کالمز

شندورمیلہ مشترکہ میزبانی

  دردانہ شیر

خیبر پختون خوا اورگلگت بلتستان صوبائی حکومت کے درمیان سہ روزہ شندور میلے کے انعقاد کے حوالے سے مزاکرات شروع ہوگئے ہیں اور گلگت بلتستان کے عوام کے لیے ایک خوش خبری یہ بھی ہے کہ اس سال ہم بحثیت مہمان نہیں بلکہ میزبان اس ایونٹ میں شریک ہونگے اور اس حوالے سے یہ بات خوش ائند ہے کیونکہ اس سے قبل شندور میلے کے دوران ہم نے اس اہم ایونٹ کا کئی بار بائیکاٹ کیا جس سے فائدہ کی بجائے الٹا ہمیں ہی نقصان ہوا اور اگر شرکت کی بھی تو ایک مہمان کی حیثیت سے کی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اور چترال انتظامیہ نے اس پر فضا مقام پر تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھا حالانکہ سابق صدر پرویز مشرف نے دنیا کے اس خوبصورت مقام شندور میں کسی بھی قسم کی تعمیرات پر پابندی عائد کر دی تھی اس کے باوجود بھی طاقت کے بل بوتے پر تعمیرات سمجھ سے باہر ہے جبکہ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ شندور کو بھی سی پیک میں شامل کر دیا گیا ہے جہاں ایک عالیشان ہوٹل کی تعمیر کے علاوہ دیگر تعمیرات کے حوالے سے بھی باتیں ہورہی ہے بلکہ یہاں تک بتایا گیا ہے کہ یہاں پر کرکٹ اور ہاکی کے گراونڈ بھی تعمیر ہونگے جس پر پونے دوارب روپے کی خطیر رقم خرچ ہوگی گراونڈ کی تعمیر تک کی بات تو سمجھ آتی ہے مگر ہوٹل اور دیگر تعمیرات اگر شندور میں کئے گئے تو اس سے اس جنت نظیر خطے کی قدرتی حسن ختم ہوجائیگی اس حوالے سے ہمارے حکمرانوں کو سوچنا ہوگاچونکہ جب اس قدرتی حسن سے مالامال علاقے میں اگر تعمیرات کا سلسلہ جاری رہا تو اس خوبصورت علاقے کی قدرتی حسن میں کمی ائیگی۔

سطح سمندرے13700فٹ کی بلندی پر واقع دنیا کا بلند ترین پولو گراون شندور میں ہر سال ملکی و غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ گلگت بلتستان اور چترال کے ہزاروں شائقین پولوکی ایک بڑی تعداد دنیا کے اس بلند ترین پولو گراونڈ میں کھیلوں کا بادشاہ اور بادشاہوں کے کھیل سے لطف اندوز ہوتی ہے یہ ایک حقیقت ہے کہ چترال کی انتظامیہ نے صوبہ خیبر پختون خوا کے زیر سایہ اور چترال سکاوٹس کی طاقت کے بل بوتے پر نہ صرف سہ روزہ شندور میلہ کی میزبانی شروع کی بلکہ چترال اسکاوٹس کی زیر نگرا نی شندور میں تعمیرات کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے حالانکہ جنرل پرویزمشرف بحیثیت صدر جب بھی شندور تشریف لائے تو انھوں نے شندور میں تعمیرات پر فوری پابندی کا حکم بھی دیا تھا ۔مگر تاحال غیرقانونی طور پر تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے ہر سال کی طرح اس سال بھی سہ روزہ شندور میلے کی تیاریاں شروع ہوگئی ہے اور گلگت بلتستان کے حکمرانوں خصو صا صوبائی وزیر سیاحت گلگت بلتستان فداخان فدا نے خطے کے عوام کو یہ خوشخبری سنائی ہے کہ اس سال شندور سہ روزہ میلہ خیبر پختون خوا اور گلگت بلتستان کی صوبائی حکومتیں مشترکہ طور پر منائینگے یعنی دونوں صوبے میزبان ہونگے جس پر گلگت بلتستان کے عوا م میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور حوالے سے مزاکرات شروع ہوگئے ہیں اور قوی امکان ہے کہ اس سال اس اہم ایونٹ کے دو صوبے میزبان ہونگے

قارئین کی دلچسپی کے لئے بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ تاریخی حقائق سے دیکھا جائے تو دنیا کا یہ خوبصورت علاقہ شندورگلگت بلتستان کا حصہ ہے اس کا واضح ثبوت بین الاقوامی قوانین واٹر شیڈ ہے حالانکہ شندور جھیل سے پانی کا ایک قطرہ بھی چترال کی حدود میں داخل نہیں ہوتا پانی کا بہاؤ غذر کی طرف ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ پورے شندور کا علاقہ گلگت بلتستان کا حصہ ہے گلگت کے پوسٹ آفس سے 132میل کا علاقہ کوہ غذر کا حصہ ہے یہ فاصلہ شندور جھیل کے آخری سرے تک جاتا ہے جبکہ شندور جھیل کے آخری حصے تک سڑک بھی راجہ گوپس حسین علی خان مرحوم نے تعمیر کرائی تھی موجودہ پولو گراونڈ جہاں چترال اسکاوٹس نے قبضہ جمارکھا ہے 1945,46میں گلگت کے پولیٹکل ایجنٹ ایچ بی کاف نے غذر کے عوام کے ذریعے تعمیر کرایا تھا۔چترال اسکاوٹس نے جو ریسٹ ہاؤس تعمیر کیا ہے ماضی میں وہ غذر کے گورنر کا کیمپ ہوا کرتا تھا 1982ء میں اس جگہ کو اس وقت کے چیرمین ضلع کونسل گلگت لطیف حسن مرحوم نے بطور کیمپ استعمال کیا تھا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ گراونڈ گلگت بلتستان کا حصہ ہے وقت کا تقاضہ ہے شندور کی حد بندی کے لئے وفاقی حکومت ایک کمیشن تشکیل دیں تاکہ کمیشن حد بندی کا تعین کر سکے دنیا کا یہ پر فضا مقام شندور میں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح اس ایونٹ میں شرکت کے لئے اس علاقے میں خیمہ زن ہوتے ہیں جس سے گلگت بلتستان اور خیبر پختون خوا کی حکومتوں کو کروڑوں کا فائدہ ہوتا ہے اس حوالے سے اس اہم ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لئے دونوں صوبوں کے عوام کو مل جل کر اپنا کردار اداکرنا ہوگا چونکہ اب گلگت بلتستان کے صوبائی وزیر سیاحت کی طرف سے یہ خبر سامنے ائی ہے کہ اس دفعہ گلگت بلتستان اور کے پی کے کی دونوں حکومتیں شندور میلے میں میزبان ہونگے ان کے اس بیان سے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ اس سال سہ روزہ شندور میلہ شایان شان طریقے سے منایا جائیگا تاکہ اگلے سال اس بھی زیادہ سیاح ان خوبصورت علاقوں کا رخ کرسکے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button