عوامی مسائل

بنیادی انسانی سہولیات سے محروم سرفہ رنگا کے مسائل کون حل کرے گا؟

شگر(عابدشگری)ر سرفا رنگا میں میگا ایونٹ تو ہو گیا ، ملکی سطح پر سرفہ رنگا کی پذیرائی بھی ہوئی لیکن سرفہ رنگا میں مقیم آبادی تاحال زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم،تفصیلات کے مطابق دینا کے بلند ترین سرد صحرا سرفہ رنگا میں اپنی نوعیت کی پہلی جیپ ریلی ہوئی یہ سر د میدان سطح سمندر سے 7500بلندی پر ہے اسے دینا کا بلند ترین سرد صحرائی میدان ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے اور ساتھ ہی اس صحرائی میدان میں حالیہ جیپ ریلی کے لیے دنیا کا بلند ترین ٹریک بھی تعمیر کیا گیا جہاں ماہر ڈرائیورز نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا بھی منوا لیا ، تاہم اس سرد صحرا کے دامن میں رہائش پذیر آبادی ایک عرصے سے زندگی کی تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہے ، ، تفصیلات کے مطابق اس صحرائی میدان کے عقب میں تقریبا 1200کے قریب آبادی ہے اور یہ آبادی روڈ نہ ہونے کے باعث شگر اور دیگر علاقوں سے پوری طرح کٹی ہوئی ہے جو توٹی پھوٹی اور برائے نام سٹرک ہے اس پر گاڑیاں چلنا در کنا رہے اور ساتھ ہی اس آبادی کے وجود سے سکردو میں رہنے والے اکثر لوگ بھی ناواقف ہیں ، بتایا جاتا ہے کہ تاریخی نوعیت کے اس صحرا کے عقب میں بسنے والے لوگوں کے لیے صاف پانی کا حصول خواب بن کر رہ گیا ہے ساتھ ہی صحت اور تعلیم کی سہولیات نہ ہونے کے باعث اس علاقے کے عوام ابھی تک پتھر کے زمانے کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ، اس آبادی کے لیے کوئی سکول ہے اور ہی بجلی کی سہولیات ، عوام کا کہنا ہے کہ علاقے میں تقریبا 10کڑور سے زائد کے رقوم خرچ کر کے بین الاقوامی نوعیت کا ایونٹ تو منعقید کرایا گیا لیکن کسی کو اس علاقے میں بسنے والے عوام کے لیے پراسٹامول کی ایک گولی فراہم کرنے تک کی توفیق نہیں ہوئی ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتسان نے ایونٹ کو تو تاریخی قرار دیا اور ہر سال اس ایونٹ کو منانے کا عندیہ بھی دے دیا تاہم اس علاقے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی لانے کے لیے کوئی لائحہ عمل کا اعلان نہیں کیا ، عوام کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو تو پتہ بھی نہیں ہو گا کہ اس صحرا میں کوئی آبادی بھی ہو گی ،

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button