اہم ترینثقافت

قراقرم اور بلتستان یونیورسٹیزمیں گلگت بلتستان سٹیڈی کا شعبہ متعارف کرایاجائے، فورس کمانڈر گلگت بلتستان

گلگت(پ ر) قراقرم ا نٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ دو روزہ ثقافتی کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔ کانفرنس میں گلگت بلتستان بھر سے ماہرین تعلیم، شعراء اور دانشووںر نے شرکت کی۔ کانفرنس کی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی فورس کمانڈر گلگت بلتستان احسان محمود خان تھے ۔

سپیکرگلگت بلتستان قانون سازا سمبلی حاجی فدامحمد ناشاد،رکن اسمبلی عمران ندیم ،وائس چانسلر KIUپروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ ،وائس چانسلر بلتستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان ، شعراء ودانشور، یونیورسٹی کے سینئر منیجمنٹ اسٹاف و فیکلٹی ممبران سمیت طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد نے کانفرنس کی اختتامی تقریب میں شر کت کی ۔

کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فورس کمانڈرگلگت بلتستان احسان محمود خان نے ثقافت میں مشترکات کو تلاش کرنے اور تفرقات سے بچے رہنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف فکری ،لسانی اور ثقافتی اکائیوں کا آپس میں بہتر ارتباط سے ہی ملکی تعمیر وترقی ممکن ہے ۔امن ،مہمان نوازی اور علم کا حصول گلگت بلتستان کی ثقافت ہے ۔

فورس کمانڈر نے کہاکہ گلگت بلتستان کے نوجوانوں میں علم پسندی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے ۔جس کی وجہ سے گلگت بلتستان ملک کے دیگر علاقوں سے شرح خواندگی کے لحاظ سے آگے ہے ۔نوجوان نسل اس شرح کو مزید بہتر کرتے ہوئے سوفیصد تک لے جائے ۔انشاء اللہ وہ دن دور نہیں ہے کہ علمی تحریک کا آغاز گلگت بلتستان سے ہوگا۔ یہ تحریک پورے ملک میں پھیلے گی اور اس علمی تحریک کو لیڈ کرنے والے گلگت بلتستان کے نوجوان ہونگے ۔

انہوں نے کہاکہ ثقافت کا سماجی و انسانی رویوں سے گہرا تعلق ہے ۔اس تعلق کو سمجھنے کے لیے انسان میں جستجو ہونی چاہیے ۔دو روزہ ثقافتی کانفرنس اس جستجوکو اجاگر کرنے میں مددگار ثابت ہوگی ۔

فورس کمانڈر نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ نوجوان نسل تاریخ میں نہ رہے بلکہ تاریخ بنائے اور ایک روشن مستقبل کی راہ پر گامزن ہوں۔انہوں نے کہاکہ پاک فوج گلگت بلتستان کی تعمیر وترقی اور نوجوانوں کو تعلیم و تحقیق سے آراستہ کرنے کے لیے ہرممکن کوشش کریگی ۔ میڈیکل اور ٹیکنکل تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے پاک فوج کام کررہی ہے انشاء اللہ بہت جلد گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے لیے میڈیکل اور ٹیکنکل تعلیم کی فراہمی کے لیے کالج قائم کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ اردو زبان پہ ہمیں فخر ہے ۔اس کی مزید ترویج کے لیے مفکرین ودانشور حضرات کام کریں اور گلگت بلتستان میں موجودقراقر م انٹرنیشنل یونیورسٹی اور بلتستان یونیورسٹی اردو کا شعبہ قائم کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں تاکہ نوجوان نسل کو اردو پڑھنے اور سیکھنے کا موقع میسر آجائے ۔ساتھ ہی ساتھ دو نوں جامعات میں گلگت بلتستان سٹیڈی کا شعبہ بھی متعارف کرایاجائے تاکہ گلگت بلتستان کی تاریخ ،روایات اور ثقافت کی ترویج میں مدد مل سکے ۔ان سے قبل اختتامی کلمات پیش کرتے ہوئے۔

سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی حاجی فدامحمد ناشاد نے کہاکہ موجودہ حکومت ثقافت کے تحفظ کے حوالے سے کام کررہی ہے ۔KIUمیں ہونے والی دو روزہ ثقافتی کانفرنس سے گلگت بلتستان کی ثقافت کی ترویج میں مدد گار ثابت ہوگی ۔دو روزہ کانفرنس کی میزبانی اور بہترین انتظامات فراہم کرنے پر وائس چانسلر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ اور اس کی پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے کہ جن کی وجہ سے گلگت بلتستان کی ثقافت پر پہلی مرتبہ کانفرنس کی انعقاد کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا ۔

اختتا می تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرعطاء اللہ شاہ نے کہاکہ مقامی زبانوں کو ابتدائی نصاب کا حصہ بناکر تحفظ کو یقینی بنایا جاسکتاہے ۔مقامی زبانوں کے تحفظ اورجی بی کے ثقافت کی ترویج کے لیے KIUاور بلتستان یونیورسٹی مل کر کام کرینگے۔انہوں نے کہاکہ زبان اور ثقافت پر کام کرکے ہی انہیں دوام بخشا جاسکتاہے اوربغیر کام کئے ان کی ترویج و فعالیت ممکن نہیں ہے ۔زبان و ثقافت کی ترویج کے حوالے سے بلتستان کے مندوبین نے بہت کام کیاہے اس وجہ سے بلتی ثقافت کی چھاپ گلگت بلتستان کے دیگر علاقوں کی ثقافتوں میں واضع نظر آتی ہے ۔

وائس چانسلر نے کہاکہ دو روزہ ثقافتی کانفرنس کے سفارشات مرتب کرے تاکہ دونوں جامعات گلگت بلتستان کے ثقافت و زبانوں پر مزید کام کرسکیں اور متنو ع زبان وثقافت کی پروان کے لیے موثراقدامات اٹھاسکیں۔

وائس چانسلر نے کہاکہKIU اگلے تعلیمی سال کے شروع ہونے سے قبل یونیورسٹی سینٹ سے منظوری لے کر اردو سمیت گلگت بلتستان اسٹیڈی کا شعبہ شروع کریگی جس سے گلگت بلتستان کی ثقافت و تاریخ اور روایات سے آگاہی سمیت ان کی ترویج اور استحکام میں مددملے گی۔

گلگت بلتستان کے ماہرین تعلیم،دانشورو شعراء نے دوروزہ ثقافتی کانفرنس میں15سے زائدمقالے پیش کی

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button