آئیے اپنی دنیا کو سمجھیںبچوں کی دنیا

کیا ملکہ تتلی ہزاروں کلو میٹر کا سفر کرتی ہے؟

تحریر: سبطِ حسن

تتلی ایک کیڑا ہے۔ کیڑوں کی چھے ٹانگیں ہوتی ہیں۔ ان کے جسموں کے اوپر سخت خول ہوتا ہے۔ ان کے جسموں میں ہڈیوں کا ڈھانچہ نہیں ہوتا۔ شہد کی مکھی ، بھڑّ ، عام مکھیاں ، جھینگر ، اور پتنگے وغیرہ سب کیڑوں کے خاندان سے ہیں۔

اکژکیڑوں کے پر ہوتے ہیں۔ تتلی کے بھی پر ہوتے ہیں۔ ان کے سر پر اینٹینا (Antennae) ہوتے ہیں۔ اینٹینا کی مدد سے تتلی کو اپنے ارد گرد کے ماحول کے بارے میں معلوم ہوتا ہے۔ جس طرح ہم اپنے ناک سے سونگھتے ہیں اسی طرح تتلی ان سے سونگھنے کا کام لیتی ہے۔ اس کے علاوہ اینٹینا کی مدد سے تتلی کو اڑنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

دوسرے کیڑوں کے مقابلے میں تتلی کے پر بڑے ہوتے ہیں اور اس کی جلد بہت باریک ہوتی ہے۔ اگر آپ تتلی کی جلد کو دیکھناچاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو اس کے بہت قریب آنا پڑے گا۔ تتلی کی ایک قسم سائز میں بہت بڑی ہوتی ہے۔ اس کا رنگ نارنجی ہوتا ہے اور اسے ملکہ تتلی (Monarch Butterfly)کہا جاتا ہے۔ (ویسے تو انگریزی کے حساب سے اس تتلی کا ترجمہ بادشاہ تتلی کیا جانا چاہیے۔ تاہم، کیونکہ اردو میں تتلی مؤنث بولی جاتی ہے اس لیے اس کا ترجمہ ملکہ تتلی کردیا گیا ہے۔ )

برفانی انٹارکٹیکا (Antarctica) کے علاقے کے علاوہ دنیا کے قریباً تمام علاقوں میں تتلیاں رہتی ہیں۔ ہزاروں سال پہلے ملکہ تتلی صرف شمالی اور جنوبی امریکہ کے علاقوں میں رہتی تھیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بحرالکاہل (Pacific Ocean)کے علاقوں ہوائی، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، اور انڈونیشیا میں پھیل گئیں۔ اس کے بعد یہ بحر اوقیانوس (Atlantic Ocean) کے اس پار یورپ کے کچھ علاقوں میں بھی چلی گئیں۔ ملکہ تتلی کا یہ سفر سمندری جہازوں کی وجہ سے ممکن ہواجو ان علاقوں کے درمیان آتے جاتے رہتے تھے۔ نئے علاقوں میں آنے کے بعد اس تتلی نے انڈے دینا شروع کر دیے اور اس اس کی آبادی بڑھتی گئی۔

سائنس دانوں نے تتلی اور پتنگے کو ایک دوسرے کا رشتے دار قرار دیا ہے ۔ ان دونوں کے پروں پر ہزاروں کی تعداد میں چانے ہوتے ہیں۔ دوسرے کیڑوں کے پروں پر اس طرح کے چانے نہیں ہوتے۔

ملکہ تتلی سردیاں کہاں گزارتی ہے؟

ملکہ تتلی شمال میں کینیڈا کے علاقے میں رہتی ہے۔ اس علاقے میں سردی کی آمد سے پہلے یہ گرم علاقوں کی طرف ہجرت کر جاتی ہے۔ نسبتاً کم سرد علاقوں میں پیدا ہونے والی ملکہ تتلیاں 3200 کلومیٹر2000) میل) کا سفر کرتی ہیں۔ وہ یہ سفر سردیوں کی آمد سے پہلے مکمل کر لیتی ہیں۔ خزاں کے آخر میں وہ امریکہ کی ریاستوں کیلیفورنیا اور میکسیکو کے کچھ حصوں میں آرام کرنے کے لیے آ پہنچتی ہیں۔ یہاں وہ بڑی بڑی بستیاں آباد کرتی ہیں اورسردیاں یہیں گزارتی ہیں۔ مرنے سے کچھ عرصہ پہلے یہ شمال اور مشرق کی طرف اڑنا شروع کر دیتی ہیں۔ راستے میں وہ شمالی میکسیکو اور امریکہ کے جنوبی علاقوں میں انڈے دیتی ہیں۔

