اہم ترینچترال

ریسکیو 1122 نے چترال میں‌سروسز کا آغاز کردیا، مقامی لوگوں‌کو ملازمتیں‌دینے کا وعدہ

چترال(بشیر حسین آزاد)خیبر پختونخوا ایمر جنسی ریسکیو سروس (ریسکیو 1122) کا چترال کی عوام النا س کے لیے ریسکیو سروسز کابا قاعدہ آغاز کر دیا گیا ۔ ایمرجنسی آفیسر چترال امجد خان نے بتا یا کہ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر خطیر احمد کی قیا دت میں صوبا ئی حکو مت ریسکیو 1122کو پو رے صوبے تک پھیلا نے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر رہی ہےاوراس ضمن میں اب چترال کے عوام بھی عالمی معیار کی ریسکیو سروسز سے مستفید ہو ں گے ۔ چترال میں افتتاحی تقریب سے خطا ب کر تے ہوئے ڈائر یکٹر آپریشن ڈاکٹر محمد آیا ز خان نے کہا کہ ریسکیو1122نے قیا م سے اب تک صو بے میں1لا کھ 50ہزارسے زائد ایمر جنسزمیں عوام کوبروقت سہولیا ت فراہم کی ہیں ۔صوبائی حکو مت کی جا نب سے ریسکیو 1122کی استعد ادکار بڑھا نے کے لیے صوبے کی تا ریخ میں پہلی مرتبہ موٹر سائیکل فائر ٹینڈر،منی فائر ویکل،منی ایمبولینس اور ما ہرتیراک (غو طہ خور ) بھرتی کیےاور جدید طرز کی مشینری فراہم کی گئی ہے۔جس سے اب تک سینکڑ وں لو گو ں کی جانیں محفوظ کی گئیں ۔ڈاکٹر محمد آیا زخان نے مزید کہا کہ ریسکیو 1122- عوام کے جا ن وما ل کے تحفظ کے لیے بھی کا م کر رہی ہے اور اس ضمن میں صو با ئی ہیڈ کوارٹرمیں باقا عدہ ٹر یننگ ونگ قا ئم کیا گیا ہے جس نے اب تک 2لاکھ سے زائد افراد کو زندگی بچا نےاورمختلف حادثات سے بچا و کی بنیا دی تربیت فراہم کی ہے۔ جس میں آرمی،پولیس،ایف سی،نیشنل ہا ئی وے اتھا رٹی ،سکو ل،کالجز،یونیورسٹیز،کا رخا نے اور پرائیوٹ ادارے شا مل ہیں۔ایم پی اے چترال فوزیہ بی بی نے اپنے خطاب میں صوبائی قیادت کی طرف سے چترال کے عوام کو ریسکیو1122کی چترال میں باقاعدہ افتتاح پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے سالوں سیلابوں اور زلزلوں کی وجہ سے چترال کا انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا تھا لوگوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ اور چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی چترال آمد اور اس کے بعد دورہ بونی کے موقع پر میں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک اور عمران خان کو اس صورت حال سے آگاہ کیا اور چترال میں ریسکیو1122کے قیام کا مطالبہ کیا تو اُنہوں نے ہمارا مطالبہ منظور کیا جس پر میں چترالی عوام کے طرف سے اُن کی مشکور ہوں۔اُنہوں نے تحصیل ناظم مولانا محمد الیاس کا خاصکر شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ حالات کی نزاکت کودیکھتے ہوئے انہوں نے دفترات اور رہائش کی لئے جگہ فراہم کی۔اُنہوں نے کہا میری کوشش ہوگی کہ جوانوں کو جو مسائل ٹریننگ ،رہائش اور مشینری کے حوالے سے درپیش ہیں اُن کے حل کے لئے صوبائی قیادت سے بات کرو۔اُنہوں نے بھرتیوں کے حوالے سے جو مسائل جوانوں کو درپیش ہیں کو ڈائریکٹر اپریشن محمد آیاز خان کے نوٹس میں لاتے ہوئے کہا کہ جو پراسس سٹارٹ ہوا ہے ،فیزیکل ٹیسٹ اور تحریری ٹیسٹ بھی ہوا ہے۔جبکہ انٹرویو کا مرحلہ ابھی باقی ہے۔ اورہمارا پیغام سیکرٹری تک پہنچائے کیونکہ چترال صوبے کا سب سے بڑا ضلع ہے اور یہاں 24گھنٹے لوگوں کو سروس دینے کی ضرورت ہوگی اس لئے ضروری ہے کہ یہاں کے مقامی باشندوں کو میرٹ پر تعینات کیاجائے۔اُنہوں نے کہا کہ ہمارے نئے ڈی جی اور سابقہ ڈی جی نے بھی ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا،ڈی جی ڈاکٹر آسد نے چترال کے جوانوں کو دو دفعہ چانس دیا تھا ۔فیزیکل ٹیسٹ ہونے کے بعد مقامی باشندے کامیاب قرار پائے تھے۔پھردوبارہ پوسٹیں ایڈورٹائز کی گئی ۔اُنہوں کہا کہ صوبائی حکومت اور ڈیپارٹمنٹ چاہتی ہے کہ جو مقامی باشندے ہیں اُنہیں موقع دیا جائے تاکہ سروسز دینے میں اُن کو بھی آسانی ہو۔ایم پی اے بی بی فوزیہ نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ مقامی لوگوں کو میرٹ پر تعینات کیے جائینگے۔اور کسی کو بھی شکایت کا موقع نہیں دیا جائیگا۔اور جن لوگوں نے فزیکل اور تحریری ٹیسٹ دئیے ہیں اُن کو جلد تعینات کیا جائے تاکہ اس بھرتیوں کا مرحلہ جلد از جلد مکمل کیا جائے ۔اُنہوں نے باہر ضلع سے آئے ہوئے جوانوں کو چترال میں اپنی خدمات سرانجام دینے پر اُن کا شکریہ ادا کیا اور اُنہیں خراج تحسین پیش کیا۔اُنہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ ضلع چترال میں قدرتی آفات میں زیادہ سے زیادہ انسانی جانوں کی تحفظ کو یقینی بنائے۔تحصیل ناظم چترال مولانا محمد الیاس نے کہا کہ ہم اُمید کرتے ہیں کہ جلد از جلد اہلکاروں کو درپیش رہائش اور دفترات کے سلسلے میں جو مسائل درپیش ہیں وہ حل کیےجائینگے۔اُنہوں نے ڈائریکٹر اپریشن محمد آیازخان اور ایم پی اے بی بی فوزیہ کی توسط سے سے صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چترالی عوام کی مفاد میں مخصوص حالات اور موسمی تبدیلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم سے جس تعاون کی توقع تھی ہم نے اُن سے بڑھ کر تعاون کیا۔اور انتہائی ناگفتہ بہ حالات کے باوجود ہم نے ریسکیو 1122کے عملے کے لئے جو دفترات اور رہائش کے لئے جگہ مہیا کیا ہے وہ ٹی ایم اے کے ٹی ایم اے کے دفترات اوراسٹاف کے لئے رہائش کے کمروں کو خالی کرکے مہیا کی گئی ہے۔جس کے لئے اُنہوں نے صوبائی حکومت رسیکیو 1122کے دفترات کے لئے الگ سے بلڈنگ کا بندوبست کرنے پر زور دیا۔تقریب سے تحصیل ناظم اپر چترال مولانا محمد یوسف نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں ٹی ایم او چترال قادر ناصر،تحصیل ناظمین ریسکیو کے کے اہلکاروں اور دیگر شرکاء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button