خبریں

امام حسین کا صبر اور ان کی استقامت عالم انسانیت کے لئے مشعلِ راہ ہے، مولانا رحمت اللہ سراجی

گلگت (پ ر) واقعہ کربلا امام حسینؓ کا حق و صداقت کیلئے جینے مرنے کا عملی مظاہرہ ہے۔انھوں نے صبر و استقامت کی وہ مثال قائم کی جو عالم انسانیت کیلئے مشعلِ راہ ہے۔خلفائے راشدین و اہل بیت کی تعلیمات امن و اتحاد کی ضامن اور استعمار کے خلاف بیداری کا مظہر ہے۔امام عالی مقام سیدنا حسینؓ نے اسلام کی سر بلندی کے لئے قربانی دی اور گلشنِ اسلام کی اپنے خون کے ذریعے آبیاری کی۔ کربلا کا نام لبوں پر آتے ہی امام حسینؓ کے جانثاروں کی جرات ، بہادری، وفاداری اور بے مثال شہادت کی یاد آتی ہے، رہتی دنیا تک شہداء کربلا کی قربانی کو یاد رکھا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار سیکریٹری اطلاعات جمیعت علماء اسلام گلگت و خطیب جامع مسجد حضرت علی المرتضیٰؓ مولانا رحمت اللہ سراجی نے جمعہ کے ایک عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے امام مظلوم سیدنا حسینؓ کی مظلومانہ شہادت پر روشنی ٖڈالتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام شہادتوں کا مہینہ ہے۔ پہلی محرم کو تاریخ اسلام کے عظیم جرنیل ،عظیم فاتح اورخلیفہ دوئم سیدنا فاروق اعظمؓ نے مصلیٰ رسول پر خون شہادت میں نہا کر جس نماز عاشقانہ کی ابتدا کی تھی دسویں محرم کو نواسہ رسولؐ امام حسینؓ نے میدان کربلا میں سجدۂ ریز ہو کر اس کی تکمیل فرمائی۔امام حسینؓ نے اپنی اور دیگر ۷۲ جانثاروں کی شہادت پیش کر کے دنیا کو بتا دیا کہ اسلام پر ہر چیز قربان ہو سکتی ہے لیکن اسلام کسی چیز پر قربان نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ سیدنا امام حسینؓ کا یزید کے ظالمانہ نظام کو ماننے سے انکار کرنااور شیر خدا، فاتح خیبر سیدنا علیؓ کا خلفائے ثلاثہ کے دور خلافت میں ان کا دست بازو بنناخلفائے ثلاثہ کی صداقت کی روشن دلیل ہے۔صحابہ کرام و اہل بیت سے کامل محبت ایمان کا معراج ہے ۔ سیدنا حسینؓ نے سارے انسانیت کو یہ سبق دیا کہ حق و صداقت کے لئے پورے خاندان کو قربان کیا جا سکتا ہے مگر وقت کے ظالم اور جابر حکمران کے سامنے نہیں جھکا جا سکتاہے۔انہوں نے اپنے دور کے سپر طاقت کو شکست دے کر قیامت تک مظلوموں کو جینے کا حوصلہ بخشاجنہوں نے کربلا کے تپتے ہوئے صحرا میں جام شہادت نوش فرما کر دین اسلام کو ہمیشہ کے لئے سر بلند فرمایا اور رہتی دنیا تک شجاعت و بہادری کی زندہ مثال قائم فرما دی ۔انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی امت مسلمہ کو سامراجی طاقتوں اور ان کے خفیہ ایجنٹوں کے خلاف نئے معرکہ کربلا درپیش ہے۔ امت مسلمہ سامراجی طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کی مزاحمت کے لئے جذبہ حسینی اپنائیںآج بھی یہودی ایجنٹ اور صہیونی آلہ کار امت مسلمہ کے درمیان انتشار اور فرقہ واریت کا بیج بونے کے لئے کوفیوں جیسے منافقانہ کردار ادا کر رہے ہیں جنہوں نے امام حسینؓ کو کوفہ بلانے کے بعد بے یارو مدد گار چھوڑا جس سے سانحہ کربلا رونما ہوا۔ وقت کا تقاضا ہے کہ امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے خلفائے راشدین اور اہل بیت عظام کے تعلیمات سے رہنمائی حاصل کرنا ہوگا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ محرم کے دوران امن و امان کے قیام کے لئے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور ایسے اقدامات سے روکا جائے جس سے علاقے کے امن و امان کی صورتحال میں خلل پڑے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button