کالمز

اپریل فول۔۔ پھٹیچر رسم

 تحریر۔۔ارشاد اللہ شادؔ

یہ پچھلے سال کی بات ہے ، میں ایک سفر میں تھا ، مجھے اچانک فون آیا کہ تمھاری نانی جان کا انتقال ہوگیا ۔ میں گھبرا گیا۔ جب میں فون واپس ملایا تو مجھے رونے کی آوا ز آئی ، میری گھبراہٹ اور بڑھ گئی ، لیکن پھر میرے سامنے والے نے ہنس کر کہا کہ آج پہلی اپریل ہے۔مجھے ایسا لگا کہ اگر وہ میرے سامنے ہوتا توتوتو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ نہیں چلو آگے چلتے ہیں ۔

سنا ہے ایک اپریل کو اپریل فول ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ جس میں لوگوں کے سامنے بڑی دلیری سے جھوٹ بولا جاتا ہے ۔ اور اپنے جھوٹ کے بل بوتے پر ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ اور ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ یہ رسم ہم نے انگریزوں سے لی ہے کہ وہ بھی ایک اپریل کو دوسروں کو بے وقوف بناتے ہیں ۔ تو ہم نے سوچا کہ ہم اس میدان میں کیوں ان سے پیچھے ہیں۔ چلو ہم بھی ایک اپریل کو دوسروں کو بے وقوف بناتے ہیں لیکن مجھے کوئی سمجھائے کہ وہ تو اپریل فول اسلئے مناتے ہیں کہ وہ 364دن سچ بولتے ہیں اور ایک دن جھوٹ کا سہارا لیکر اپنا ذائقہ Changeکر رہے ہوتے ہیں ۔ ہم کس بل بوتے پر اپریل فول مناتے ہیں۔ ہمارا تو ہر دن اپریل فول ہے۔ تو ہمیں کیا ضرورت یہ رسم منانے کی ۔ آپ دیکھئے! ایک اپریل کو کس طر ح سے اپریل فول منایا جاتا ہے کوئی تنہا ،کوئی گروہ کی صور ت میں ہر طرف جھوٹ کا بازار گرم کیا جاتا ہے ۔ مذاق ہی مذاق میں ہم کسی کو موت کی خبر سناتے ہیں ، کسی کے ہاتھ پاؤ ں ٹوٹنے کی خبر سناتے ہیں۔ گویا کہ جھوٹ کا مقابلہ شروغ ہوتا ہے ۔چلو دیکھتے ہیں کون زیادہ بڑا جھوٹ بولتا ہے ۔ کہ ہماری اچھی چیزیں تو انگریزوں نے لے لی لیکن ہم آج تک ان کی پھٹیچر رسموں کو پورا کر تے آرہے ہیں ۔ عین ممکن ہے آپ کا مذاق کسی کا شدید نقصان بھی کر سکتا ہے۔

