تعلیم

ایبٹ آباد بورڈ انتظامیہ امتحانی مراکز سے پیسے لے کر نقل کی کھلی چھوٹ دے رہا ہے، نجی کالج کے ذمہ داران کا الزام

کمیلہ کوہستان(نمائندہ خصوصی) کوہستان کے ایک بڑے پرائیویٹ کالج انتظامیہ نے بورڈآف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکنڈری ایجوکیشن ایبٹ آباد(BISE)کی اعلیٰ انتظامیہ پر کرپشن کے سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بورڈ انتظامیہ طلباء کے مستقبل کو داؤپر لگاکر پیسے بٹوررہی ہے ۔کوہستان کے تمام امتحانی مراکز میں تعینات عملہ فی سنٹر ایک لاکھ بیس ہزار روپے لیکر برابر کی حصہ داری چیئرمین سے لیکر دیگر اعلیٰ اانتظامی افسران تک پہنچاتے ہیں اور خودبھی ہڑپ کرتے ہیں جس کے بدلے طلباء کوامتحان میں نقل فراہم کرتے ہیں ، پیسے نہ دینے کی صورت میں طلباء پر بے جا کیس بنائے جاتے ہیں۔ حکومت فوری نوٹس لیکر کوہستان کے تمام امتحانی مراکزپر مامور ڈیوٹی عملے کو واپس کرے اور ایماندار عملہ بھیجے ۔

جمعے کے روز کوہستان میڈیا سنٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسلامیہ پبلک سکول اینڈ کالج کے ایم ڈی ربنواز خان اور پرنسپل فضل الربی کا کہنا تھا کہ انٹر کے امتحان شروع ہونے کے ایک روز قبل ایبٹ آباد بورڈ کے ایک اعلیٰ افسر نے فون کرکے کہا کہ آپ کے ہال میں مسلہ ہے آپ پانچ لاکھ روپے بھیجیں ہم بحال رکھیں گے جس پر ہم نے معزرت کی تو قومی سکول کا ہال جی ڈی سی داسو منتقل کیا گیا جو بہ امر مجبوری مردم شماری دوبارہ اپنی جگہ پہ آیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ بورڈ سے جو بندے معائنے کیلئے آتے ہیں وہ پیسے کھاکر پیپر آوٹ کرتے ہیں جس کے بدلے وہ طلباسے لاکھوں روپے رشوت کھاتے ہیں اور پیپر آوٹ کرنے کے بعد اُس کی فوٹو سٹیٹ کاپیاں دکانوں میں دستیاب ہوتے ہیں اور یوں کوہستان کے مستقبل کے ساتھ کھیلا جاتاہے ۔

انہوں نے بورڈ انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پیسوں کے عوض کوہستان کے تمام امتحانی مراکز میں نقل عام ہے چیئرمین بورڈ بھی نقل کی روک تھام میں مخلص نہیں اور آن لائن مانیٹرنگ کا ڈرامہ عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے ۔ سکول پرنسپل فضل الربی کا کہنا تھا کہ سابق اسسٹنٹ کنٹرولر عاطف شاہ پیسوں کے علاوہ کوئی بات نہیں کرتا اانہوں نے تین سنٹروں سے فی سنٹر ایک لاکھ بیس ہزار روپے لئے ہیں ۔ تعلیمی میدان کو خراب کرنے اور اپنی عہدے کا غلط فائدہ اُٹھاکر مال بنانے والوں میں پروفیسر جہانزیب، اور سکرٹری بورڈ بھی شامل ہے ۔ ادھر مقامی میڈیا نمائندوں نے اس الزام کی مزید تحقیق کیلئے قومی اسلامیہ سکول سنٹر کا دورہ کیا تو دیکھا گیا کہ زمین پر حل شدہ سوالات کی فوٹو کاپیاں بکھری پڑی تھی اور شاپنگ بیگ نوٹوں سے بھرے پڑے تھے جو امتحانی سنٹر میں شریک طلبا ء سے حاصل کی گئی تھی ۔ اسی اثنا میں مقامی سکول ایم ڈی نے ڈیوٹی پہ مامورشاہین نامی افسر پر35000روپے رشوت لینے کا الزام لگایا جس پر شاہین نامی افسر نے پہلے تو ہاں کہا کہ میں نے لیاہے پھر ساتھی نے کہا کہ یہ مذاق کررہے ہیں ۔ امتحانی مرکز میں موجود ڈیوٹی سٹاف کا کہنا تھا کہ سکول انتظامیہ طلباء کو نقل کرانا چاہتی ہے۔ دوسری جانب پریس کانفرنس میں کوہستان کے سماجی کارکن مولانا ولی اللہ ، ایم ڈی قومی سکول ربنواز اور پرنسپل فضل الربی نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد کے انتظامیہ طلباء پر جعلی کیس بناکر بعد میں پیسے کھاکر کیس ختم کرتی ہے۔ انہون نے الزام لگایاکہ میٹرک امتحانات میں اسسٹنٹ کنٹرولر عاطف شاہ نے تین لاکھ ساٹھ ہزار روپے ، ایڈمن برانچ کے وقار نے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے لئے ہیں اس طرح ہر امتحانی مرکزسے لاکھوں روپے بٹورے جارہے ہیں ، حکومت فوری طورپر انکوائری کمیشن مقرر کرے اور موجود تعینات عملے کو فوری تبدیل کرے ورنہ طلبا سمیت احتجاج کیا جائیگا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button