عوامی مسائل

چترال کے علاقے شاہ بیار میں فیملی ویلفئیر سنٹر دو سالوں سے بند، ترقیاتی کاموں میں ناقص میٹریکل کا استعمال

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے علاقے شاہ بیار کے لوگ گو ناگوں مسائل سے دوچار ہیں۔ اس وادی میں نہ تو بجلی ہے نہ ٹیلیفون یا موبائل ، یہاں کے لوگ ہسپتال، کالج، سڑک اور دیگر بنیادی حقوق سے بھی ابھی تک محروم ہیں۔ اس وادی میں عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں فیملی ویلفئیر سنٹر یعنی خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے ایک مرکز کھولا گیا تھا مگر یہ مرکز بھی دو سالوں سے بند پڑا ہے۔

علاقے کے ایک خاتون اختر نساء کا کہنا ہے وہ اس مرکز میں اسسٹنٹ کی آسامی کیلئے حقدار تھی مگر سابقہ صوبائی وزیر بہبود آبادی سلیم خان نے اپنے گاؤں گرم چشمہ سے ایک خاتون اور دیگر عملہ کو یہاں لاکر بھرتی کیا جو اتنی دور سے ڈیوٹی کیلئے آتے بھی نہیں ہیں۔اس سلسلے میں جب سلیم خان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا ہے کہ ہماری دور حکومت میں ہم نے یہاں ایک مرکز کھولا تھا مگر انصاف کے دعویدار حکومت نے اسے بند کیا ۔

اس علاقے کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کیلئے دریا کے کنارے حفاظتی پُشتیں اور دیواریں تعمیر کی گئی ہیں مگر اس کی معیار اتنی ناقص ہے کہ صرف پتھروں سے دیوار بھرا ہے۔ علاقے کے ناظم شیر محمد کا کہنا ہے کہ یہاں جتنے بھی ترقیاتی کام ہوئے ہیں یا بحال کاری کے منصوبے وہ سب کے سب ناقص ہیں اور ان کا معیار نہایت ناقص ہے انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے ضلعی انتظامیہ، ضلعی حکومت کو بھی بارہا شکایت کی کہ یہاں ہونے والے کام کا معیار ناقص ہے مگر کوئی بھی سننے کو تیار نہیں ہے۔ شیر محمد نے کہا کہ یہاں کوئی افسر یا حکام آتا نہیں ہے تاکہ ہونے والے کا م کی معیار کا جائزہ لے اور اس کی نگرانی کرے جبکہ ٹھیکدار وں کو کھلی چھٹی دی گئی ہے او ر وہ اپنی مرضی سے ناقص کام کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں جب محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس ( سی اینڈ ڈبلیو) اور محکمہ آبپاشی (یریگیشن) کے ایگزیکٹیو انجنئرز صاحبان سے ان کی موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو ایک صاحب دفتر میں تشریف فرما نہیں تھے جبکہ دوسرے صاحب کا کہنا تھا کہ وہ ایکٹنگ ایکسیئن ہے او ر اس سلسلے میں کوئی بات نہیں کرسکتا۔

شاہ بیار گاؤں کے لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یہاں بنا ہوا فیملی ویلفئر مرکز کو فوری طور پر کھول دیا جائے اور اگر اس مرکز کا عملہ گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں تو ان کے حلاف قانونی کاروائی کی جائے نیز انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس وادی میں نیب، انٹی کرپشن یا صوبائی معائنہ ٹیم کے اراکین کو بھیجے تاکہ یہاں ہونے والے تمام منصوبوں اور کام کا تحقیقات کی جائے اور جن کاموں میں غبن ہوا ہے یا اس کا معیار ناقص ہے ان محکموں کے افسران، ٹھیکدار اور ذمہ داروں کو کڑی سزا دلوادیں تاکہ آئندہ یہ لوگ اس پسماندہ علاقے کے لوگوں کا حق ہڑپ نہ کرے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button