کالمز

شکریہ مودی جی

تحریر: فیض اللہ فراق

نریندری مودی کا جنگی جنون عروج پر ہے اور اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلے برصغیر کو آگ و خون میں دھکیلنا چاہتا ہے ۔پاکستان کے صبر آزما رویے میں ایک طاقت پوشیدہ ہے اور مودی کی بڑھکوں میں ظاہری بناوٹ کیونکہ بھارت کی جنتا سمجھ چکی ہے کہ نریندر مودی بدامنی کے رستے پر چل پڑا ہے ۔ بھارت کے اندر سے آنے والی آوازیں مودی کی شکست اور پاکستان کی اخلاقی جیت کا اظہار کر رہی ہیں۔ نریندر مودی کی خمیر میں تشدد ہے ‘ ان کے باطن میں ہمشہ سے ایک شر پرورش پا رہا ہے جس کا اظہار وہ خود گاہے بہ گاہے کر رہا ہوتا ہے ۔ بھارتی عوام کی ایک بڑی تعداد دونوں ملکوں کے مابین امن کی متلاشی ہے وہ انسانی قدروں کی بحالی چاہتی ہے اور نریندر مودی کی طرز سیاست سے نفرت کرتی ہے ۔پلوامہ ڈراما کا پول خود بھارتی شہریوں نے کھول دیا۔ نریندر مودی کی جانب سے انسانی سروں سے کھیلنے والی کھیل کا باب اب بند ہونے والا ہے صرف چناو میں اپنی برتری کیلئے اپنے ملک کی عوام کا خون بہا رہا ہے ایسے عالم میں بھارتی عوام کی طرف سے سخت قسم کا ردعمل سامنے آنا چاہئے تاکہ سماج سے وحشت کا خاتمہ ہو۔پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہونے کے ساتھ ساتھ ایٹمی طاقت بھی رکھتا ہے اس ملک کی فوج صرف وہ نہیں جو وردی میں ملبوس ہے بلکہ اس ملک کا ہر فرد بغیر وردی کے سپاہی ہے ۔ اس ملک کے مکین جنگوں سے خائف بھی نہیں کیونکہ یہاں یہاں کے بچے پرائمری سطح پر غزوہ بدر کی تاریخ پڑھتے ہیں۔ اس ملک کے درو دیوار گزشتہ کئی برسوں سے اندرونی و بیرونی جنگوں سے آشنا ہیں یہ قوم دہشت گردی سے لڑنے کو ثواب سمجھتی ہے ۔ مودی نے اس قوم کو للکار رہا ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف ستر ہزار سے زائد جانیں قربان کر چکی ہے لاکھوں معذور اور ہزاروں اپاہج ہوئے ہیں۔ اس قوم کا بچہ بچہ جنگ کے مفہوم کو سمجھتا ہے اور بھارت کے ساتھ ٹاکرا سے تو بخوبی واقف ہے کیونکہ پاکستان کے باسیوں کو غزوہ ہند کی بشارت اچھی طرح یاد ہے ۔نریندر مودی خوش فہمی میں مبتلا ہیں انہیں نہیں معلوم جنگ کیا ہوتی ہے ؟ وہ نہیں جانتے جنگوں سے کیسے حالات پیدا ہوتے ہیں؟ اب تو وہ اپنے جہازوں کے غیر معیاری ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور خدا نخواستہ کل کو جنگ کا آغاز ہو جائے تو انہیں اپنا وجود تک غیر معیاری نظر آنے لگ جائے گا۔ انہیں خود سے اعتماد اٹھ جائے گا اور ان کے اعصاب جواب دیں گے پھر پچھتاوا ہوگا مگر انہیں واپسی کا کوئی رستہ نہیں ملے گا کیونکہ پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا تو پھر جنگ بندی نریندر مودی کے قابو میں نہیں ہوگی۔پھر یہ جنگ مسئلہ کشمیر کے حل پر ختم ہوگی۔ اور شاید نریندر مودی نے تاریخ کا مطالعہ بھی نہیں کیا ہے کیونکہ دنیا کی تاریخ اس بات کی شاید ہے کہ جو قومیں صبر و تحمل اور امن پسندی کو اپنا ہتھیار بنا لیتی ہیں جیت ان کی مقدر ہوتی ہے ۔ نریندر مودی اور اس کی میڈیا چند دنوں کا دباؤ برداشت نہ کر سکے اور روز روز بوکھلاہٹ کا اظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ لامتناہی جنگی سلسلے کو کیسے برداشت کر سکتے ۔ پاکستان کی جانب سے اخلاقی جرآت کا یہ حال ہے کہ بھارتی ہوا باز کو گرفتار کر کے اگلے روز صرف امن کی خاطر بہ حفاظت بھارتی حکومت کے حوالہ کر دیا جاتا ہے جبکہ نریندر مودی کے ماننے والے متشدد افراد کی جانب سے بھارتی جیل میں قید شاکر اللہ کو شہید کر کے لاش بھیجی جا چکی ہے کائنات میں اس سے زیادہ گری ہوئی حرکت نہیں ہو سکتی ۔کیا پاکستان کے جیلوں میں بھارتی شہری اسیری کے ایام نہیں کاٹ رہے ہیں ؟ کیا ان کو تشدد کا نشانہ بنانا کوئی مشکل کام ہے ؟ سچی بات تو یہ ہے کہ نریندر مودی کے عدم برداشت پر مبنی وحشت ناک رویے نے پاکستانی قوم کی جسم میں جان ڈال دی ہے ۔ مودی کی بڑھکوں نے پاکستانی قوم کو مذید یکجا اور منظم کیا ہے ۔ خنجراب سے لیکر کراچی تک پوری قوم سیاسی اختلافات ختم کر کے ایک ہی پج پر کھڑی ہے ۔مودی کو نہیں معلوم اس کے غیر ذمہ دار رویے سے اس کا کتنا نقصان ہو رہا ہے ۔ اس میں دو رائے نہیں کہ پاکستان کی فضائیہ بحری اور بری افواج نہ صرف اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ دشمن کو چنے چبوا نے پر مجبور بھی کر سکتے ہیں لیکن یہ مودی جی کو فی الحال سمجھ نہیں آ رہی ہے کیونکہ مودی کے وجود میں اقتدار کا نشہ سر چڑھ کر بول رہا ہے وہ اپنی سیاسی کرسی کے خاطر بدامنی کی آگ کو ہوا دے رہا ہے ۔ جنگ سے مودی کی ذاتی سیاسی مقصد کی تکمیل ہوسکے یا نہیں یہ بعد کی بات ہے لیکن بھارت کی معیشت تباہ و برباد ہو جائے گی اور سفارتی سطح پر بھارت تنہا ہو کر رہ جائے گا۔ پاکستان کے اندرونی اختلاف کا علاج مودی جی ثابت ہوئے ہیں جس نے اپنی سیاست کیلئے پاکستانی قوم کو اپنے خلاف متحد کیا۔شکریہ مودی جی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button