ثقافت

کیلاش وادی میں‌قدیم ثقافتی تہوار "چھومس”‌کی تقریبات کا آغاز، وادیاں‌ساز اور آہنگ سے جھوم اُٹھیں‌

کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار چھومس کا آغاز۔ کیلاش کے تینوں وادیوں ، رمبور، بریر اور بمبوریت میں کیلاش قبیلے کے مرد، خواتین رقص کرکے خوشی منا رہے ہیں۔ لڑکے لڑکیاں ، بوڑھے جوان بچے سب گھر ، گھر جاکر مذہبی گیت گا تے ہوئے معمر خواتین گھر کے دروازے کو اخروٹ سے کھٹکھٹا کر خیر و برکت کی عدائیں مانگ رہے ہیں۔ منچلوں نے خوب موج مستی کی۔

گل حماد فاروقی کی رپورٹ

چترال: رقص کرتے ہوئے مذہبی گیت گانے والے مرد اور عورتیں کیلاش قبیلے کے لوگ اپنا سالانہ مذہبی تہوار چھومس مناتے ہیں جسے چھتر مس بھی کیلاتا ہے۔ کیلاش قبیلے کے لوگ اپنا سالانہ مذہبی تہوار چھومس منارہے ہیں اس تہوار کے آغاز پرنوجوان پہاڑی کے چوٹی پر جاکر آگ جلاتے ہیں اُدھر کا آگ کا دھواں نکلا اِدھر نوجوان لڑکے لڑکیاں، مرد عورتیں بچے بوڑھے گیت گاتے ہوئے سب گھروں سے نکل کر جشن مناتے ہیں۔ وادی کے پہلے سرے سے اس جشن کا آغاز ہوتا ہے جس میں کیلاش قبیلے کے لوگ رقص کرتے ، گانا گاتے ہوئے گھر، گھر جاتے ہیں گھر کے اندر موج مستی مناتے ہیں کوئی تالیاں بجاتی ہیں تو گیت گاتے ہیں اور منچلے رقص پیش کرتی ہیں اس رقص، گیت اور خوشی منانے میں مرد اور عورتیں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔

یہ سب جلوس کی شکل میں محتلف راستوں سے گزرتے ہیں اوروادی کے ہر کیلاش قبیلے کے گھروں میں جاتے ہیں۔ جلوس میں معمر خواتین اخروٹ کو ہاتھ میں لیکر دروازے کے چوکٹ پر کھڑی ہوکر اسے اخروٹ سے کھٹکٹاتی ہیں اور اپنی زبان میں مذہبی گیت گاتی ہے جس میں گھر والوں کیلئے خیرو عافیت اور برکت کی دعائیں شامل ہوتی ہیں۔

گھر کے مکین آنے والے اس جلو س کے انتظار میں صبح تک ساری رات جاگتے ہیں اور ان کی ضیافت کیلئے کھانا تیار کرتے ہیں بعض لوگ ان کی ضیافت مٹھائی ، خشک اور تازہ پھلوں سے بھی کراتی ہیں۔ رقص اور گیت کا یہ رنگین سماء صبح تک جاری رہتا ہے لڑکے ، لڑکیاں ، مرد عورتیں اکٹھے رقص کرتی ہیں اور تماشائی تالیاں بجا بجاکر ان کے گیت کو دہراتے ہیں۔

چھومس کا تہوار گزشتہ رات سے شروع ہے اور یہ اس ماہ کے 22 تاریح تک جاری رہے گا۔ اس تہوار کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں غیر ملکی سیاح بھی وادی کیلاش آئے ہوئے ہیں۔

فرانس سے آئے ہوئے سیاحوں کا ایک گروپ جس کی قیادت باربرہ کرتی ہے وہ کہتی ہے کہ وہ پچھلے پانچ سالوں سے اس جشن کو دیکھنے کیلاش آتی ہے۔

بلجیم سے آئی ہوئی ایک سیاح خاتون جو پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہے ان کا کہنا ہے کہ کیلاش کا محصوص ثقافت اور رسم و رواج دنیا بھر میں مشہور ہے اور پاکستان بہت خوبصورت ملک ہے۔

کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والی عرب گل نامی لڑکی جس نے آرکیالوجی میں مسٹر کیا ہوا ہے وہ اس چھومس تہوار کے بارے میں تفصیلات بتارہی ہے۔

کیلاش قبیلے کے لوگ سال میں دو بڑے اور دو چھوٹے تہوار مناتے ہیں جس میں سردیوں کا تہوا ر چھومس کہلاتا ہے اس تہوار میں کیلاش قبیلے کے لوگ رات کے وقت گھر گھر جاکر گانا گاکر رقص کرت ہوئے خوشی کا اظہار کرتے ہیں اس کے تین دن بعد یہ لوگ مویشی خانے میں منتقل ہوتے ہیں اور تین دن کیلئے کسی مسلمان کو اس وادی میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button