ استور کے ان مسائل کو ترجہی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرئے ورنہ استور کا خدا حافظ ہے ہاں دوسری طرف اس وقت تک ہم ضلع استور کے سر کاری اسکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ سے انتہائی عاجزی کے ساتھ گزارش کرینگے کہ وہ اپنی تمام تر صلاحتیں صرف کر کے بچوں کو تعلیم دیں اس شعر کے سات اجازت

خدا کرے کہ میری عرض پاک پہ اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ ذوال نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button