کالمز

شہادت کی آرزو

یہ کسی مجاہد یا اللہ کے ولی کی آرزو نہیں جس کا ذکر ہو رہا ہے، بلکہ خیبر پختونخوا کی حکمرا ن جماعتوں میں سے ہر جماعت کے سینئر عہداداروں کی دلی مراد اور آرزو ہے کہ کسی نہ کسی بہانے سے ان کی 8ماہ یا 10ماہ کی باقی مدت پوری نہ ہو حکومت ٹوٹ جائے اور شہادت کی موت نصیب ہوتا کہ آنے والے انتخابات میں اس کو انتخابی مسئلہ یا ایشو بنا کر ووٹروں کی ہمدردی حاصل کرنے میں آسانی ہو ۔

اِک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق
نوحہ غم ہی سہی نغمہ شادی نہ سہی

پاکستانی سیا ست میں اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چئر مین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے ضلع چترال سے کیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ کار کنوں کی والہانہ محبت اور عوام کے جذبے کودیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان کی اہم جماعت کانو جوان لیڈر عوام کو اپنی شخصیت کے سحر سے متاثر کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ 2008 ؁ء کے انتخابات کے بعد پارٹی کو جو نقصان پہنچا تھا اس کا ازالہ کر کے ایک بار پھر عوام کی اُمید وں کا مرکز و محور بن جائیگا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف عدلیہ کے حالیہ فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) اور جمعیتہ العلمائے اسلام (ف) کا گراف روز بروز اونچا ہورہا ہے۔ اے این پی کی قیادت نے ہشتنگر ، سوات اور دیر میں اپنی پوزیشن مستحکم کر لی ہے صوبائی حکومت نے گذشتہ 4 سالوں میں ترقیاتی بجٹ کو خرچ نہیں کیا۔ 2012 ؁ء اور 2015 ؁ء کے سیلابوں میں تباہ ہونیوالی سڑکوں ،پلوں اور بجلی گھر وں کی بحالی میں ناکام ہوگئی، اسلئے حکومت میں شامل جماعتوں کے پاس عوام کو دینے کے لئے کوئی منشور یا پروگرام نہیں ہے۔ بائیو میڑک سسٹم ، مانیٹرنگ اور این ٹی ایس کاسا فٹ ویر عوامی جلسوں میں کام آنے والا نسخہ نہیں ہے۔ عوام کو سڑک ،پُل ، سکول ، ہسپتال ، پینے کا پانی اور آبپاشی کی نہر چاہیے، سیلابوں سے ہونے والے نقصانات کا فوری ازالہ درکار ہے نظر آنے والے کام اور ان کاموں کے نتیجے میں آنے والی آمد نی چاہیے۔ مزدور کو مزدوری ملے، عوام کو بنیادی سہولتیں دسیتاب ہوں تو حکومت کی ساکھ بہتر ہوتی ہے۔

ہمارے صوبے کی مخلوط حکومت ٹوٹ پھوٹ اور جوڑ توڑ کے مراحل میں بھٹکتی رہی ہے۔ اس لئے انتخابات سے پہلے شہادت کا بلند درجہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔

تازہ خبر یہ ہے کہ جماعت اسلامی کی طرف سے قومی اسمبلی میں شیخ رشید کے مقابلے میں اپنا اُمید وار لانے کا پروگرام حکومت سے علیحد ہ ہونے کا بہانہ تھا۔ اس کے جواب میں تحریک انصاف کے سینئر رہنماوں نے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک پر دباؤ ڈالنا شروع کیا ہے کہ قومی وطن پارٹی سے جان چھڑانے کے بعد جماعت اسلامی کو بھی حکومت سے فارغ کر دیا جائے۔ اگر ایسا ہو ا تو اپوزیشن اراکین کی تعداد 70 ہو جائیگی، تحریک انصاف کی جھولی میں 54 ارکان رہ جائینگے۔ وزیراعلیٰ اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوجائینگے اور حکومت ٹو ٹ جائیگی۔ اس طرح شہادت کی آرزو پوری ہو جائیگی۔

مگر اے این پی اور پی پی پی کی قیادت کو دعوی ٰ ہے کہ ہم PTI کی نا کام حکومت کو شہید ہو کر باہر آنے نہیں دینگے۔ حکومت میں حصہ لئے بغیر اسمبلی میں پرویز خٹک کو اعتماد کا ووٹ دینگے۔ تاکہ وہ اگلے 8 یا10 مہینوں تک اقتدار میں رہ کر اپنی نا کامی کا اشتہار بن جائے اور عوام کو منہ دکھا نے کے قابل نہ رہے۔ مسلم لیگ (ن) حکمت عملی بھی یہی ہے کہ PTI کی حکومت کو گرنے نہ دیا جائے۔

جماعت اسلامی ایک عجیب مخمصے کا شکار ہے حکومت میں PTI کاا تحادی ہونے کے باو جود یو م تشکر کے جلسے میں نظر نہیں آئی۔ حکومت میں ہوتے ہوئے حکومت کے کٹر مخالف مولانا فضل الرحمن اور جمعیتہ العلمائے اسلام کے ساتھ اتحاد کے لئے کوشاں ہے۔

بقول سہیل وڑائچ کیا یہ کھلا تضاد نہیں ؟

سوات کے شاعر پر ہر ونہ ٹکو رونہ کے مصنف سیف الملوک صدیقی کا شعر ہے

یا مِ د زان سر ہ زاں کڑ ہ چہ اوشوپخلا
یا مِ داسر قلم کڑہ چہ او نکڑی ندا
یا دا اوکڑ یا دا

یا مجھے اپنا وصل دیدے کہ کد ورتیں دور ہوں یا مجھے مار دے کر میر ی فریاد ہی نہ رہے یا یوں کر و یا یوں کرو۔

مگر لگتا ایسا ہے کہ جماعت اسلامی بھی شوق شہادت اور ذوق جوان مرگی میں تحریک انصاف والوں سے پیچھے نہیں۔ جماعت کے کارکنوں کی طرف سے پارٹی قیادت پر دباؤ ڈالاجا رہا ہے کہ خیبر بینک سکینڈل کو اچھالو، اس بہا نے سے حکومت سے باہر آکر بلا و ل کی طرح انتخابی مہم چلا ؤ۔

گویا ’’ دونوں طرف ہے آگ بر ابر لگی ہوئی”۔

اگر وزیر اعلیٰ کو مشور ہ دینے والے صوبے کی موجو دہ مخلوط حکومت کو تو ڑنے میں کامیاب ہو ئے تو PTI کو مظلو میت کے ووٹ ملینگے، شوق شہادت کے ووٹ ملینگے۔ اگر اپوزیشن نے غیر مقبول حکومت کو سہارا دے کر ٹو ٹنے سے بچا لیا، تو یہ اپوزیشن کی بڑی کامیابی ہوگی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button