اہم ترین

ہنزہ کی ضلعی انتظامیہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے تیار ہے:‌ڈپٹی کمشنر

ہنزہ ( خصوصی انٹرویو: اجلال حسین) ضلع بھر میں کسی بھی قدرتی آفت سے نمٹنے کے لئے ضلعی انتظامیہ اور ڈیزاسٹرمنجمنٹ اٹھارٹی کے حکام تیار ہیں۔ گزشتہ سال رونما ہونے والے سانحہ التر ہو یا گرچہ گوجال میں دریائی کٹاو، ہر مسلے پر ضلعی انتظامیہ اور ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (ڈٰی ڈی ایم اے) کی تیاری مکمل تھی۔ مستقبل کے خدشات اور خطرات سے نمٹنے کے لئے بھی تیاری مکمل ہے۔

ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر ہنزہ کیپٹن (ر) سید علی اصغر اور DDMAہنزہ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہزاد نے گزشتہ روز میڈیاکے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔

اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ سال 2018 میں دریائے ہنزہ میں طغیانی کی وجہ سے بالائی ہنزہ (گوجال) کے گاوں گرچہ میں کاشتکاروں کو شدید نقصان پہنچا۔ دس لاکھ کی لاگت سے گاوں میں حفاظتی بند تعمیر کی گئی ہے، جس سے نقصان میں کمی واقع ہوگی۔

انہوں نے سانحہ التر کے حوالے سے بتایا کہ برفانی تودہ گرنے کی وجہ سے سنٹرل ہنزہ کے بیشتر موضع جات بشمول التت تا علی آباد، پینے اور آبپاشی کے لئے پانی کی کمی کا شکار تھے۔ ضلعی انتظامیہ اور حکومت نے نہروں کے سربند کی تعمیر کے لئے تین کروڑ کی لاگت سے منصوبے بنائے ہیں جو اگلے چند ماہ میں مکمل ہوجائیں گے، جس کے بعد پانی کی سپلائی مکمل طور پر بحال ہوجائے گی۔

ڈی سی ہنزہ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈسٹر کٹ منجمنٹ اتھارٹی نے مزید کہا رواں سال ششپر گلیشیر کے تیز رفتار پھیلاونے نہ صرف عوام ہنزہ اور ضلعی انتظامیہ کے لئے مشکلات پیدا کیں، بلکہ عوام میں خوف وہراس پھیل گیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ، انتظامیہ  اور پاک فوج اس قدرتی آفت سے نمنٹے کے لئے دن رات نگرانی اور تیاری میں مصروف ہیں۔ جھیل سے پانی کے اخراج کی صورت میں خدشات اور خطرات کا سامنا کرنے کے لئے تیاریاں مکمل ہیں۔ سڑک کی ممکنہ بندش کی صورت میں چھ ماہ کے لئے خوراک زخیرہ کیا جائے گا، جبکہ ہسپتالوں میں ادویات اور افرادی قوت بھیی فراہم کی جارہی ہے۔ متبادل لنک روڑ  اور عارضی پل کے لئے بھی پاک فوج کی انجنئرنگ کور تیار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ششپر گلیشیر سے ہونے والی نقصانا ت خصوصاً حسن آباد گاوں کے تقریباً72گھرانوں سے زائد کے خاندانوں کے لئے ہنگامی بنیادوں پر عارضی شیلٹرز کے لئے انتظام کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی زمینوں ، درختوں اور گھروں کا بھی حساب رکھا جارہا ہے تاکہ نقصان کی صورت میں معاوضے فراہم کرنے میں آسانی ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ششپر گلیشیر کے پھیلاو کی وجہ سے ابتدائی طور پر ہنزہ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر علی آباد اور حسن آباد کے واٹر چینلز کے سر بند کو نقصان پہنچا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور ڈی ڈی ایم اے نے متبادل کے طور پر التر کی طرف سے دلبر نالے کی مرمت اور پینے کے پانی کے لئے چھوس نالے سے انتظام کر دیا ہے، جس پر کام ایک ماہ میں مکمل ہوگا۔ مرتضی آباد تک غضن آباد واٹر چینل کی مرمت کے لئے کروڑوں روپے رکھے گئے ہیں، نیز حسن آباد نالے میں تعمیر شدہ سرکاری و غیر سرکاری املاک کو بچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ دو سے تین ہفتوں کے اندر کام مکمل کر دیا جائے گا تاکہ عوام کو پانی کی کمی سے بچایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے تعاون سے ضلع بھر میں ڈاکٹروں کی تعیناتی اور ادویات کا بندوبست کیا گیا ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں مزید کہا کہ ششپر گلیشیر کی پھیلاو کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ کے زیر نگرانی DDMAاور پانچ اہم سرکاری ادارے جن میں محکمہ تعمیرات ، برقیات ، تعلیم صحت اور بلخصوص خوراک کے عملہ ششپر گلیشیر سے ممکنہ صوتحال کے لئے ملیکر کر کام کر رہے ہیں تاکہ عوام کو مسائل کا سامنا کرنا نہ پڑے جبکہ دوسری جانب پاک فوج اور اس کے ذیلی ادارہ FWOشاہراہ قراقرم کی بحالی اور امداد کے لئے دن رات کاوشوں میں مصروف ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button