خبریں

دو اضلاع، ایک ڈپٹی ڈائریکٹر، کیسے چلے گا ڈیزاسٹر منیجمنٹ؟‌

نگر ( اقبال راجوا) ضلع نگر اور ضلع ہنزہ میں ایک ہی ڈی ڈی ڈیزاسٹر تعینات ہونے اور سٹاف بھرتی مین دیر لگنے کی وجہ سے سب کچھ خود ہی کرنا پڑتا ہے، ضلع نگر میں17.61ملین روپے کی رقم سے مکمل ہونے ولے ۱۰۳ منصوبوں کی تصدیق کاری کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ جبکہS PRCکو نگر میں دفتر کھول کر کام کرنے اور نوجوانوں کو تربیت دینے کی زمہ داری زمہ داری سونپی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر نگر نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔

انہوں نے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈی ڈی نگر کو 2013تا 2017ڈیزاسٹر کے بعدمیں تعمیر و مرمت مکمل کی گئی 17.61ملین روپے کی خطیر رقم کے مختلف منصوبوں کی چھان بین کا کام سپرد کیا گیا تھا جس کے لئے ضلع نگر کے ہر علاقے میں جاکر میں نے خود تصدیق کی اور ایک ایک منصوبے کا جائزہ لیا ۔ضلع نگر اور ضلع ہنزہ میں ایک ہی ڈی ڈیہ تعینات ہونے کی وجہ سے کام کا بوجھ بڑھتا ہے مگر اس کے باوجود کام کو متاثر ہونے نہیں دیا گیا ہے۔ تین دن ہنزہ میں گلیشئیرز کی مانیٹرنگ کرتا ہو ں جبکہ دو دن نگر ضلعی ہیڈ کوارٹر دفتر میں ڈیوٹی پر ہوتا ہوں ۔ ہمارے پاس نگر کے لئے ضلعی ہیڈ کوارٹر میں اور نگر خاص کے لئے علی آباد میں کچے ویئر ہاؤسز ہیں جہاں کم از کم دو سو تک گھرانوں تک کو کسی حادثے کی صورت ان کومحفوظ رکھنے کے لئے درکار مکمل سامان موجود ہے۔نگر میں ابھی رضاکاروں کو تربیت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع نہیں کیا گیا ہے جبکہ تمام نمبردار ہمارے فوکل پرسن ہیں جن کے ساتھ ہر علاقے سے پچیس رضاکاروں ہر وقت رابطے میں ہوتے ہیں ۔ ہر این جی اور کو الگ الگ مدات میں کام کرنے کی اجازت ہے اسی طرح ضلع نگر میں پاکستان ریڈ کریسینٹ سوسائیٹی(PCRC) کو کام کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جو عنقریب ضلع میں اپنا دفتر قائم کر کے نوجوانوں کو تربیت فراہم کرنے سمیت دفتری کام شروع کریں گے۔نگر میں میاچھر گاؤں میں مخصوص حصے کے علاوہ کسی اورعلاقے کو ریڈ زون میں شامل نہیں کیا گیاہے ۔ ریڈ زون میں ہر طرح کا ڈیویلوپمنٹ کا کام ممنوع ہے۔ ڈی ڈی ڈیزاسٹر نے بتایا کہ فالحال غلط استعمال کی شکایات پر گیبئینز دینا بند کیا ہے ۔ہم نے قدرتی آفات کے بعد مرتب ہونے والے ممکنہ ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مکمل ڈیٹا لیا ہوا ہے،تین دن تک مسلسل بارش کی صورت میں ہم ڈیزاسٹر ڈیکیلئیر کرتے ہیں اور ہر قسم کی ہنگامی اقدامات کے لئے تمام ضروری اقدامات تیار رکھتے ہیں ۔ انہوں ے مذید کہا کہ ہم فوتگی،مکان ،مال مویشی اور املاک کی تباہی کی صورت معاوضہ ادا کرتے ہیں لیکن حادثے کی صورت میں تباہ ہونیوالے درختوں کا کوئی معاوضہ نہیں دیتے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہمارا یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ ہے کہ ہم تیس لاکھ تک کا سامان قدرتی آفت وقع پذیر ہونیکی صورت میں اٹھا سکتے ہیں ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button