کینیڈا سے ہجرت کرنے والی ملکہ تتلیاں چھے ماہ زندہ رہتی ہیں جبکہ ان کے بچے چند ماہ سے زیادہ زندہ نہیں رہتے۔ گرمیوں کے دوران یہ بچے اور ان کی آنے والی نسلیں اپنا سفر جاری رکھتی ہیں۔ راستے میں وہ انڈے دیتی رہتی ہیں اور ایک کے بعد دوسری نسل اپنا سفر جاری رکھتی ہے۔ اس طرح آئندہ سردیوں کے شروع ہونے سے پہلے ملکہ تتلیوں کی ایک نسل گرم علاقوں کی طرف ہجرت کا سفر شروع کر دیتی ہیں۔اس نئی نسل نے اس سے پہلے کبھی گرم علاقوں کا سفر نہیں کیا ہوتا۔ یہ اب تک معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ تتلیاں اتنا سفر کیوں کرتی ہیں۔ ہوائی جہاز کے پائلٹوں نے دورانِ پرواز ان تتلیوں کو

دس ہزار فٹ 3000)میٹر) کی بلندی پر اڑتے دیکھا ہے۔

بہت سی تتلیاں سردیوں کا موسم کسی جگہ چھپ کر گزارتی ہیں۔ بہا ر کے آتے ہی ان کے پروں میں حرکت شروع ہو جاتی ہے اور وہ ادھر اُدھر اڑنا شروع کر دیتی ہیں۔ تتلی کے پروں کو محدب عدسے میں دیکھیں تو آپ کوننھے ننھے ہزاروں کی تعداد میں نقطے سے نظر آئیں گے۔ ان نقطوں میں طرح طرح کے رنگ ہوتے ہیں۔ یہی نقطے مل کر تتلی کے پروں پر خوبصورت رنگ اور ڈیزائن بناتے ہیں۔

تتلی کے جسم کے کتنے حصے ہوتے ہیں؟

تتلی کا جسم دبلا ہوتا ہے۔تتلی کے سامنے آتے ہی سب سے پہلے اس کے خوبصورت پروں پر نظر جاتی ہے اور پھر نظر وہیں رک جاتی ہے۔ اس کے جسم کی طرف کوئی نہیں دیکھتا۔ دیگر جانداروں کی طرح تتلی کا دماغ، پیٹ اور دیگر اعضاء ہوتے ہیں۔ دوسرے کیڑوں کی طرح تتلی کے جسم کے بھی تین حصے ہوتے ہیں۔ ان حصوں میں اس کا سر، پیٹ اور چھاتی شامل ہوتے ہیں۔ سر پر دو آنکھیں ، دو اینٹینا اور ایک منہ ہوتا ہے۔ تتلی کا منہ ایک ٹیڑھی ٹیوب کی طرح ہوتا ہے۔ جب تتلی نے کسی پھول کا رس چوسنا ہوتو وہ اس ٹیوب کو سیدھا کر لیتی ہے۔ اس طرح وہ اپنے منہ کو ایک نلکی (Straw)کی طرح استعمال کرتی ہے۔ اسی طرح جیسے آپ نلکی منہ میں ڈال کر جوس وغیرہ پیتے ہیں۔ تتلی کی ٹانگیں اور پر، اس کی چھاتی کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ ہر تتلی کے دو اگلے اور دو پچھلے پر ہوتے ہیں۔ پچھلے دو پر، اگلے پروں کے نیچے لگے ہوتے ہیں۔ تتلی کے پیٹ میں چھوٹے چھوٹے سوراخ ہوتے ہیں اور وہ انھی سوراخوں سے سانس لیتی ہے۔ جسم کے اسی حصے میں خوراک کو ہضم کرنے اور انڈے دینے والے اعضاء ہوتے ہیں۔

تتلی اور پتنگے میں کیا فرق ہے؟

تتلی اور پتنگے، دونوں کے بڑے بڑے پر ہوتے ہیں۔ دونوں کے پر رنگ برنگے ہوتے ہیں اور ان پر خوبصورت ڈیزائن بنے ہوتے ہیں۔

