اہم ترین

عمران خان، پرویز خٹک اور دیگر وزرا پرانے منصوبوں پر نئی تختیاں لگا کر لوگوں کو بیوقوف بارہے ہیں، ایم پی اے سلیم خان

چترال ( محکم الدین ) پاکستان پیپلز پارٹی چترال کے صدر اور ایم پی اے چترال سلیم خان نے کہا ہے ۔ کہ پی ٹی آئی کے چیرمین عمران خان اور چیف منسٹر و دیگر وزراء نے تین دنوں تک چترال میں ڈیرہ ڈالنے کے باوجود چترال کیلئے کچھ نہیں کیا، بلکہ گزشتہ حکومت کے پراجیکٹس پر اپنی تختیاں لگاکر لوگوں کو بیوقوف بنانے کی مذموم کو شش کی۔ عوام کو تمام حقائق معلوم ہیں۔

چترال پریس کلب میں پارٹی کے دیگر عہدیداروں اور کارکنوں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان اور اور چیف منسٹر کا رویہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ عبدالولی خان بائی پاس روڈ کیلئے 78کروڑ روپے کے فنڈ ز، چترال پبلک لائبریری کی تعمیر میری کوششوں سے جاری ہوئے، جس کا انہوں نے افتتاح کیا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ دروش واٹر سپلائی اسکیم جس کیلئے سابقہ حکومت میں 21کروڑ روپے فراہم کئے گئے تھے اُس کے تین کروڑ روپے شاہ فرمان نے منتقل کرکے اپنے حلقے میں لگادئیے، جبکہ اس نامکمل منصوبے کی انہوں نے دروش میں افتتاح کرکے اپنے کھاتے میں ڈال رہے ہیں ۔

سلیم خان نے کہا کہ عمران خان اور وزیر اعلی وی آئی پی کلچر کے خاتمے کے دعوے کرکے نہیں تھکتے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ضلعے میں اُن کے قیام کے دوران پانچ دنوں تک پولیس نے پورے چترال کو گھیرے میں لے لیا تھا ۔ اور ہیلی کاپٹروں میں انصاف کے دعویداروں نے اپنے سیر سپاٹے کیلئے چترال کا چپہ چپہ چھان مارا۔ جس سے چترال کے عوام کو دھوکہ دہی اور خالی خول تقاریر کے سواکچھ بھی حاصل نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ لاوی ہائیڈل پراجیکٹ کا افتتاح 2012میں سابق وزیر اعلی نے ہمیں اعتماد میں لے کر کیا تھا ۔ اور موجودہ حکومت کیلئے یہ انتہائی شرم کی بات ہے  کہ وہ اس پراجیکٹ کیلئے سالانہ بجٹ ایلوکیش میں صرف سو روپے مختص کرکے 69میگاواٹ بجلی گھر کی تعمیر کے بلند بانگ دعوے کر رہا ہے ۔

انہوں نے یونیورسٹی آف چترال کے افتتاح کو بھی مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ یونیورسٹی کیلئے 400کنال زمین کی ضرورت ہے ۔ جبکہ انہوں نے ایک کنال زمین بھی نہیں خریدی ہے ۔ ایم پی اے نے کہا کہ چترال کے لوگ مستوج ضلع کے اعلان کا شدت سے انتظار کر رہے تھے ۔ لیکن چیف منسٹر نے اُ س کی مخالفت کرکے چترال کی پوری آبادی کا دل توڑ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوہستان تین ضلعوں میں تقسیم ہو سکتا ہے ۔ تو 14850مربع کلو میٹر اور آٹھ لاکھ کی آبادی والا چترال دو ضلعے کیوں نہیں بن سکتے؟

انہوں نے کہا کہ تبدیلی کا نعرہ جھوٹا ہے ۔ جو حکومت 2015کے سیلاب اور زلزلے سے متاثرہ چترال کی بحالی کیلئے پانچ ارب روپے نہیں دے سکتی ۔ وہ کیسے صوبے میں تبدیلی لا سکتی ہے ۔ جبکہ چترال کے نقصان شدہ انفراسٹرکچر کا تخمینہ 15ارب روپے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چترال کی تباہ شدہ انفراسٹرکچر کیلئے صوبائی حکومت کی طرف سے55کروڑ روپے دینا باعث شرم ہے ۔ جبکہ شہر کے اندر شکست وریخت کے شکار سڑکوں کیلئے ساڑھے چار کروڑ روپے کے فنڈ دے کر وہ چترال کے عوام پر احسان جتا رہے ہیں ۔

سلیم خان نے سونامی پراجیکٹ کو کرپشن کیلئے ایک بہت بڑا پلیٹ فارم قرار دیا ۔ اور کہا کہ پہلے اس مد میں دس ارب روپے اور اب کی بار آٹھ ارب روپے خرد برد کرنے کیلئے رکھے گئے ہیں ۔ یہ صوبائی حکومت کا سب سے زیادہ ناکام منصوبہ ہے جس میں پودوں اور جنگلات کے بچاؤ کے نام پر فنڈ کھائے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی ہمارا اُوڈھنا بچھونا ہے ۔ اور بعض افراد کی طرف سے تحریک انصاف میں شامل ہونے کی باتیں افواہوں سے دل بہلانے کے سو اکچھ نہیں ۔ انہوں نے چترال میں ایس آر ایس پی کو سب سے ناکام ترین این جی او قرار دیا اور کہا کہ یہ اپنے کاموں، خصوصا بجلی کے حوالے سے مکمل فیل ہو چکا ہے ۔ اور ان کی وجہ سے چترال اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے ۔ انہوں نے گولین ہائیڈل پراجیکٹ ، لواری ٹنل کی تعمیر ، چترال بائی پاس روڈ ، بینظیر یونیورسٹی کیپس کے قیام ، گرم چشمہ روڈ ، ایون روڈ کی تعمیر کیلئے وزیر اعظم کی طرف سے فنڈ کے اعلان اور چترال کو سی پیک متبادل روٹ میں شامل کرنے کو اپنی کارکردگی اور کوششوں کا نتیجہ قرار دیا ۔ انہوں نے بجلی کے بارے میں چترال شہر میں بھر پور احتجاج کا اعلان کیا ۔

پریس کانفرنس کے موقع پر محمد حکیم ایڈوکیٹ ، قاضی فیصل ، میر دولہ جان ایڈوکیٹ ، عالمزیب ایڈوکیٹ ،بشیر احمد کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button