کالمز

بلدیاتی انتخابات ۔۔۔ جماعتی بنیادوں پر

دردانہ شیر

وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے پورے صوبے کا طوفانی دورے شروع کرنے سے یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ گلگت بلتستان میں بلدیاتی الیکشن کرانے کی صوبائی حکومت نے اپنی تیاری مکمل کر دی ہے اور سیاسی تجزیہ کار وزیر اعلی کے اس دورے کو بلدیاتی الیکشن کی مہم قرار دے رہے ہیں اور یہ حقیقت بھی ہے کہ بلدیاتی الیکشن کے لئے حکمران جماعت کے ساتھ ساتھ اندورن خانہ اپوزیشن نے بھی تیاری شروع کر دی ہے وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمان نے غذر کا دورروزہ کامیاب دورہ کیا اور گوپس یاسین اور اشکومن کے ہیڈ کوارٹر چٹورکھنڈ میں انھوں نے بڑے جلسوں سے خطاب بھی کیا اور عوام کے کئی دیرنیہ مطالبات کی منظوری بھی دی جن میں یاسین کو سب ڈوثیرن کا درجہ دیا جوکہ علاقے کے عوام کا ایک عرصے سے دیرنیہ مطالبہ تھا اس کے علاوہ یاسین میٹلنگ روڈ کی منظوری دی جبکہ سہلی ہرنگ پاور ہاوس کا افتتاع کیا گوپس میں گرلز انٹر کالج کی منظور ی کے علاوہ دیگر کئی اعلانات کئے جو عوام کی ڈیمانڈ تھی وزیر اعلی نے ان جلسوں میں اپنے خطاب میں جو اہم اعلان کیا وہ گلگت چترال روڈ کی تعمیر کے حوالے سے تھا انھوں نے کہا کہ گاہکوچ سے گلگت تک روڈ کی تعمیر کے لئے رقم مختص کر دیا گیا تھا مگر گلگت چترال روڈ سی پیک میں شامل ہوگیا اب اس اہم منصوبے پر 22ارب کی خطیر رقم خرچ ہوگی انھوں نے عوام کو یہ خوشخبری بھی دی کہ اگلے سال جون میں اس اہم منصوبے کی تعمیر شروع ہوگی اس اہم شاہراہ کی تعمیر سے یہ سڑک شاہراہ قراقرم کے متبادل ایک اہم شاہراہ ہوگی جس کی تعمیر سے ہزاروں سیاح گلگت بلتستان کا رخ کرینگے اور یہ خطہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا انھوں نے یہ بھی بتایا کہ شاہراہ قراقرم پر ایک سو ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں اور ہماری حکومت علاقے کے عوام کو آمد ورفت کے سلسلے میں سہولتیں فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ سابق حکمرانوں نے عوام کی جبیں کاٹی ہم ترقیاتی منصوبے مکمل کرکے فیتے کاٹ رہے ہیں وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان کادو روزہ دورہ غذر کامیاب رہا اور علاقے کے عوام کی موجودہ حکومت کے حوالے سے جو مایوسی تھی وہ بڑی حدتک کم ہوئی البتہ غذر کے بالائی علاقوں کے عوام جس میں پھنڈر اور اشکومن کا علاقہ شامل ہے وزیراعلی کی طرف سے ان دور افتادہ علاقوں کا دورہ نہ کرنے پر وہاں کے عوام بڑے مایوس ہیں اگر وزیر اعلی کے پاس ٹائم ہو تو کم از کم ان علاقوں کادورہ ضرور کریں تاکہ یہاں کے عوام کی مایوسی کم ہوسکے ۔