تتلیاں ، صرف دن کی روشنی میں اڑتی ہیں اور ان کے رنگ برنگے پر آسانی سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ پتنگے عام طور پر صرف رات میں اُڑتے ہیں۔ تتلیاں عام طور پر پتنگوں کے مقابلے میں دبلی پتلی ہوتی ہیں۔تاہم تتلی کا اینٹینا ، پتنگے کے اینٹینا کے مقابلے میں لمبا ، پتلا اور آخر میں مڑا ہوا ہوتا ہے۔ پتنگے کا اینٹینا آخر میں مڑا ہوا نہیں ہوتا۔ اکثر پتنگوں کا اینٹینا کچھ کچھ پروں جیسا معلوم ہوتا ہے۔

جب تتلی اور پتنگا اڑ نہ رہے ہوں اور ایک جگہ پر بیٹھ رہے ہو تو دونوں کے درمیان فرق اور بھی واضح ہو جاتا ہے۔ تتلی بیٹھتے ہو ئے اپنے پر وں کو اوپر اٹھا لیتی ہے جبکہ پتنگا اپنے پروں کو جسم کے ساتھ سیدھا رکھ لیتا ہے۔

انڈے سے تتلی کیسے نکلتی ہے؟

انڈے میں نشوونما کے بعد ، انڈا لاروا (Larva)بن جاتا ہے۔ لاروا بڑا ہو کر پیوپا ( Pupa)بنتا ہے۔ پیوپے کے اردگرد ایک خول سا بن جاتا ہے۔ اسی خول کے اندر پیوپے کی نشوونما ہوتی ہے۔ جب خول کے اندر تتلی بن جاتی ہے تو وہ خول کو توڑ کر باہر نکل آتی ہے۔ کچھ تتلیاں چند ہفتے ہی زندہ رہتی ہیں۔ نسل کو آگے بڑھانے کے لیے وہ اسی عرصے میں انڈے دے دیتی ہیں۔

پیوپے کے خول میں کیا کچھ ہوتا ہے؟

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ تتلیاں ریشم کے خول میں سے نکلی ہیں۔ ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے۔ پتنگے اور تتلیوں کی کچھ اقسام ہی ریشم کے خول سے پیدا ہوتی ہیں۔ زیادہ تر تتلیاں پیوپے کے خول سے ہی پیدا ہوتی ہیں۔ جب لاروا کی نشوونما بھی مکمل ہو جاتی ہے تو وہ کھانے کا سلسلہ ختم کر لیتا ہے ۔ اس کے بعد لاروا ایک محفوظ جگہ تلاش کرتا ہے۔ اس جگہ پر وہ ریشمی سا مادہ لگاتا ہے اور پھر اس کے ساتھ چپک جاتا ہے۔ اس کے بعد لاروا ایک دفعہ پھر سے اپنی جلد کا کوٹ اتار کر پیوپا کی حالت میں آنا شروع کر دیتا ہے۔ جلد ہی پیوپا کی جلد سخت ہونا شروع ہو جاتی ہے اور یہ خول کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ اگر اس خول کو غور سے دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ جیسے اس میں موجود جاندار مر چکا ہے۔ یہ بات درست نہیں۔ دراصل اس خول میں بڑی تیزی سے تتلی کی نشوونما ہو رہی ہوتی ہے۔

ؒ لاروا ہر وقت کیوں کھاتا رہتا ہے؟

انڈے کے خول سے نکلنے کے فوراً بعد ، لاروا اپنے ہی انڈے کے خول کو کھا جاتا ہے۔ اس کے بعد وہ سبز پودوں کی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔ اسے سبز پودوں کی تلاش میں زیادہ پھرنا نہیں پڑتا کیونکہ اس کی ماں ہمیشہ ایسی جگہ پر انڈے دیتی ہے جہاں ہریالی ہو۔ بھوکا لاروا ہر وقت کھاتا رہتا ہے اور کھانے سے کبھی نہیں تھکتا۔ اسے اپنی زندگی کے اگلے مرحلے یعنی پیوپا بننے کے لیے بہت سی طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ کھانا کھا کھا کر وہ اس قدرموٹا ہو جاتا ہے کہ اس کے جسم کی جلد جگہ جگہ سے پھٹ جاتی ہے۔ اسی دوران اس کی پھٹی ہوئی جلد کے نیچے ایک اور جلد تیار ہو جاتی ہے۔ وہ پہلی جلد کو ایک کوٹ کی طرح اتار کر دوسری جلد پہن لیتا ہے۔ اس طرح لارواکئی مرتبہ اپنی جلد اتارتا اور پہنتا رہتا ہے۔

