کالمز

،تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

رشید ارشد

گلگت بلتستان میں کچھ سیاسی لوگوں کا حافظہ کمزور ہے یا سچ کی تپش ان سے برداشت نہیں ہو پارہی. اس لئے سوشل میڈیا اور اخبارات میں مسلم لیگ کی حکومت اور وزیر اعلی گلگت بلتستان کے حوالے سے منفی پروپگنڈہ کر کے اپنا سیاسی ہاضمہ درست کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کا سیاسی ہاضمہ اتنا خراب ہو چکا ہے کہ اب بغیر آپریشن کے علاج ممکن نہیں ہے.

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو ۔ہمیں یاد ہے زرا زرا کے مصداق ،عوام بھی لب کشاں ہیں کہ ہمیں پیپلز پارٹی کا گھڑی باغ میں ریڑھیاں لگا کر نوکریوں کی فروخت کا کاروبار بھی یاد ہے ،ڈھائی لاکھ دو نوکری لو کی آوازیں ابھی تک لوگوں کے کانوں میں گھونج کر پیپلز پارٹی کے دور حکومت کے کارناموں کی یاد دلاتی ہیں ،ہمیں اچھی طرح یاد ہے کہ گلگت بلتستان کے ہر گوشے میں مائیں اپنے بچوں کے گھر سے باہر نکلنے پر سلامتی سے گھر واپس آنے کیلئے مصلحے پر دست دعا ہوتی تھیں کیونکہ پیپلز پارٹی نے لڑاؤاور حکومت کرو ،کے بوسیدہ نعرے پر عمل کر کے گلگت بلتستان کو نفرتوں کی آماجگاہ بنا دیا تھا .

گلگت میں دن کی روشنی میں بھی لوگ آزادانہ شہر کا چکر نہیں لگا سکتے تھے ،ہر طرف نفرتوں کے سائے اور نو گو ایریاز بنے تھے ،ہمیں سانحہ کوہستان ،سانحہ گونر فارم اور لولوسر میں بے گناہوں کے خون سے کھیلی گئی ہولی بھی یاد ہے ،تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو ہمیں یاد ہے زرا زرا.

پیپلز پارٹی کے اقتدار میں آتے ہی گلگت بلتستان میں جہاں کرپشن کے پچھلے سارے ریکارڑ ٹوٹ گئے ،نوکریوں کی فروخت کا جمعہ بازار لگا ،وہاں ان حکمرانوں کے اعمال دیکھ کر قدرتی آفات نے بھی گلگت بلتستان کا رخ کر لیا سانحہ عطا آباد ،سیلاب ،زلزلے نہ جانے کیا کیا مصیبتیں عوام پر ٹوٹ پڑیں لیکن ستم یہ کہ ان قدرتی آفات کے بعد بھی حکمرانوں کو نہ اللہ کا خوف لاحق ہوا اور نہ عوام سے کوئی ہمدردی پیدا ہوئی اور اپنی مگن میں مست رہے.  قومی خزانے کے ساتھ ایسے کھلوارڑ کرتے رہے کہ جیسے دوبارہ انہیں یہ موقعہ نہیں ملے گا.

پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت میں گلگت بلتستان میں کوئی ترقیاتی منصوبہ شروع ہوا اور نہ اعلان کردہ اضلاع اور وعدوں پر عمل ،شاہراہیں تباہ ہوئیں ،تعلیمی نظام تو اپنی بقا کیلئے فریاد کناں رہا لیکن رحم نہ آیا ،الغرض پیپلز پارٹی والے اپنے دور حکومت میں عوام کیلئے کوئی ایک کارنامہ بھی گنواتے تو عوام ان کے جھوٹ کو سچ مانتے ،لیکن پیپلز پارٹی کی پوٹلی گناہوں سے بھری ہے اسے چھپا کر موجودہ حکومت کے خلاف ۔قوالیوں ،،میں مشغول ہیں ،روز نت نئی اور بے سری وزن سے خالی قوالیاں سنا کر عوام کو بے قوف بنا رہے ہیں ۔کیا مذاق اور کیا ستم ہے کہ اب وہی پیپلز پارٹی کے سابق حکمران اپنے آپ کو قوم کے مسیحا گردان رہے ہیں اور اس مہم میں ایسے مگن ہیں کہ انہیں معلوم ہی نہیں کہ یہ دو ہزار سترہ ہے میڈیا کا دور ہے ،عوام اچھے اور برے کی پہچان رکھتے ہیں اور اب عوام کا حافظہ بھی درست ہے اور سیاسی ہاضمہ بھی ،وہ دن گئے جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے ،،وہ دن گئے جب پیپلز پارٹی والے ،روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے بلند کر کے عوام کو بے قوف بناتے تھے اب بھی پیپلز پارٹی والے اسی سیاسی زعم میں مبتلا ہیں کہ وہی عوام ہیں جو ان کھوکھلے نعروں پر لبیک کہتے تھے ،،،،اب حالات ایسے نہیں سب کچھ بدل گیا ہے اس لئے کیا ہی اچھا ہوتا کہ پیپلز پارٹی والے موجودہ حکومت کے حوالے سے بے سروپا جھوٹ بولنے کے بجائے اپنے سابقہ گناہوں کے حوالے سے سچ بول کر عوام سے معافی مانگتے لیکن شاید ،سیاسی ہدایت ان کے مقدر نہیں ،اور اپنی مگن میں مست ہو کر جھوٹ بول رہے ہیں اپنے آپ کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کے لئے سوشل میڈیا اور اخبارات میں سیاسی زندگی حاصل کرنے کے لئے جھوت پر جھوٹ بول رہے ہیں.

