سیاستکالمز

جرم بولتا ہے ۔۔۔ لیکن سنے گا کون ؟

تحریر: دلشاد ہادی

جرم کی داستان پرانی ہے ، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ لوگ عادی مجرم بن جاتے ہیں ،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنے جرم کو جرم سمجھنے کے بجائے اُسے اپنی عادت سمجھنے لگتے ہیں افلاطون نے کیا خوب کہا تھا کہ قانون مکڑی کا وہ جھال ہے جس میں صرف غریب غربا ء ہی پھنستے ہیں ، عادی مجرم اور بڑے مگر مچھ عموما اس جھال سے بچ نکلتے ہیں ، کسی نے کہا ہے کہ جرم بولتا ہے ، لیکن ہم اتنے بہیرے ہو چکے ہیں کہ ہم جرم کی آواز سن نہیں پاتے اور ساتھ ہی مظلوم کی آواز بھی ہمارے نزدیک اتنی دھیمی ہوتی ہے کہ ہمارے کانوں کے پردوں کو کبھی چھو تک نہیں پاتا ۔

، ہمارالمیہ ہے کہ جرم کی نشاندہی تو کرتے ہیں مگر مجرموں کو انجام تک پہنچانے میں ہمارے لئے کئی رکاوٹیں آ ڑے آتی ہیں آج کل مجرم بھی سفید پوش ہو چکے ہیں اور شہر کے معززین میں ان کا شمار ہوتا ہے ایسا ہی ایک مسلہ چند روز پہلے ہی واقعہ پذیر ہوا ، کچھ عرصہ پہلے سکردو کے تمام فلور ملز پر اے سی سکردو اور فوڈ انسپکٹر کی جانب سے چھاپے مارے گئے تھے اس دوران تمام ملز کے آٹے کے سمپلز ٹسٹ کے لئے لیبارٹری بجھوا دیا گیا تھا اور کافی عرصے بعد لیبارٹری ٹسٹ نے عوام کی حواییاں اڑا دی لیبارٹریٹسٹ کے مطابق بلتستان کے 5 ملوں کا آٹا غیر معیاری اور نا قابل استعمال قرار دیا گیا تھا اور یہ عوام کے لئے تو بلکل نئی بات تھی مگر فلور ملز مالکان کے لئے کوئی نئی بات نہیں تھی اس سے پہلے بھی چند ملز کے آٹے کو غیر معیاری قرار دیا گیا تھا اور ان کے خلاف گمبہ سکردو تھانے میں ایف آئی آر بھی درج کروالی گئی اور کیس کو فوڈ انسپکٹر سکردو کے نام سے درج کروایا گیا تھا جب عوام کے سامنے یہ بات آئی کہ بلتستان کے عوام کو خاص کر سکردو کے عوام کو غیر معیاری اور نا قابل استعمال آٹا کھلایا جا رہا ہے عوام میں خوف ہ ہراس پیدا ہوا ساتھ ہی جب یہ بات بتائی گئی کہ بلتستان کے لاکھوں عوام کو غیر معیاری اور حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف بننے والا آٹا کھیلانے والوں پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کر کے چھوڑ دیا گیا عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملز مالک غیر معیاری آٹے سے کروڑوں کما چکے ہیں ان کے لئے 25 ہزار روپے کا جرمانہ 10 روپے کے برابر بھی نہیں ہوگا ان پر چھوٹے موٹے جرمانے عائید کر کے چھوٹ دینا لاکھوں عوام کے ساتھ مذاق سے کم نہیں گلگت میں بلتستان کے حساب سے ایسے جرائم سے منسلک افراد کے لئے قانون کافی حد تک سخت ہے گلگت میں غیر معیاری آئل فروخت کرنے والے شخص اور ایسے کئی غیر قانونی اور غیر معیاری اشیا ء فروخت کرنے والوں کو سیدھا جیل بجھوا دیا گیا جس کے بعد ایسے جرائم سے منسلک افراد کے حوصلے پست ہو گئے ہیں اور گلگت میں اشیاء خوردنی کے معاملے میں کافی شفافیت آ چکی ہے مگر بلتستان ریجن میں ابھی تک ایسے سنگین جرم کرنے والے کسی بھی فرد کو جیل کی ہوا نہیں کھیلائی گئی ہے جس کی وجہ سے تا حال کسی نا کسی شکل و صورت عوام کی صحت کے ساتھ کھیلواڈ کیا جاتا آ رہا ہے ماہرین کے مطابق رواں سال گلگت بلتستان میں پیٹ کی بیماریوں میں کافی حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ غیر معیاری اشیاء بھی قرار دیا گیا ہے رواں سال اپنڈیکس کے کیسز میں بھی اضافہ ہو چکا ہے مختلف ہسپتالوں کی رپورٹس کے مطابق رواں سال میں ابھی تک دو سو سے زائید اپینڈیکس کی کیسز موصول ہو چکی ہیں جن میں سے زیادہ تر کو آپریشن کے زریعے اور باقی مریضوں کو ادویات کے زریعے سے علاج کیا گیا ماہرین کا کہنا ہے کہ ملاوٹ والی چیزیں اور ISO سے غیرتصدیق شدہ کئی کمپنیاں چوری چھپکے سے اپنی غیر معیاری پراڈیکٹس فروخت کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں جس سے عوام میں مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ گلگت ریجن میں جس طرح غیر معیاری اشیاء خوردنی فروخت کرنے والوں کو سیدھا جیل بھیج دیا جاتا ہے بلتستان ریجن میں بھی ایسا ہی قانون بنانے کی اشد ضرورت ہے اور عوام کی صحت سے کھیلنے والوں کو سخت قانونی سزا دی جانی چاہئے تاکہ جرائم سے منسلک افراد کو بھی معلوم پڑے کہ جرم کر کے چند پیسے جرمانہ بھر کے جان نہیں چھڑائی جا سکتی ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button