خول سے تتلی کا نکلنا ، کیا جادو کا کھیل ہے؟

نہیں ، ایسا نہیں۔ سائنس دانوں نے پیوپا کے خول کے اندر ہونے والی تبدیلیوں کی وجوہات کو تلاش کر لیا ہے۔ پیوپا میں بننے والے بہت سے کیمیاوی مادے ، پیوپا کے جسم کو توڑ پھوڑ دیتے ہیں۔ انھی کیمیاوی مادوں کو دوبارہ استعمال کر کے تتلی کے نئے اعضاء بن جاتے ہیں۔ جب تتلی کی نشوونما مکمل ہو جاتی ہے تو یہ اپنے آپ کو خول سے الگ کرنا شروع کر دیتی ہے۔ اس کے لیے تتلی کو اچھی خاصی محنت کرنا پڑتی ہے۔ اس طرح دیکھنے میں ایک مردہ خول میں سے ایک جیتی جاگتی خوبصورت تتلی باہر نکل آتی ہے۔ نئی تتلی کو پیدا ہونے کے بعد دو اہم کام کرنے ہوتے ہیں:ایک ، اپنے منہ کے ساتھ نلکی کو جوڑنااور دوسرا کام اپنے پروں کو پورے طور پر پھڑپھڑانا تاکہ ان میں ہوا اور خون کی روانی ہوجائے۔ ایسا کرنے سے پر خشک ہو جاتے ہیں اور تتلی اڑنے کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔

تتلی سونگھنے، دیکھنے ، سننے اور چکھنے کا کام کیسے کرتی ہے؟

یہ سب کام کرنے کے لیے تتلی کے پاس بھی ضروری اعضاء ہوتے ہیں تاہم ان کی شکل ہمارے اعضاء سے مختلف ہوتی ہے۔ کچھ دیگر کیڑوں کی طرح، تتلی کی آنکھ میں بہت سے ننھے ننھے عدسے لگے ہوتے ہیں۔ ایسی آنکھ سے ارد گرد حرکت کرنے والے جانداروں کو بہت اچھی طرح دیکھا جاسکتا ہے۔ تتلی کے بہت سے دشمن ہوتے ہیں اور ایسی آنکھیں تتلی کے لیے بہت فائدہ مند ہوتی ہیں۔ تتلی کے سر پر دو اینٹینا بہت اہم کام کرتے ہیں۔ ان کی مدد سے تتلی کو سونگھنے، سننے، محسوس کرنے اور اپنا توازن قائم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تتلی اپنے جسم کے کون سے حصے سے چکھنے کا کام لیتی ہے؟ اس کا جواب ہے، پاؤں ۔۔۔۔ تتلی کے پاؤں میں چھوٹے چھوٹے حصے ہوتے ہیں اور ان کی مدد سے تتلی چکھنے کا کام لیتی ہے۔ جب کوئی تتلی کسی رس بھرے پھول پر بیٹھ جائے تو اس کے پاؤں فوراًاسے رس کے بارے میں بتا دیتے ہیں اور وہ فوراًرس چوسنا شروع کر دیتی ہے۔

ملکہ تتلی اپنے آپ کو شکار ہونے سے کیسے بچاتی ہے؟

پرندے، مینڈک، مکڑے اور دیگر جاندار تتلی کو بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ ملکہ تتلی کو جب معلوم ہوتا ہے کہ کوئی پرندہ اسے کھانے کی کوشش کر رہا ہے تو وہ فوراًبیمار پڑ جاتی ہے۔ پرندہ اسے چھوڑ دیتا ہے مگر اسے ملکہ تتلی کے پروں کا رنگ اور ڈیزائن یادرہتے ہیں اور پھر کبھی اسے کھانے کی کوشش نہیں کرتا۔ ملکہ تتلی کے جسم کا ذائقہ بہت برا ہوتا ہے ۔ ملکہ تتلی کا لاروا، بہت سی ایسی جڑی بوٹیاں کھا لیتا ہے جو زہریلی ہوتی ہیں۔ اکثر جاندار اگر یہ جڑی بوٹیاں کھا لیں تو انھیں قے آنا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ ان کو کھانے سے مر جائیں۔ تتلی بننے کے بعد بھی ایسی جڑی بوٹیوں کا اثر تتلی کے جسم میں موجو د رہتا ہے۔ ایک اور تتلی کے پروں کے رنگ اور ڈیزائن ملکہ تتلی سے ملتے جلتے ہیں۔ یہ تتلی زہریلی نہیں ہوتی مگر اس کے ملکہ تتلی سے ملتے جلتے پروں کی وجہ سے پرندے اسے کھانے سے گریز کرتے ہیں۔