قارئین کرام بات بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ہورہی تھی گلگت بلتستان میں نومبر 2009کے بعد بلدیاتی الیکشن نہ ہونے سے علاقے میں ترقیاتی کام جمود کا شکار ہوگئے ہیں اس سے قبل بلدیاتی الیکشن ہوتے تھے تو ممبران ڈسٹرکٹ کونسل اپنے حلقے کی تعمیر وترقی پر لاکھوں روپے خرچ کرتے تھے رابط سڑکیں بنتی تھی جیپ ایبل پل تعمیر ہوتے تھے سیرابی آب کے لئے چینل بنتے تھے اور عوام کے چھوٹے چھوٹے مسائل ڈسٹرکٹ اور یونین کونسل کے ممبران گاؤں سطح پر حل کرتے تھے مگر گزشتہ اٹھ سالوں سے بلدیاتی الیکشن نہ ہونے سے لوکل گورنمنٹ کے لئے مختص ترقیاتی بجٹ کہاں خرچ ہوتا ہے اس کا کوئی پتہ تک نہیں چلتا اگر 2009 سے بلدیاتی انتخابات ہو تے تو کئی نوجوان سیاست میں قدم رکھتے ہیں مگر اٹھ سالوں سے الیکشن نہ ہونے سے وہی پرانے سیاسی چہرے تاحال نظر آتے ہیں اگر بلدیاتی انتخابات وقت پر ہوتے تو کئی نوجوان آج سیاست میں اپنا نام کماتے مگر دیر اید درست اید اب وزیر اعلی نے اعلان کیا ہے کہ جون 2018میں گلگت بلتستان میں بلدیاتی الیکشن ہونگے مگر اب یہ پتہ نہیں کہ خطے کی بڑھتی ہوئی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے بلدیاتی امیدواروں کی تعداد بڑھا دی جائیگی یانہیں اس حوالے سے ابھی تک پتہ نہ چل سکا چونکہ ایک طرف گلگت بلتستان کی آبادی بڑہھ گئی اور پہلے پانچ ڈسٹرکٹ تھے اب دس ڈسٹرکٹ بن گئے اس حوالے سے بھی اقدامات اٹھانے ہونگے اور ممبران قانون ساز اسمبلی کی تعداد بڑھانے کی بھی ضرورت ہے چونکہ اس وقت ضلع غذر جہاں پر قانون ساز اسمبلی کی تین سیٹں ہیں اور غیر سرکاری اعلان کے مطابق اس ضلع کی آبادی ایک لاکھ بہتر ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور آبادی کے لحاظ سے یہ گلگت بلتستان کا چوتھا بڑ اضلع بن گیا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے کم از کم غذر کو صوبائی اسمبلی کی پانچ سیٹیں دی جائے اس کے علاوہ نئے بننے والے ڈسٹرکٹ میں بھی بلدیاتی ممبران کی تعداد بڑھانے کے علاوہ صوبائی ممبران کی تعداد بھی بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ممبران عوام کی آواز کو ایوانوں تک پہنچا سکے۔

گلگت بلتستان میں بلدیاتی الیکشن کا اعلان کے ساتھ ہی حکمران جماعت کے بڑوں نے جہاں طوفانی دورے شروع کر دئیے ہیں تو ایسے میں اپوزیشن والے بھی میدان میں کودنے کی بھر پور تیاری کر رہے ہیں پاکستان پیپلزپارٹی نے یکم نومبر کو گاہکوچ میں اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور سب سے اہم بات بلدیاتی الیکشن کے اعلان کے ساتھ ہی الیکشن لڑنے کے خواہش مند حضرات ابھی سے ہی لوگوں کی غم اور خوشی میں نمایاں طور پر نظر آتے ہیں اور ایسے امیدوارقانون سازاسمبلی بھی بلدیاتی الیکشن میں کودنے کی تیاری کر رہے ہیں جو اپنے حلقے میں صوبائی اسمبلی کی الیکشن لڑنے پر ان کی ضمانتیں ضبط ہوگئی تھی اور یہ امیدوار چند سو ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے تھے دو سال تک گوشہ نشینی کی زندگی گزارنے والے آج کل پھر سڑکوں پر نظر آنا شروع ہوگئے ہیں

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button