کالمز

لڑا ئی چین اور امریکہ کی ہے 

شاعر نے کہا

؂ سرآئینہ مراعکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے
میں خیال ہو ں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے

پاکستان میں اقتدار ، دولت اورا ختیار کی جو لڑائی ہے یہ کسی زمانے میں سویت یونین اور امریکہ کی لڑائی تھی موجو دہ حالات میں یہ چین اور امریکہ کی لڑائی ہے ذہنی کوفت ، جسمانی تکلیف ہمارے حصے میںآتی ہے جان و مال کا خسارہ ہمارا ہے معیشت کا نقصان ہمارا ہے سیاسی افر اتفر ی ہمارے حصے میں آئی ہے اور بدامنی کا سیلا ب ہمارا مقدر بن چکا ہے یہ لڑائی ہماری اپنی نہیں اخبارات میں امریکی وزیر خارجہ کا بیان شہ سر خیوں میں شائع ہوا ہے کہ چائنا پاکستان اکنا مک کو ریڈور (CPEC) پر ہمیں اعتراض ہے یہ گلگت بلتستان سے گذرتا ہے جو بھارت اور پاکستان کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے امریکی وزیر خارجہ نے یہ بیان سینیٹ کی خارجہ کمیٹی میں دیا جو امریکہ کا اعلیٰ پالیسی ساز ادارہ ہے۔

28 جولائی کو سا بق وزیر اعظم کی حکومت کے جانے کے ساتھ (CPEC) سی پیک پر ہونے والے سارے کام روک دیے گئے پلاننگ کمیشن میں سی پیک کا شعبہ ایک بھی میٹنگ نہ کر سکا دونوں طرف سے آمد ورفت بھی رک گئی وفود کا تبادلہ بھی رک گیا پنجاب حکومت کے ساتھ چائنا کی کمپنیوں کے دوچار منصوبے رہ گئے ہیں جہاں چینیوں کا آنا جانارہتا ہے اگر چہ سی پیک کی گرما گرمی اور گرم جوشی دم توڑ گئی ہے اندرون خانہ سی پیک کے حوالے سے امریکہ کی ناراضگی کو دور کرنے کے لئے متعددیقین دہانیاں کرائی گئی ہیں مگر امریکہ ہر حال میں چین کو پاکستان سے نکالنا چاہتا ہے فنی اور تکنیکی طورپر امریکہ نے مشرقی اور مغربی روٹ کا مسئلہ اُٹھا یا سی پیک کے خلاف سیاسی اور عوامی ردعمل اُٹھا یا خیبر پختونخوا سے سی پیک کی مخالفت میں آواز اُٹھا ئی گئی امریکہ نے چینی انجینئر وں پر حملوں کے لئے کئی تنظیموں کو فنڈنگ کی سابق افغان صدرحامد کرزی نے ثبوتوں کے ساتھ یہ بات کہی ہے کہ داعش کو امریکہ فنڈنگ کرتا ہے داعش کے جنگجو امریکی اڈے اور امریکی جہاز استعمال کرتے ہیں یہ گھر کے اندر سے آنے والی گواہی ہے۔