بہت ہو گیا اب میں موجودہ حکومت کے کچھ ،جرائم ،کا تذکرہ کرنا چاہتا ہوں تا کہ پیپلز پارٹی کے ہمارے دوستوں کا سیاسی ہاضمہ کچھ کام کرنا شروع کرے ۔وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کا سب سے بڑا اور ناقابل معافی جرم یہ ہے کہ انہوں نے گلگت بلتستان جیسے فساد زدہ علاقے کو امن کا گہوارہ بنا کر مذہب کے نام پر عوام میں نفرتیں پھیلا کر اپنا روزگار اور سیاست کرنے والوں کو بے روزگار کر دیا ،فرقہ پرستوں کے نزدیک یہ حفیظ الرحمن کا بہت بڑا جرم ہے ،پیپلز پارٹی کے دور میں گلگت میں ایک ملکی اور غیر ملکی سیاح آنے کے لئے تیار نہیں تھا ،ہوٹل اوران کاروبار تباہ اور پوری دنیا میں گلگت بلتستان کی ساکھ متاثر ہو چکی تھی ،وزیر اعلی حفیظ الرحمن نے یہ جرم کیا کہ گلگت بلتستان کی مثبت ساکھ بحال کر کے لاکھوں سیاحوں کو گلگت بلتستان لاکر گلگت میں معاشی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ۔گلگت بلتستان میں پچھلے ستر برسوں میں جو کام نہیں ہواتھا حفیظ الرحمن کی قیادت میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے ڈھائی برسوں میں کر کے سیاسی یتیموں کے راستے بند کر دئے ،ترقی کے دشمنوں کے نزدیک یہ جرم ہے تو بہت بڑا جرم سرزد ہوا ہے ۔پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہونے والی نوکریوں کی فروخت اور کرپشن کا سلسلہ بند کر کے میرٹ پر ملازمتیں دیا ،نوکریوں کے فروخت کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کے نزدیک وزیر اعلی نے ناقابل معافی جرم کر دیا ،۔گلگت اور سکردو شہر میں صفائی کا مثالی نظام لا کر بھی جرم کر دیا ،گلگت بلتستان کے بجٹ کو دوگنا کر کے بھی وزیر اعلی نے بہت بڑا جرم کر دیا،گلگت بلتستان کی آٹھ لاکھ ایکڑ بنجر زمینوں کی آباد کاری کا آغاز کر کے قوم کو خود کفالت کے راستے پر گامزن کرنا بھی بہت بڑا جرم ہے ،گلگت بلتستان میں تین اضلاع کا اضافہ کر کے عوام کے لئے آسانیاں پیدا کر کے بھی بہت بڑا جرم کر دیا ،گلگت بلتستان کو ون وے سے فور وے بنانے کیلئے شاہراؤں کے منصوبوں کا آغاز کر کے بھی جرم کر دیا ، بلتستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ سکردو روڈ پر کام کا آغاز بھی حفیظ الرحمن کا ہی جرم ہے ،گلگت بلتستان کیلئے۔ سی پیک میں میگا منصوبوں کی منظوری کروا کر نسلوں کی خوشحالی کا آغاز کر کے بھی جرم کر دیا ،گلگت بلتستان میں تعلیمی انقلاب پرپا کرنے کیلئے یونیورسٹی ،کالجز اور دیگر منصوبوں کے آغاز سے بھی بہت بڑا جرم کر دیا ،گلگت بلتستان میں صحت کے شعبے میں بہتری اور کئی بڑے ہسپتال ،کینسر ہسپتال ،دل کے ہسپتال ،ایم آر آئی مشین و صحت کارڑ کا اجرا و صحت کے بجٹ میں اضافہ کر کے بہت بڑا جرم کر دیا۔گلگت بلتستان میں سیاحتی انقلاب بھی مسلم لیگ ن کی حکومت کا جرم ہے ،گلگت بلتستان میں تعمیر ترقی کی نئی منزلوں سے آشنائی بھی اسی حکومت کا جرم ہے ،سب ،جرائم گننا شروع کروں تو کالم طویل ہوگا آج کی نشست کے لئے اتنا کافی اگلی کسی نشست میں مزید ،جرائم ،،کا زکر ہوگا۔

حرف آخر کے طور پر بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ عوام کا سیاسی ہاضمہ اب بالکل ٹھیک ہو چکا ہے اس لئے پیپلز پارٹی کے دوست یہ کوشش نہ کریں کہ جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کریں اور یہ توقعہ کریں کہ عوام آپ کے دور کے ،،کارنامے ،،بھول گئے ہیں اور اب آپ جو قوالی کریں گے اسے سن کر سر دھنیں گے ،،بے سری اور بے وزن قوالیوں کا دور گزر چکا ہے یہ میڈیا کا دور ہو اب انیس سو ستر کے عشرے کے نعرے نہیں چلیں گے اب تو عوام کارکردگی دیکھتے ہیں ،کوئی دیکھے نہ دیکھے ،عوام تو دیکھ رہے ہیں کہ گلگت بلتستان بدل گیا ہے اور مسلم لیگ ن کی حکومت نے ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے ،،ایسے میں پیپلز پارٹی کا بوسیدہ سودا فروخت نہیں ہو رہا ہے تو جھوٹ کی لیپا پوتی سے عوام کو بے قوف بنایا جا رہا ہے ،تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو ،،عوام کو پی پی کا دور سیاھ یاد ہے زرا زرا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button