کیا کچھ تتلیوں کی ٹانگیں برش جیسی ہوتی ہیں؟

کچھ تتلیوں کی ٹانگیں بالکل برش جیسی ہوتی ہیں۔ برش جیسی ٹانگوں والی تتلیوں کا ایک الگ خاندان ہوتا ہے۔ ان کی اگلی ٹانگوں پربال ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے ان کی ٹانگیں برش جیسی نظر آتی ہیں۔ یہ ٹانگیں چلنے کے لیے استعمال نہیں کی جاتیں۔ کچھ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ تتلیاں اپنی ان ٹانگوں سے چکھنے اور سونگھنے کا کام لیتی ہیں۔

کیا کچھ تتلیوں کے منہ تھوتھنی جیسے ہوتے ہیں؟

لومڑی اور کتے کا منہ اور ناک آگے کی طرف نکلا ہوتا ہے۔ اس طرح کے منہ کو تھوتھنی کہا جاتا ہے۔ تتلیوں کے ایک چھوٹے سے خاندان کی تتلیوں کے منہ اسی طرح آگے کی طرف نکلے ہوتے ہیں۔ لومڑی اور کتے کی تھوتھنی پر منہ اور ناک ہوتا ہے ۔ تتلی کی تھوتھنی پر منہ یا ناک نہیں ہوتا۔ وہ اسے اپنے آپ کو دشمنوں سے بچانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ جب یہ تتلی کسی جگہ پر بیٹھ جاتی ہے تو اس کی تھوتھنی پتے کی ایک ڈنڈی کی طرح نظر آتی ہے۔ اس طرح تتلی کو کھانے والے جاندار اسے پتہ سمجھ کر اسے نہیں کھاتے۔

کیا آپ کو معلوم ہے؟

کچھ تتلیوں کے پر – 8انچ( -10سینٹی میٹر) سے 15 -انچ (25سینٹی میٹر)تک چوڑے ہو سکتے ہیں۔ جنوبی امریکہ میں ہزاروں اقسام کی تتلیاں رہتی ہیں۔ دریائے ایمزون(Amazon River) کے ارد گرد برساتی جنگلات (Rain Forests) ان کے رہنے کے لیے بہت موزوں ماحول فراہم کرتے ہیں۔ دنیا کی ایک بہت بڑی نیلی تتلی انھی جنگلات میں رہتی ہے۔ اس کے پر بڑے چمکدار اورخوبصورت ہوتے ہیں۔جب یہ تتلی اپنے پر کھولتی ہے تو ان کی چوڑائی 5 – انچ ( تقریباً 13 سینٹی میٹر) ہو جاتی ہے۔ انھی جنگلات میں ایک ایسی تتلی رہتی ہے جس کے پر شیشے کی طرح شفاف ہوتے ہیں۔ گہرے سرخ رنگ کی تتلیاں افریقہ میں رہتی ہیں۔ یہ وسطی افریقہ کے برساتی جنگلات میں رہتی ہیں۔جاپان میں ملکہ تتلی کو قومی تتلی کا درجہ حاصل ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی تتلی بحرِ ِ الکاہل کے ایک ملک پاپوانیو گنی (Papua New Guinea)میں رہتی ہے۔ اس کے پروں کی چوڑائی 11 – انچ 28) سینٹی میٹر)ہوتی ہے۔ ملکہ تتلی کا لاروا ایک خاص قسم کا پودا کھاتا ہے۔ اس پودے سے دودھیا مادہ نکلتا ہے۔ اگر ملکہ تتلی کسی اور پودے پر اپنے انڈے دے تو اس کا لاروا بھوک سے مر جاتا ہے۔ کچھ تتلیوں کے پروں پر خاص طرح کی گرد ہوتی ہے۔ اس گرد میں ایسے کیمیاوی اجزاء ہوتے ہیں جو مادہ تتلیوں کو اپنی طرف مائل کرتے ہیں۔

تتلیوں کو چمکدار رنگوں والے پھول پسند ہیں۔ تتلیوں کو ایسے ہی خوبصورت پھولوں کا رس پینا پسند ہے۔ اگرآپ کوتتلیوں کا پسندیدہ باغ بناناہو تو آپ سوچیں کہ اس میں کتنے اور کیسے خوبصورت پھول اگانے

ہو ں گے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button