کیریئر

جسٹس صاحب خان مدت ملازمت مکمل ہونے پر سبکدوش ہو گئے

گلگت ( پ ر)چیف جسٹس چیف کورٹ گلگت بلتستان جسٹس صاحب خان مدت ملازمت مکمل کر کے سبکدوش ہوگئے موصوف نے چیف کورٹ میں 2005کو بطور جسٹس چیف کورٹ جبکہ 2013میں بطور چیف جسٹس فائز ہوئے 13سال چیف کورٹ میں جسٹس کے فرائض انجام دے دی سبکدوشی کے اس موقع پر ان کے اعزاز میں گلگت بلتستان چیف کورٹ اور ماتحت عدالتوں کی جانب سے پر وقارتقریب منعقد ہو ئی ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس چیف کورٹ گلگت بلتستان جسٹس صاحب خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عدلیہ شدید دشواری کے سفر اور منازل طے کرنے کے بعد خود مختار اور آزادانہ فیصلوں سے عوام کو سستے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مکمل طور پر کامیاب ہو چکی ہے ۔اب عدلیہ پر گلگت بلتستان کی عوام کا سوفیصد اعتمادبحال ہو چکا ہے اس کوبر قرار رکھنا ہم سب کی اولین ذمہ داری ہے۔اس کامیابی میں گلگت بلتستان کے ججز، وکلاء ،اور صوبائی حکومت کا کلیدی کردار ہے جس کو ہر گز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ججز نے مشکل ترین وقت میں تمام تر ذات پات رنگ نسل علاقایت اور دیگر تمام تر تعصبات سے بالاتر ہو کرمنصف بن کر سستے انصاف کی فراہمی کے لئے شب روز جد و جہد کی اور وکلاء نے اس کامیابی میں ججز کے ساتھ بھر پور انداز میں ملکر کا م کیا ۔جبکہ صوبائی حکومت نے مالی اور معاشی معاملات میں عدلیہ کے ضروریات کو بھرپور انداز میں پور ا کرنے کے لئے ہر ممکن معاونت کی ۔انہوں نے مزیدکہا کہ ججز کو بغیر خوف اللہ کو حاضر جان کر قانون کی روشنی میں ظالم کو ظلم سے روکنا اور مظلوم کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا بھی عبادت کا حصہ ہے۔گلگت بلتستان عدالت عالیہ اور ماتحت عدالتوں میں درپیش مسائل کو ہر ممکن حل کیا جا چکا ہے ۔ اب تمام ججز کو تمام تر تعصبات سے بالا تر ہو کر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا ۔اگر ایسا نہ ہوا تو اور انصاف کے تقاضوں کو پورا نہ کیا گیا تو یہ انصاف عدالت کسی اور کے ہاتھوں چلا نہ جائے جس سے انصاف کی فراہمی میں پیچیدگی اور معاشرے میں پر امن ماحول میں خلل پیدا ہو۔کیونکہ عدالتیں ہی پر امن ماحول پیدا کرنے میں اہم کردار کے حامل ہوتے ہیں ۔اس میں کوتاہی سے معاشرئے کے درمیان بے ضابطگی اور خلا پیدا ہو جاتاہے ۔جو انسانی ذندگی کو دشوار گزار بنا دیتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جب میں نے چیف جسٹس کا عہدہ سنھبالا تو گلگت بلتستان کی عدلیہ کو شدید مالی مشکلات اور دباؤ کا سامنا تھاجو اللہ تعالیٰ کی فضل و کرم اور ججز کے تعاؤن سے حل ہوا۔صورتحال اس قدر نازک تھی کہ تمام اضلاع میں سیشن اور سول ججز کرایوں پر عمارت حاصل کر کے کورٹس چلاتے تھے ۔اب تمام اضلاع میں سول اور سیشن کورٹس اور ججزوں کی رہائش گاہ کا معاملہ مکمل طور پر حل کیا گیا ہے ۔اس وقت پورئے گلگت بلتستان میں کوئی بھی ججز کرایے پر عمارت حاصل کر کے نہ کورٹ اور نہ رہائش کر رہا ہے ۔بلکہ ان کو سر کاری عمارت فراہم کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مہدی شاہ حکومت اور حفیظ الرحمن حکومت نے عدالت کو خود مختار اور آزادانہ فیصلے کرنے کے لئے درپیش مسائل کو حل کرنے میں مکمل تعاون کیا جس کے باعث گلگت بلتستان میں ما تحت عدالتوں کی کاکردگی 100فیصد قابل تعریف ہے جو میرے لئے باعث فخر اور تمام ججوں کے لئے لائق تحسین ہے ۔

اس موقعے پر جسٹس وزیر شکیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس چیف کورٹ جسٹس صاحب خان کی بہترین حکمت عملی سے گلگت بلتستان کی تاریخ میں عدلیہ خود مختار اور آزادانہ فیصلوں کے قابل ہو چکی ہے ۔ان کے خدمات کو گلگت بلتستان کی عدلیہ کی تاریخ میں سنہرئے حروف میں یاد رکھا جائے گا۔کیونکہ ان کی رہنمائی اور حکمت عملی سے ماتحت عدالتوں سمیت چیف کورٹ میں زیر سماعت تمام پرانے اور نئے دائر ہونے والے مقدمات کو تیزی سے نمٹا کر عوام کو سستے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ۔جو ان کی مرہون منت اور شب روز کی جد و جہد کے وساطت سے گلگت بلتستان میں جوڈیشلی اپنے مقا صد سستے انصاف کی فراہمی اور قانون کی حکمرانی اور بالا دستی میں کامیابی کی راہ پر گامزن ہے جو پوری عدلیہ کیلئے باعث فخر ہے۔انہوں نے اس موقع پر مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی عدلیہ عوام کی جان و مال کے تحفظ اور سستے انصاف کی فراہمی کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ۔جس کے لئے جسٹس صاحب خان کی رہنمائی جہاں جدر ضرورت پڑئے گی بغیر کسی وقت ضایع کئے حاصل کرینگے ۔

تقریب میں جسٹس وزیر شکیل احمد ،جسٹس ملک حق نواز ،جسٹس محمد عمر ،رجسٹرار چیف کورٹ احمد جان ،تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ایڈیشنل سیشن ججز اور سول ججز ،سیکریٹری قانون رحیم گل ،وکلاء سمیت کثیر تعداد میں سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی اور تقریب کے آخر میں چیف کورٹ اور ماتحت عدالتوں کے ججز کی جانب سے تحفہ پیش کیا گیا اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج دیامر ممتاز احمد نے بھی تحفہ پیش کیا اور چیف جسٹس چیف کورٹ گلگت بلتستان کو جسٹس وزیر شکیل ،جسٹس ملک حق نواز اور جسٹس محمد عمر نے روایتی چوغہ اور ٹوپی بھی پہنایا ۔جبکہ چیف جسٹس صاحب خان نے تمام ماتحت عدالتوں کے تمام ججز اور ملازمین کے دفاتر میں جاکر الوداعی ملاقات کی ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button