کالمز

ذہنی امراض 

تحریر: نور الھدیٰ یفتالی

460قبل از مسیح میں مشہور یو نا نی طیب بقرا ط نے ذہنی امراض پہلی بار متغارف کر ائے ، اور ساتھ ساتھ بتا یا کہ اس بیما ری کا علاج محبت و پیار ، ہمدر دی اور ادویات میں مو جو د ہے ۔ اسی دور میں علاج و معا لجہ کی سہو لیات کی فقدان کے با عث یہ امراض اِسی طرح مو جود رہے۔ 1400-1600ء ؁ میں ذہنی امراض کو جا دو گر ی (Witch Craft) کا نا م دیا گیا ۔ اور اِ سی مر ض کی علا ج کے لئے طر ح طرح کی ظا لما نہ طر ز و طریقے اپنا ئے گئے۔ذہنی بیما ری میں مبتلا مریضوں کو رسیوں اور زنجیروں سے با ند ھ دیا جا تا ، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا میں اتنی تر قی ہو ئی کہ ذہنی مر یضوں کے لئے پا گل خا نے بنا ئے گئے۔ 1700ء ؁ کے بعد حا لات بہتری آنا شروع ہو ئی ذہنی و نفسیاتی امراض پر تحقیق شروع ہو ئی ، بجلی کے ذریعے علا ج اور ادویات کی محتلف اقسام بھی استعمال میں لا ئی گئی ۔ جبکہ 1800ء ؁ کے بعد شدید ذہنی عا رضہ ( شیزو فرینیا ) کے لئے ادویات در یافت ہوئی ۔ 1900ء ؁ میں مشہور ما ہر نفسیات سگنڈر فرا یئڈ نے نفسیا تی امراض کے لئے ( سا ئیکو تھرا پی) ( گفتگو کے ذریعے علاج) کی اہمیت سے دنیا کو روشنا س کر وا یا ۔ جبکہ آج کل کی اس بر ق رفتار دور میں ذہنی امراض کیلئے ایسی سُہو لیات مو جود ہے جو انسان کی معیار کے عین مطا بق ہیں ۔ انسان خوب سے خوب تر کی تلاش اور جستجو رکھتا ہے ۔ یہ ہی کو شش محنت اور جستجو انسان کو تنگ اور تا ریک غاروں سے نکال کر رو شنی کی طر ف لے آئی ہے اور یہ سلسلہ یہاں ختم نہیں ہو تا بلکہ حضرت انسان زمین کا سینہ چیر کر اور آسمان کی بلند یوں کو چھو نے میں کا میاب ہو ا، لیکن افسوس کہ اپنی محنت اور جستجو کے با وجود بہت کچھ کر لینے کے بعد بھی انسان پیچھے رہ گیا ہے۔ تو وہ ہے انسان کی اپنی پہچاں ہے ۔ آج کے دور حا ضر میں طب و نفسیات کے شعبے میں بہت تر قی ہو ئی ہے۔ وہ بیما ریاں جو کسی زما نے میں نا قا بل علاج تھی ۔ اب وہ انتہا ئی معمولی سمجھی جا تی ہیں۔ جبکہ ہمارے معا شرے میں ذہنی اور جذباتی مسا ئل پر عام لو گوں کی معلو مات نہ ہو نے کے برا بر ہے۔ اور اب بھی ان بیما ریوں کو دوسرے جسما نی امراض کی طر ح ایک حقیقی مر ض نہیں سمجھتے ہیں۔ ذہنی و نفسیا تی بیما ریاں آج کے دور میں عام ہیں۔ لیکن ان کی شرح اور ان کی وجہ سے ہو نے والے نقصا نا ت کا شعور ہمارے معا شرے میں عام طور پر بہت کم محسوس کی جاتی ہے۔ ایک انداز لے کے مطا بق دنیا کی 25فیصد آبادی ان بیماریوں کا شکار رہا ہے۔ یہ بیماریاں صرف ایک خطے تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ پوری دنیا میں پا ئی جا تی ہیں۔ دنیا کے تما م مما لک کے تما م معا شروں کے تما م عمر کے افراد عورت و مر د ہر طبقے کو یہ بیماری متا ثر کر تی ہے۔ یہ بیماری صرف لو گوں کی ذہنی و جسما نی کار کر دگی کو ہی متاثر نہیں کر تی ہے۔ بلکہ اس کا اثر لوگوں کی معا شی و سما جی حا لات پر بھی پڑتا ہے ۔ یہ بیما ری روز مرہ کی میعار زندگی کو بھی متا ثر کر تی ہے۔ عا لمی ادارہ صحت کے مطا بق دنیا کی آبادی کا دس فی صد حصہ کبھی نہ کبھی ذہنی بیما ریوں کا شکار ہو تا ہے۔ صحت کی بنیادی سہو لتین فر اہم کر نے والے ہیلتھ پرو فیشلز کے پاس آنے والے مریضون میں 20فیصد ذہنی امراض کا شکار ہیں۔ ہر چار میں سے ایک فر د ذہنی و نفسیاتی مسا ئل کا شکار ہے عام ذہنی بیماری جو عمو ماً بے کاری کا سبب بنتی ہے۔ ان کا ڈیریشن نشہ اور چیزوں کا استعمال ، مر گی ، دما غی کمزوری ، الزائمر، بچپن و بلو غت میں ہو نے والی نفسیاتی بیماریاں شا مل ہیں۔ وہ عوا مل جس کی وجہ سے یہ بیماری بڑ ھنے کا با عث ہے ان میں غر بت ، جنس جھگر رے جسما نی بیما ری ، خا ند انی اور سما جی حا لات شا مل ہیں۔ جبکہ ہمارے معا شرے میں بہت سے لوگ ان مسا ئلکو با قا عدہ بیماری سمجھنا اپنے لئے بُرا خیال تصور کر تے ہیں۔ اور اسی طرح اپنے گھر و معا شرے میں بھی اس بیماری کو چھپا تے ہیں۔ اور اِسے سما جی معا ملات میں ایک رکا وٹ خیال کر تے ہیں۔ یہی رویہ عام طور پر مجمو عی معا شرے میں پا یا جا تا ہے ۔ ذہنی امراض کی ان نظریات کی بنیادی وجہ ہما رے معا شرے میں تعلیم کی کمی ، منفی سو چ ، غلط خیالات ، علاج کے بارے میں غلط اندازہ ہے۔ ایک انداز ے کے مطا بق پا کستان میں تقریباً ایک فی صد لوگ ذہنی و نفسیا تی بیماری کا شکار ہیں۔ جن میں زیادہ تر افراد دیہات سے تعلق رکھتے ہیں۔ جبکہ علاج سے مستفید ہو نے والے افراد کی تعداد دس فی صد سے بھی کم ہے۔ اس بیماری کی سبب بننے والے عوا مل تو کئی تعداد میں ہیں جبکہ غر بت اگر چہ پیسے کی کمی نہ ہو نے کو کہتے ہیں۔ لیکن وسیع معنوں میں غر بت کا مطلب و سا ئل کی کمی ہے۔ جس میں انسا ن کی سما جی ضر وریات کا پورا نہ ہو نا ، تعلیم کی عدم دستیابی ، غر بت سے پیدا ہو نے والے مسا ئل ، نفرت کی فضا ء، نشہ آور آدویات وغیرہ ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button