پاکستان میں حکومت کی تبدیلی سے سی پیک کا پورا عمل رُک گیا ہے مگر امریکی حکام کو پھر بھی تسلی نہیں ہوئی اب امریکہ کی نظر دو امور پر ہے 2018 ؁ء کے انتخابات نہ ہوں تو امریکہ کی تسلی ہو جائیگی الیکشن کو ملتوی کر کے امریکہ اپنی مرضی کی حکومت لا ئے گا نا ئیجر یا ،مصر اور پاکستان میں پہلے بھی یہ عمل دہر ایا جا چکا ہے امریکی پالیسی میں اس کا نام ’’ انتقال اقتدار ‘‘ ہے اس عمل میں اقتدار منتقل نہیں ہوتا بلکہ اقتدار مرجاتا ہے آزادی دم توڑ دیتی ہے غلامی کے سایے لمبے ہوجاتے ہیں اور جہالت کی تاریکی چھا جاتی ہے پاکستان میں ایسی فضا امریکہ کور اس آتی ہے ایسی ہی تاریک رات تھی جب امریکہ نے افغانستان کی خانہ جنگی میں پاکستان سے کام لیا تھا اور جواب میں دہشت گردی درآمد کروائی تھی 1978 ؁ء میں آنے والی دہشت گر دی 2017 ؁ء میں بھی ختم نہیں ہوئی دوسری بات جس پر امر یکہ کی گہری نظر ہے وہ گوادر کی بند ر گاہ ہے اس بند ر گاہ پر چینی جہاز کا لنگر انداز ہو نا امریکہ کے لئے گو یا موت کا پیغام ہے چینی حکومت کی پالیسی ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ دشمن کو تھکا دیا جائے امریکہ اور بھارت کو تھکا دینے کے لئے چین خاموشی اختیار کرتا ہے۔

تاہم سی پیک کے معاملے میں چین نے خاموشی اختیار نہیں کی چینی وزارت خارجہ نے امریکی دعوے کو مسترد کیا ہے اور جوابی بیان میں کہا ہے کہ سی پیک ون بیلٹ ون روڈ کا حصہ ہے جو مختصر اًOBOR کہلاتا ہے اس منصو بے کو اقوام متحد ہ سمیت 70 ممالک اور بین لاقوامی اداروں کا تعاؤں حاصل ہے اس پر بیجنگ نے اقوام متحدہ کے ساتھ بھی معا ہد ہ کیا ہے سلامتی کونسل کے ساتھ بھی سمجھو تہ کیا ہے کشمیر کے مسئلے پر چین کا موقف پہلے ہی سے بہت واضح ہے اس موقف کے ساتھ سی پیک کا کوئی ٹکراؤ نہیں اور سی پیک کسی تیسرے فریق کو نقصان پہنچا نے کے لئے ہر گز نہیں لا یا گیا۔

پاکستان نے بھی سی پیک کے حوالے سے امریکی حکومت کے موقف کو مستر د کیا ہے ایک بیان میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ سی پیک کے حوالے سے سوال اُٹھا نے کی جگہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی کانوٹس لیا جائے CPEC معاشی ترقی کا جامع منصو بہ ہے اور یہ پاک چین دوستی کی دیر ینہ روایات کا تسلسل ہے اس میں کسی تیسرے فریق کا اعتراض قابل قبول نہیں ہوگا۔

خدائی خدمت گار تحریک کے بانی خان عبد الغفار خان نے 1985 ؁ء میں کہا تھا کہ سویت یونین کے خلاف سازش کرنیوالے افغانستان میں امریکہ کو راستہ دے رہے ہیں یہ ڈالروں کی جنگ ہے اس جنگ میں سویت یونین کو شکست ہوئی تو نقصان مسلمانوں اور پختونو ں کا ہوگا۔ آج یہ بات سوفیصد درست ثابت ہوئی ہے افغانستان میں قدم جما نے کے بعد امریکہ نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں اپنی مداخلت کا دائر ہ اتنا وسیع کر دیا ہے کہ خیبر ایجنسی کو ضلع بننے نہیں دیتا وزیر،محسود،مہمند،آفریدی،شنواری اور دیگر قبائل کوصوبائی اسمبلی میں نما ئندگی دینے پر اعتراض کرتا ہے چین کے ساتھ اشتراک اور تعاؤن کے ذریعے شاہر اہیں تعمیر کر نے کی مخالفت کرتا ہے یہاں تک کہ ہمیں وزیراعظم بدلنے کا حکم دیتا ہے۔

یہ لڑائی چین امریکہ کی ہے جبکہ اس کا ایند ھن ہمارے ملک کے لوگ ہیں

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button