کالمز

کوہستان ٹریفک حادثے میں‌ بچ جانے والی خوش نصیب طالبہ، پروین خان

تحریر: لیاقت علی آزاد 

آج صبح 11 بجے گوپس پہنچا۔ کوسٹر حادثے میں جان بحق ہونے والے مرحومین کے گھر اظہار تعزیت کے لئے گیا، اور فاتحہ خوانی کی۔ بعد ازاں معجزانہ طور پر  بچ جانے والی طالبہ پروین خان صاحبہ کی خیریت دریافت کرنے ان کے گھر پہنچا، اور اہل خانہ سے بھی ملا۔

اس رات پروین اور کوسٹر میں سمیت دیگر مسافروں پر کیا گزری؟ پروین کی کہانی آپ انہی کی زبانی ان سطور میں پڑھ سکتے ہیں۔

پروین خان ایک طالبہ ہے، اور ساتھ میں ایک نجی بینک میں ملازمت بھی کرتی ہے اسی سلسلے میں اپنے کزن کے ہمراہ گوپس غزر سے شہر راولپنڈی پاکستان کی طرف جارہی تھی ۔ پروین خان کے مطابق اوور لوڈڈ کوسٹر ضرورت سے زیادہ سپیڈ اور گنجائش سے زیادہ مسافروں سے بھری ہوئی لوٹر کوہستان کے دشوار گزار راستوں سے گزر رہی تھی سپیڈ میں موڈ کاٹتے ہوے خستہ حال سڈک کھڈے میں جمپ کھاتے ہوے کوسٹر الٹ گئی رات کے اندھیرے میں جب گاڑی کھائی کی طرف گر رہی تھی مسافر بچوں عورتوں کی چیخ و پکار قیامت خیز منظر پیش کر رہے تھے اتنا خوف ناک سما تھا بیان کرتے ہوے میرا جسم ہلتا ہے ۔

میں فرنٹ سیٹ پر اپنے کزن (بھائی) کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی جو اس حادثے میں جان بحق ہوا۔ وہ ایک بہترین فٹ بال پلیئر اور فوجی تھا ۔ پتہ ہی نئی چلا کوسٹر الٹتے وقت میں کیسے گاڑی سے باہر آگئی ایسا محسوس ہوا جیسے کسی فرشتے نے مجھے باہر نکال دیا ہو گاڑی سے ۔

اسے آپ قدرت کا کمال اور کرشمہ ہی کہ سکتے ہیں۔

میں گہری کھائی اور سڑک کے بیچ ایک دشوار پہاڑی سے لٹک گئی تھی۔ موت اور زندگی کے بیچ میں لٹکے کیفیت کو بیان کرنا میرے لئے مشکل ہے۔ پتھروں کو ہاتھ سے پکڑ کر خود کو بڑی مشکل سے سنبھالا۔ روڈ مجھ سے کافی دور تھا۔ گاڑیوں کی آمدو رفت اور روشنی مجھے نظر آرہی تھی لیکن میری چیخ اور پکار روڈ تک نئی پہنچ رہی تھی ۔کافی عرصے تک چیختی چلاتی رہی، لیکن کسی کی توجہ حاصل نہ ہوسکی ۔

کافی وقت گزرنے کے بعد خود کو سنبھالتے ہوے بہادری اور حوصلےکا مظاہرہ کرتے ہوے میں اپنی مدد آپ کے تحت روڈ تک پہنچی۔ اتنے میں ایک رینٹ کی کار آئی، جس میں اشکومن سے تعلق رکھنے والے دو افراد اور چلاس کا رہائشی سوار تھا۔ میں نے ان بھائیوں کو حادثے کی اطلاع اور تفصیلات دیں۔ انہوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کی، اور مدد کے لئے پولیس کو اطلاع دی، جو کچھ ہی دیر میں جائے پر پہنچ گئے۔ پولیس نے تفصیلی بیان لینے کے بعد بحفاظت مجھے میرے گاوں کی طرف روانہ کر دیا۔

میں کوہستان و دیامر کے عوام اور انتظامیہ کے ساتھ ساتھ اس کار میں سوار بھائیوں ک بے حد شکریہ ادا کرتی ہوں، جنہوں نے انتہائی مشکل حالات میں میری مدد کی، اور مجھے حوصلہ دیا۔ میرا اس حادثے میں بچنا معجزہ ہے، اور میں اللہ پاک کا لاکھ بار شکر ادا کرتی ہوں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button