اہم ترین

تمام اداروں‌کی توجہ بدصوات کی طرف ہے، بلہنز میں‌متاثرین کو خیمے ملے ہیں، خوراک نہیں‌ملا ، متاثرین کا شکوہ

اشکومن(سروے رپورٹ؛کریم رانجھا) ؔ بلہنز گاؤں کے سیلاب متاثرین بغیر خوراک کے ٹینٹوں میں رہنے پہ مجبور،حکومت کی جانب سے تاحال خیموں کے علاوہ کچھ نہیں ملا،گاؤں شاریری اور دوارداس کے مکین مسلسل سیلاب اور دھماکوں کے باعث ذہنی مریض بننے لگے،محکمہ صحت سیلاب سے متاثرہ بعض مقامات پر گریڈ ون سے ڈسپنسر کا کام لے رہا ہے ،جی بی ڈی ایم اے اور فوکس کا ان علاقوں میں بحالی کے حوالے سے اب تک کوئی واضح کردار سامنے نہ آسکا ،سروے کے دوران سیلاب متاثرین نے بتایا کہ سیلاب آئے دس روز گزر گئے حکومت نے خیموں کے علاوہ کچھ نہیں دیا،نشیبی علاقوں کے درجنوں متاثرہ خاندانوں نے یا تو اپنے رشتہ داروں کے ہاں پناہ لے رکھی ہے یا خیموں میں پناہ گزیں ہیں ،درجنوں مکانات زیرآب آچکے ہیں ،فصل اور درخت تباہ ہوگئے ،سیلاب کے پہلے اور دوسرے روز انتظامیہ سمیت دیگر ادارے چوکس نظر آئے ،متاثرین کو خیموں میں منتقل کیا گیا لیکن خوراک کا کوئی بندوبست نہیں،بلہنز اور آس پاس کے متاثرین کو اب تک نظر انداز کیا گیا ہے۔حکومتی اداروں سمیت دیگر ایجنسیوں کی تمام توجہ بدصوات کی جانب ہے ،اس صورتحال میں خیموں میں منتقل کئے گئے متاثرین بے یارومددگار ہیں ۔علاقے میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں ،جس کا اندازہ بلہنزمیں قائم میڈیکل کیمپس میں روزانہ آنے والے مریضوں کی تعداد سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔دو میڈیکل کیمپس میں روزانہ سو سے زائد افراد علاج کی غرض سے آرہے ہیں ،بیشتر افرادکو ڈائریا،سر درد اور جسم کے مختلف حصوں میں درد کی شکایت ہے۔

مقامی تنظیمیں فعال

 سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے مقامی این جی اوز کی کارکردگی قابل تحسین،آئیڈیل سوسائٹی ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (اشکومن)،سیو دی ہیو مینیٹی ہیلتھ اینڈ ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ (گوپس،یاسین) اور ملی مسلم لیگ نامی تنظیموں نے بلہنز کے مقام پر متاثرین سیلاب میں خوراک کے پیکٹس تقسیم کئے،اس موقع پر مجاور،تشنالوٹ،بلہنز،دوار داس سمیت علاقے کے چالیس سے زیادہ متاثرہ خاندانوں میں کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کئے۔ان اشیاء میں آٹا ،چاول،چینی ،چائے پتی،نمک،دالیں ودیگر اشیاء شامل ہیں۔متاثرین نے اس موقع پر مذکورہ این جی اوز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں کھانے پینے کی اشیاء کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے،عوام علاقہ بڑی مشکلوں سے اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھ رہے ہیں ،حکومت کو چاہئے کہ بدصوات متاثرین کے ساتھ ساتھ بلہنز کے متاثرین کے دکھوں کا بھی مداوا کرے۔بیشتر لوگوں نے حکومت ،جی بی ڈی ایم اے اور فوکس کی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

دریا سے لکڑی نکالنے کا خطرناک عمل جاری

 ضلعی انتظامیہ نے سیلاب سے متاثرہ علاقے میں دفعہ 144کرتے ہوئے دریا کے کنارے جانے پر مکمل پابندی لگادی ہے لیکن بیشتر مقامات پر دریا کے کنارے مقامی نوجوان اور بچے دریا کے بیچوں بیچ لکڑی نکالنے میں مصروف دکھائی دئے،اس سلسلے میں مقامی سطح پر بھی شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے،عبادت خانوں اور عوامی اجتماعات میں مناسب تشہیر کر کے عوام یہ سلسلہ روکا جاسکتا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button