ہمار ے معاشرے میں بے شمار ایسی اخلاقی وبائیں اور رسمیں ہیں جو مغرب کی تہذیب یافتہ یہودیوں کی دین کی ہیں ۔ اسی قسم کے خرافات اور خلاف مروت اور خلاف تہذیب جاہلیت کی ایک چیز اپریل فول بھی ہے ۔ ہماری جدید نسل بھی خاص طور پر تعلیم یافتہ طبقہ اسے نہایت اہتمام اور گرم جوشی سے مناتا ہے اور اپنے اس فعل کو عین عبادت خیال کرتاہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مغرب خصوصاََ اہل یورپ افرادِ معاشرہ کے ساتھ عملی مذاق اور دوسروں کو بے وقوف بنانے کی غرض سے ایک مخصوص دن میں یہ تہوار مناتے ہیں ۔ لیکن افسوس! مسلمان جنہیں خیر امت کا اعزاز ملا ہے، وہ نبی کریم ؐ کی طرف سے یہود و نصاریٰ کی صریح مخالفت کی تاکید کے باوجود آج وہ اپنے ازلی دشمنوں کے جملہ رسم و رواج ، طرزعمل اور فیشن کو نہایت فراخ دلی سے قبول کر رہے ہیں۔ یہ بات نہایت قابل توجہ ہے کہ آج کا مسلمان مغربی افکار اور نظریات سے اس قدر مرعوب ہوچکا ہے کہ اسے ترقی کی ہر منزل مغرب کی پیروی ہی میں نظر آتی ہے۔ ہر وہ قول و عمل جو اہل مغرب کے ہاں رائج ہو قطع نظر اس بات کے کہ وہ اسلامی افکار کے موافق ہو یا مخالف اس کی تقلید لازم سمجھتاہے ، حتی کہ ان کے مذہبی شعار تک اپنانے کی کوشش میں مشغول ہوجاتا ہے۔ اپریل فول بھی ان ہی چند رسومات میں سے ایک ہے جس میں جھوٹی خبروں کو بنیاد بنا کر لوگوں کا جانی و مالی نقصان کیا جاتا ہے ۔ انسانیت کی عزت و آبرو کی پرواہ کئے بغیر قبیح سے قبیح حرکت سے بھی اجتناب نہیں کیا جاتا ۔ اس میں شرعاََ و اخلاقاََ بے شمار مفاسد پائے جاتے ہیں جو مذہبی نقطہ نگاہ کے علاوہ عقلی و اخلاقی طور پر بھی قابل مذمت و ملامت ہیں۔ اس رسم بد کے درج ذیل نقصانات ہیں ۔ (دشمنانان اسلام کی خوشیوں میں شرکت ، منافقت کی تروج، گناہ کبیرہ یعنی جھوٹ کا مرتکب ہونا، نازیبا حرکات کرنا، اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب، اہل اسلام کی ہلاکت پر خوشی کا اظہار، مذہبی منافرت، دنیا وآخرت کی تباہی)۔ یہ ہے اپریل فون کی حقیقت! لہذا اہل اسلام کیلئے یہ تہوار منانا کسی بھی طریقے سے جائز نہیں ۔ مذکورہ بالا مفاسد کے علاوہ اس میں غیر مسلموں سے موافقت و مشابہت بھی پائی جاتی ہے جیسا کہ مشہور حدیث ہے’’ کہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہوگا‘‘ ۔ جو لوگ اپریل فول منانے کے مرتکب ہورہے ہیں اندیشہ ہے کہ کہیں ان کا انجام بروز قیامت یہود و نصاریٰ کے ساتھ ہو،کیونکہ اپریل فول ڈے یہود و نصاریٰ کی طرف سے جھوٹ بولنے کا باقاعدہ دن ، جس دن ایک دوسرے کے ساتھ جھوٹ بول کر بے وقوف بنا کر خوشی محسوس کی جاتی ہے، جبکہ اللہ اور اللہ کے سچے رسول ؐ اور فرشتوں نے جھوٹوں پر لعنت بھیجی ہے۔ نصاریٰ نے بطور خوشی کے ایک دن منایا اور کو بطور رسم آگے چلا دیا ۔ ہمارے مسلمانوں کا بڑا طبقہ ایسا ہے کہ جس کو اس کے پس منظر کا علم ہی نہیں ہے۔ اور وہ بیچارے اس دن مختلف قسم کی حرکتیں کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، اور ایک دوسرے کا مذاق اڑاتے ہیں اور اس کو اپریل فول کے نام سے منایا جاتا ہے ۔ میں اپنے تمام معزز قابل قدر قارئین سے گزارش کرونگا کہ ہمیں اس دن کو منانے کی بجائے اس دن کے منانے والوں کو سمجھانا چاہئے اور اس رسم قبیح سے بچنا چاہئے۔

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جھوٹوں پر لعنت کی ہے۔ اس طرح ایک حدیث رسولؐ میں منافق کی جو نشانیاں بتائی گئی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے ۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوئی کہ جھوٹا شخص ایک تو اللہ کی لعنت کا مستحق ہوتا ہے اور دوسرا وہ ایک طرح سے نفاق کے درجے میں ہوتا ہے ۔اللہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرمائیں اور ہر موقع پر ہم مسلمانوں کو اسلام، شریعت، رسول اکرم ؐ کی سنت کا خیال رکھنا چاہئے اور ہر اس رسم سے بچیں جس سے کفر اور بدعت کو تقویت پہنچتی ہو، اسلام و سنت کا نقصان ہوتا ہو۔ اسلئے ہمیں چاہئے کہ یکم اپریل کو اپریل فول ڈے منانے سے اجتناب کریں اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں ، سنی سنائی کوئی بات یا میسج بغیر تحقیق کے آگے نہ بڑھائیں اور اپریل فول کے نام پر منائی جانے والی تمام خرافات سے خدارا دور رہیں اور کوشش کریں کہ اسلامی تاریخ کے ایک افسوسناک واقع کی بنیاد پر بنائے گئے اس تہوار یا دن کو منانے سے اعتراض کریں۔۔۔۔۔۔۔۔ شکریہ ۔ والسلام۔

قلم ایں جا رسید و سر بشکست……!!

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button