سیاست

مغل بادشاہوں کی طرزِ زندگی والے نواز شریف اور ان کے شہزادوں، شہزادی کو ریاستی اداروں کے سامنے پیش ہونا ناگوار گزر رہا ہے، عمران خان

چترال (نمایندہ ایکسپریس ) پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مغل بادشاہوں کے طرز زندگی اپناکر حکومت کرنے والے نواز شریف اور ان کے شہزادوں اور شہزادی کو انوسٹی گیشن کے لئے ریاستی اداروں کے سامنے پیش ہونا بہت ہی ناگوار گزر رہا ہے اور شہزادی مریم کا اسلام آباد پولیس کی ڈھائی ہزار نفریوں کی معیت میں جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے لئے آنابہت ہی مضحکہ خیز بات اور اس حقیقت کا غماز ہے کہ نواز شریف اپنے آپ کو عام شہری نہیں بلکہ کوئی سپر مخلوق سمجھتا ہے اور عمران خان اور اس کے ساتھیوں نے ایسے کرپٹ پروردہ لوگوں کو چیلنج دے دیا ہے۔

بدھ کے روز چترال میں چترال یونیورسٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یورپ میں وزراء اعظم کے بچے عام شہریوں کی طرح زندگی گزارتے ہیں اور کسی بھی حالت میں میرٹ کی دھجیاں بکھیرنے کی جسارت بھی نہیں کرسکتے اور اس اصول پر کاربند ہیں کہ میرٹ اور جمہوریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور ان کی ترقی راز اسی اصول میں مضمر ہے ۔ چترال یونیورسٹی کے قیام کے بارے میں انہوں نے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ انہوں نے چترال کے عوام کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پوراکردیا ہے اور یہ مسلمان کا شیوہ اور حکم خداوندی ہے کہ وہ وعدہ نبھانے میں کوئی کمزوری نہ کرے۔ انہوں نے کہاکہ چترال یونیورسٹی سے یہاں ترقی کا سفر شروع ہوجائے گا اور یہاں کی مستقبل کا انحصار بھی اعلیٰ تعلیم پر ہے کیونکہ چترال میں کاشت کاری کے لئے زرعی زمین بھی نہایت محدود ہے لیکن قدرت نے اس علاقے کو ٹورزم کی زبردست پوٹنشل سے نوازا ہے اور یہاں انواع واقسام کی قدرتی وسائل ہیں جن میں جنگلات اور جنگلی حیات پر مشتمل گرین ٹورزم ، ساری دنیا میں منفرد کالاش کلچر ، معدنیات شامل ہیں، سے پورا پورا فائدہ اٹھانے کے لئے یونیورسٹی کا قیام ناگزیر تھا ۔ انہوں نے کہاکہ جہاں یونیورسٹی قائم ہو، وہاں نالج اکانومی ہوتی ہے اور کسی ملک کی ترقی کے لئے بنیادی ضرورت ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگائی جاسکتی ہے کہ آج سے 45سال پہلے پاکستان کی یونیورسٹیاں ملائشیاء اور سنگاپور سے کہیں آگے تھیں لیکن آج صرف سنگاپور یونیورسٹی کا سالانہ بجٹ پاکستان کی قومی بجٹ کے حجم سے ذیادہ ہے اور اس وجہ سے سنگاپور میں سالانہ فی کس آمدنی 15ہزار ڈالر سے ذیادہ ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ چترال یونیورسٹی یہاں کی پسماندگی اور غربت کا خاتمہ اور ترقی کی نئی دور کے آغاز کا سبب ہوگا اور اس کا قیام پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے چترال کے عوام پر کوئی احسان نہیں بلکہ ان کا حق دے کر اپنی فرض پوری کردی ہے۔عمران خان نے یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈایرکٹر کے مطالبے پر یونیورسٹی کی تعمیر کے لئے چار سو کنال اراضی خریدنے کے لئے فنڈز کی فراہمی سمیت سین لشٹ کے علاقے میں محکمہ زراعت کے دو اداروں کو یونیورسٹی کے حوالے کرنے کے لئے موقع پر موجود وزیر اعلیٰ کو ہدایت کردی۔

اس سے قبل وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے خطاب کرتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس دور میں نو یونیورسٹیوں کا اضافہ کردیا۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین، ایم پی اے بی بی فوزیہ ، ضلع ناظم مغفرت شاہ، ممبران صوبائی اسمبلی سید سردار حسین شاہ، سلیم خان اور صوبائی وزیر محمود خان بھی موجود تھے۔ بعدازاں عمران خان نے وزیر اعلیٰ کے ساتھ یارخون وادی میں سیلاب سے متاثر علاقہ اناوج کا فضائی جائز ہ لیا اور مستوج ٹاؤن میں ایک شمولیتی تقریب میں شرکت کی جہاں سابق تحصیل ناظم مستوج شہزادہ سکندر الملک پانچ وی۔ سی ناظمین سلطان فراز، محمد جلیل، مختار احمدخان اور محمود خان کے ساتھ پی ٹی آئی میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کردیا۔ اس موقع پر ضلع مستوج کی بحالی کے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ اس کا جائزہ لے کر جشن شندور کے موقع پر اعلان کیا جائے گا۔ ۷

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button